پروٹیسٹ کنٹری پاکستان

ہمارے ملک کانام اگردھرناملک یاپروٹیسٹ کنٹری رکھ دیاجائے توغلط نہ ہوگاکیونکہ ہمارے ملک میں کوئی ایساکام ہے ہی نہیں جو کسی مظاہرے یادھرنے کی بغیرہوالیکشن کے بعداپویشن کے دھرنے ومظاہرے کبھی نیب کی پکڑدھکڑکے خلاف توکبھی دھاندلی کے شورپرعوام کواکساناآج میں نے صرف لاہورکی بات کرنی ہے کیونکہ ہمارے ملک کادل ہے لاہواورکسی کومات دینی ہوتواس کے دل پرہی وارکیاجاتاہے اسی لیے سیاستدان ہرالیکشن میں لاہورپرہی قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اپوزیشن کی ساری جماعتیں آئے روز احتجاج کرتی نظرآتی ہیں عوامی رکشہ یونین،عوامی پاسبان بھی اب بہت زیادہ مظاہروں میں نظرآنے لگی ہے کبھی ٹریفک پولیس کے نارواسلوک کیلئے عوامی رکشہ یونین فرنٹ فٹ پرآکے کھیلتی ہے توکبھی عوامی پاسبا ن کی ڈورمجیدغوری کے ہاتھ میں آتی ہے تو مہنگائی کی ماری عوام کادکھ خوب سناتے ہیں اورحکمرانوں کوکیے گئے وعدے یاددلواتے نظرآتے ہیں ان دنوں کرونانے صرف پاکستان کومتاثرنہیں کیابلکہ اس نے پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لیاہواہے اسی دوران ملک میں مسلسل دوماہ کے سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے سکول، ہوٹل، ریسٹورنٹس اور شادی ہالوں کی بندش کیخلاف لاہورسے اسلام آباد آل پاکستان انجمن تاجران کی جانب سے ’’ہارن بجاؤ حکمران جگاؤ‘‘احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔احتجاجی ریلی کوعوامی پاسبان ،عوامی رکشہ یونین اورایونٹ منیجمنٹ ایسوسی ایشن کے کارکنان نے ٹھوکرنیاز بیگ سے اسلام آباد روانہ کیا ۔تاجروں نے مطالبات کے حق میں زیر وپوائنٹ اسلام آباد سے وزیراعظم ہاؤس تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا،دیگر شہروں سے آ نیو ا لے تاجر زیرو پوائنٹ پہنچے تو پولیس نے انہیں اسلام آباد میں داخل ہونے سے روک دیا، آخرکاربات مزاکراتی ٹیبل پرہی ختم ہوتی ہے جیساکہ تاجروں نے قبل ایک ماہ کہاتھااگرہمارے کاروبارنہ کھولے گئے توہم احتجاج پرمجبورہوجائیں گے مگران ظالموں پر جوتک نہ رینگی تاہم مذاکرات کے بعد مظاہرین کو پیدل جلوس کے بجائے سرینا چوک تک صرف گاڑیوں میں جانے کی اجازت دیدی گئی۔ریلی میں مظاہرین باجے اور گاڑی کے ہارن بجاکر احتجاج کر تے رہے، ان کا مطالبہ تھا ملک بھر کے ریسٹورنٹس، سکولز، ہوٹلز اور شادی ہالز کو فوری طور پر کھولنے دیا جائے اور تمام کاروبار رات 10 بجے تک کھولنے کی بھی اجازت دی جائے۔آل پاکستان انجمن تاجران کے قائدین نے کہا کہاگر عمران خان پارلیمنٹ کے سامنے جا سکتے ہیں تو تاجروں کو کیو ں روکا گیا؟انہوں نے مطالبہ کیاکہ ہوٹل، سکول، پارلرز، شادی ہال سب کو کھولنے کی اجازت دی جائے،لاک ڈاؤن کی چھٹی ختم اور رات 10 بجے تک دکانوں کو کھولنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ بس میں 50 آدمی سفر کر سکتے ہیں تو شادی ہال میں 100 لوگ کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟ تاجروں کو بلا سود قرضے دیے جائیں تاکہ انہیں ریلیف ملے۔ 31جولائی تک ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو حکمران بھگاؤ تحریک شروع کی جائے گی۔ حکومت کاروباری سرگرمیوں کو مکمل بحال کرے اورچھوٹے تاجروں کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے،ہفتہ وار دو چھٹیوں کے بجائی ایک چھٹی ہونی چاہئے۔31 جولائی تک حکومت کی پالیسی تبدیل اور ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو آئندہ لائحہ عمل دیں گے۔