کراچی میں بجلی کی قلت او ر کچرے کے ڈھیر

کراچی جو کہ پا کستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہے ،گزشتہ کئی سالوں سے بد انتظامی کی وجہ سے بدحا لی وپستہ حالی کا شکار ہے۔بد انتظا می کے با عث جہاں شہر میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں وہیں پورے شہر میں غیر اعلانیہ لو ڈشیڈ نگ کی وجہ سے بجلی کا بحر ا ن و ا ضح ہے ۔ یو ں تو کر اچی کو ر و شنیو ں کا شہر بھی کہا جا تا ہے لیکن اگر شہر کا جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ کر ا چی کی روشنیاں ما ند پڑ رہی ہیں اور شہر قا ئد کی ر و شنیو ں کو جلائے رکھنے کے لئے نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی کچرے کے ڈھیروں کو اٹھا نے اور ٹھکانے لگانے کے لئے کوئی منظم طر یقہ کار سر کا ر ی و نجی طو ر پر عمل پیرا ہے۔ کر اچی جس کی آ با دی لگ بھگ دو کر و ڑ سے ذا ئد ہے ، روزا نہ تقر یباً نو ہزار ٹن سے ذائد کچرا پیدا کرتا ہے ۔ شہر قائد میں اس وقت دو جگہیں بطور Landfill استعمال کی جا تی ہیں جہاں پورے شہر کا کچرا جمع کیا جاتا ہے جو کہ شہر کی بڑھتی آبادی کے لئے نا کا فی ہے۔

کراچی کے دو بڑے مسائل کا حل خوش قسمتی سے ہمیں کر اچی کے کچرے ہی سے ملتا ہے ، شہر میں سڑنے اور تعفن پھیلانے والے کچرے کو توانائی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسی توانائی سے شہریوں کو بجلی فراہم کی جا سکتی ہے ،جس سے بجلی کی قلت کو کم اور ختم بھی کیا جا سکتا ہے ۔ جی ہاں! یہ واقعی ممکن ہے اور دنیا میں کئی ممالک کچرے سے بجلی بنارہے ہیں ۔کچرے سے بجلی بنانے والے ممالک کی با ت کی جا ئے تو سر فہرست شمالی یورپ میں واقع سویڈن نامی ملک ہے جو کہ نہ صرف اپنے ملک کے کچرے سے توانائی پیدا کرتا ہے بلکہ پڑوسی ممالک سے کچرا خریدتا ہے اور توانائی پیدا کرتا ہے۔

کچرے سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو W2E یا Waste to Energy کہا جاتا ہے ، اس مرحلے میں تیل یا کوئلے کے بجائے کچرے کو جلا کر اس سے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ کچرے کو جلا کر جو حرارت پیدا ہوتی ہے اسے بطور بجلی اور گیس محفوظ کرلیا جاتا ہے۔صرف سویڈن میں ہی چونتیس (34) Waste to Energy پاور پلانٹ کام کر رہے ہیں۔ اسکے علاوہ یورپ میں ڈنمارک، ناروے ،جرمنی سمیت برطانیہ ، امریکہ اور چائنہ میں بھی حکومتی سطح پر کچرے سے بجلی بنانے کے پلانٹ کام کر رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں بھی کئی نجی کمپنیاں کچرے سے بجلی بنا رہی ہیں۔

اگر حکومتی سطح پر کوشش کی جائے تو کراچی کے دو بڑے مسائل کا حل کراچی میں کچرے کے ڈھیروں سے کیا جاسکتاہے جو کہ کچرے کے ڈھیروں کی صفائی اور اسی کچرے سے تیار کردہ بجلی کی فراہمی سے شہریوں کی مشکلات میں کمی کی جا سکتی ہے۔ حکومتی سطح پر اعلی حکام کو اس پر بحث کرنا بہت ضروری ہے اور اگر حکومتی سطح پر Waste to Energy منصوبوں پر عمل درامد کیا جائے تو نہ صرف کراچی بلکہ ملک بھر میں بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
 

Andrew John
About the Author: Andrew John Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.