میں جانتی تھی اور میرا ﷲ جانتا تھا۔۔۔شوبز کی مائیں جنہوں نے محنت کرکے اپنے بچوں کو پالا

image
 
ماں کا نام سنتے ہی لگتا ہے جیسے ہر دکھ کو سمیٹ لے گی۔۔۔اولاد کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لئے اپنا سب کچھ وار دے گی۔۔۔اور یہ سب وہ بنا کسی غرض کے کرتی ہے۔۔۔صرف اپنے بچوں کی خوشی کے لئے۔۔۔شوبز میں ایسی کئی مائیں ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو پالنے کے لئے بہت محنت کی-
 
فریحہ جبین
پاکستانی ڈراموں کی ایک بہترین اداکارہ جنہوں نے بہت سارے ڈراموں میں اپنی اداکاری سے جگہ بنائی۔۔۔بیٹی کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد ہی ان کی اپنے شوہر سے علیحدگی ہوگئی۔۔۔یہ رشتہ نبھانا بہت مشکل ہوگیا تھا۔۔۔وہ اپنی بیٹی کو لے کر اپنی والدہ کے گھر آگئیں۔۔۔دن رات کام کیا۔۔۔اور بیٹی کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کی غرض سے انہوں نے دن رات محنت کی۔۔۔فریحہ جبین کی والدہ گھر میں امر خان کی پرورش کرتی تھیں اور فریحہ جبین پیسے کما کر لاتی تھیں۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ میں ان پڑھ جاہل ہوں لیکن بیٹی کو گٹ پٹ انگریزی بولنا سکھواؤں گی۔۔۔انہیں اتنی اچھی اداکارہ ہونے کے باوجود بہت بڑے کردار نہیں ملتے تھے۔۔۔وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی بیٹی اس فیلڈ میں آئے کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ وہ بہت قابل ہے۔۔۔لیکن امر خان نے اعلی تعلیم حاصل کی اور اپنے شوق کے مدنظر اسی فیلڈ میں آئیں اور ثابت کیا کہ ان کی والدہ نے جو محنت کی وہ انہیں آج اسٹار بنا رہی ہے-
image
 
مزنا ابراہیم
مزنا ابراہیم مختلف پروگرامز کے لئے میزبانی کرتی ہیں اور ساتھ ساتھ ڈاکٹر بھی ہیں۔۔۔اپنے شوہر کے گھریلو تشدد سے پریشان ہوکر انہوں نے علیحدگی لی اور پھر اپنی ننھی منی بیٹی کو لے کر اپنی ماں کے گھر آگئیں۔۔۔ان کے شوہر نے انہیں بیٹی کی کسٹڈی کے حوالے سے بہت عرصہ خوف میں بھی مبتلا رکھا۔۔۔وہ اکثر شوز پر بچی کو شروع میں نہیں لاتی تھیں۔۔۔بہت عرصہ انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ ایک ایسی جنگ لڑی جس میں انہیں ڈپریشن، دکھ اور پریشانی کا سامنا تھا لیکن وہ ہمیشہ اپنی بیٹی کے لئے مسکراتی رہیں۔۔ان کی والدہ نے بچی کی تربیت میں ایک اہم کردار ادا کیا اور ان کا کافی ساتھ دیا۔۔۔لیکن مالی طور پر بھی بچی کے اخراجات کو لے کر وہ اکثر محنت کرتی نظر آئیں۔۔۔بچی وقت کے ساتھ بڑی ہورہی ہے اور وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ اس کی ماں کس طرح کام کرکے محنت کر کے اس کی پرورش کر رہی ہیں۔۔۔
image
 
غزالہ جاوید
میاں کی موت نے غزالہ جاوید کو بچوں کی خاطر گھر سے نکلنے پر مجبور کیا۔۔۔وہ کسی کے سہارے اپنے بچوں کو نہیں پالنا چاہتی تھیں۔۔۔انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اسی فیلڈ میں قدم رکھیں گی۔۔۔معین اختر مرحوم نے بھی ان کا کافی ساتھ دیا لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں تھاْ۔۔۔ایسا بہت بار ہوا جب ان کے پیروں میں دم نہیں ہوتا تھا لیکن وہ سیڑھیاں چڑھ جاتی تھیں تاکہ کوئی یہ نا جان سکے کہ غزالہ تو بوڑھی ہورہی ہے ۔۔۔کہیں کام کم نا ملے تو بچوں کے اخراجات پر فرق پڑے۔۔۔۔اور آج بھی وہ بچوں کے بچوں تک کے سر پر آسمان کی طرح کھڑی ہیں۔۔۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: