جنت نظیر وادئ سوات میں سیلاب سے تباہی

فضل خالق خان (مینگورہ سوات)
وادی سوات جسے صدیوں سے قدرتی حسن، سبز پہاڑوں، شفاف جھرنوں اور دریائے سوات کی نیلی لہروں کے باعث جنت نظیر کہا جاتا ہے، 15 اگست 2025 کی صبح ایک ہولناک سانحے سے دوچار ہوئی۔ اچانک آنے والے تباہ کن سیلاب نے مینگورہ شہر اور گردونواح کے درجنوں علاقے کھنڈر بنا دیے۔ بارش کے طوفانی پانی نے لمحوں میں زندگی کی چہل پہل کو ماتم میں بدل دیا۔ وہ لمحہ جس میں لوگوں کو اپنی جانیں بچانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آ رہا تھا، اس وادی کے باسیوں کے لیے قیامت صغریٰ سے کم نہیں تھا۔
15 اگست کی صبح سے بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو چند گھنٹے معمول کے مطابق جاری رہنے کے بعد اچانک طوفانی شکل اختیار کر گیا۔ مینگورہ شہر کے بیچ میں بہنے والے دو خوڑ کوکارئی دنگرام خوڑ اور مرغزار خوڑ اچانک بپھر گئے، ساتھ میں پہاڑوں سے ندی نالوں میں اترنے والا پانی بھی ایک دم خطرناک سیلابی ریلے میں بدل گیا۔ دریائے سوات کا پانی بھی خطرے کی حد سے کئی فٹ اوپر بہنے لگا۔ تیز بہاؤ نے پلک جھپکتے میں قریبی گھروں، دکانوں اور ہوٹلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بجلی کے بریک ڈاؤن اور گیس کی معطلی نے مزید مسائل بڑھا دئے۔ لوگ بچوں کو کندھوں پر اور بزرگوں کو ہاتھوں سے پکڑ کر محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے رہے مگر بہت سے خاندان پانی کے نرغے میں پھنس گئے۔
اس تباہ کن سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان مینگورہ شہر اور قریبی آبادیوں کو پہنچایا۔ شہر کے بڑے محلے، میلہ ڈاگ بنگلہ دیش فیض آباد، بنڑ، رحمان آباد، شریف آباد، حاجی بابا، قمبر بائی پاس، تختہ بند، بائی پاس روڈ اور دیگر علاقوں کو بری طرح متاثر ہوئے۔ دریائے سوات کے کنارے واقع فضاگٹ، رحیم آباد اور ملحقہ علاقے بھی ریلے کی زد میں آئے۔ اسی طرح گوگدرہ، بریکوٹ میں بھی کئی دیہات متاثر ہوئے جہاں بعض گھروں اور فصلوں کا نام و نشان تک مٹ گیا۔
جانی و مالی نقصانات پر پراونشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ بھی جاری ہوئی جس کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق مختلف حادثات میں 307 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں، جبکہ 23 افراد زخمی ہوئے جن میں 17 مرد، 4 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں 63 گھر جزوی طور پر متاثر اور 11 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ ان حادثات کے بڑے مراکز سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام رہے۔
پی ڈی ایم اے نے اعلان کیا کہ متاثرہ اضلاع کے لیے مجموعی طور پر 50 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان میں سے بونیر کے لیے 15 کروڑ روپے، باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کے لیے 10، 10 کروڑ روپے جبکہ سوات کے لیے 5 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ تاہم متاثرین کے مطابق زمینی حقائق یہ ہیں کہ امداد کی فراہمی بہت محدود ہے اور بہت سے دیہات تک ابھی تک ریسکیو ٹیمیں بھی نہیں پہنچ سکیں ہیں ۔
متاثرہ علاقوں میں لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ کئی خاندان اپنے پیاروں کو کھو بیٹھے اور اب ان کے پاس رہنے کے لیے گھر بھی نہیں بچے۔ عورتیں اور بچے سب سے زیادہ اذیت کا شکار ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ "ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارا گھر پانی میں بہہ گیا، بچے چیختے رہے، ہم جان بچا کر نکلے مگر جو کچھ برسوں میں بنایا تھا لمحوں میں تباہ ہوگیا۔"
بچوں کے لیے دودھ اور خوراک میسر نہیں، بیمار افراد کو دوائی تک نہیں مل رہی۔ متاثرین کے بقول امداد محدود اور ناکافی ہے۔
سوات میں آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب نے سڑکوں اور پلوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ مینگورہ کو قریبی علاقوں سے ملانے والے کئی چھوٹے بڑے پلوں کو نقصان پہنچا ۔مالم جبہ سمیت بعض شاہراہوں پر گہرے شگاف پڑ گئے جس کی وجہ سے امدادی سامان پہنچانا مشکل ہوگیا۔ بجلی اور گیس کی فراہمی معطل رہی، ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سہولیات ٹوٹ گئیں۔ پینے کے پانی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا جس کی وجہ سے لوگ دُہرے عذاب میں مبتلا رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیلاب 2010 اور 2022 کے بعد وادی سوات کا بدترین سانحہ ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں دریائے سوات کے کنارے غیر قانونی تعمیرات، پہاڑوں پر جنگلات کی بے دریغ کٹائی، ناقص ڈرینیج سسٹم اور موسمیاتی تبدیلی شامل ہیں۔ اگر دریائے سوات کے کنارے مضبوط حفاظتی بند نہ بنائے گئے اور شہری آبادی کو سیلابی راستوں سے ہٹایا نہ گیا تو مستقبل میں تباہی کا یہ سلسلہ مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔
15 اگست کا یہ سیلاب وادی سوات کے باسیوں کے لیے ایک بھیانک یاد چھوڑ گیا ہے۔ یہ سانحہ نہ صرف جانی و مالی نقصان کا باعث بنا بلکہ اس نے ایک بار پھر ہماری منصوبہ بندی کی کمزوریوں کو بے نقاب کیا۔ متاثرہ عوام آج بھی فوری امداد اور بحالی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ حکومت فوری اور طویل مدتی اقدامات کرے، تاکہ سوات جیسے حسین خطے کو بار بار قدرتی آفات کا شکار نہ ہونا پڑے۔

 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 150 Articles with 90317 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.