اب اس کارزلٹ کیاہوگاکچھ پتہ نہیں لیکن بات مذاکرات پرہی ختم ہوگی توضروران تاجروں کوپریشان کرناہے ان کے ساتھ کئی اورلوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتاہے۔اس کے بعدمیرے قارائین کویادہوگاکہ گزشتہ ہفتہ میں آئل ٹینکرز نے بھی اپنے مطالبات میں احتجاج کرتے ہوئے پیٹرول سپلائی مکمل بندکردی تھی احتجاج کے اعلان کے وقت توکوئی مذاکرات نہ ہوئے مگراحتجاج شروع ہونے کے بعدوفاقی وزیر پٹرولیم عمر ایوب نے مذاکراتی ٹیبل پرآناگواراکیاتو آئل ٹینکرزیسوسی ایشن نے مذاکرات میں آئل ٹینکرز کی ہڑتال ختم کر دی۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشنز کو ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر عمر ایوب نے بتایا کہ ہم نے زیادہ تر مسائل حل کر دئیے ہیں اسی لیے ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کر دی۔سب سے اہم مسئلہ تعلیم ہے گزشتہ دو ماہ کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سکول بندہیں جس وجہ سے پرائیویٹ اساتذدہ پریشان ہیں سکولوں کے کرائے دینے ہیں اوراساتذہ بھی تنخواہوں کیلئے امیدلگائے بیٹھے ہیں تودوسری طرف پیف پارٹنربھی سراپااحتجاج ہیں مجھے تویہ دیکھ کربہت دکھ ہواکہ پولیس نے اساتذہ پرلاٹھی چارج کیا حالانکہ پیف پارٹنرزاورعوام کوامیدتھی کہ مراد راس مذاکراتی ٹیبل پرآئے گااورسارے مسائل حل ہوجائیں گے مگرگزشتہ کئی دنوں نے احتجاج جاری ہے مگراندھے ،گونگے اوربہرے لوگوں کی حکومت ہے ۔پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن پارٹنرز کااحتجاجی مظاہرہ کئی دنوں تک مال روڈپر میدان جنگ بنا رہا۔ وزیراعظم عمران خان کی لاہور آمد کے موقع پر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارٹنر سکولوں کے اساتذہ اور ملازمین نے وزیر سکول ایجوکیشن مراد راس کے خلاف زمان پارک میں احتجاج کیا جہاں پولیس نے 80 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔گرفتاری کے بعدغم وغصے میں اساتذہ اورملازمین بعد ازاں مظاہرین وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے پہنچنے کے لئے مال روڈ پر پہنچے تو پولیس نے دھاوا بول دیا پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا کئی کی حالت غیر ہو گئی۔ مظاہرین نے کہا ہمارے گھروں میں فاقے ہیں۔ 4 ماہ سے پیف کے سکولوں کو فنڈز نہیں جاری کئے جارہے۔ رات گئے مظاہرین کے انتظامیہ سے مذاکرات ہوئے۔تقریباً20جولائی کو سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کی زیر صدارت پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن پارٹنرز اور ایم ڈی پیف ندیم سرور کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان، ڈی سی لاہور، پیف پارٹنرز، سی ای او ایجوکیشن لاہور، ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد، ایس پی سیکیورٹی بلال ظفر اور اے سی سٹی تبریز مری نے بھی شرکت کی، پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن پارٹنرز نے ایم ڈی پیف ندیم سرور کو اپنے تحفظات اور مطالبات بارے آگاہ کیا۔ جس پر ایم ڈی پیف ندیم سرور نے پیف پارٹنرز کو جائز مطالبات کی تکمیل کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مگرابھی تک اس مذاکرات کارزلٹ نہ نکل سکاپیف پارٹنرز آج بھی دھکے کھاررہے ہیں اورکسی مسیحاکے آنے کی امیدلگائے بیٹھے ہیں زندگی بخیرتوبہت جلد پیف پارٹنرز کے مسائل پرہوگایقیناً میرے قارائین پڑھنانہیں بھولیں گے۔
 
Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 196893 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.