ہم انتظار کریں گے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
جدیدٹیکنالوجی کے باعث ہم نے بیکراں ترقی کی اور اس کے ذریعے بے شمار فوائد بھی حاصل کئے۔ فطرت کے اصول کےتحت ہر عروج کو زوال ہےلیکن ایسا لگتا ہے کہ ٹیکنالوجی کی جدیدیت میں کبھی زوال نہیں آئیگا شاید اس لئے کہ میں خود انجانے میں ایک ایسی ٹیکنالوجی سے وابستہ ہو گیا جو 1961 میں مادرِ ٹیکنالوجی کہلاتی تھی یعنی الیکٹریسٹی۔ میری پیدائش سے قبل 1752 لائٹننگ راڈ، 1776 آبدوز، 1794 کاٹن جن،1801 بھاپ سے چلنے والا پمپنگ اسٹیشن، 1803 سپرے گن، 1818 پروفائل لیتھ، 1830 الیکٹرو میگنیٹک موٹر، 1831 ریپنگ مشین، 1833 سلائی مشین، 1834 تھریشنگ مشین، 1836 ریوالور، 1837 پاور ٹولز، 1840 پینٹ ٹیوب، 1842 ایتھر اینستھیزیا، 1843 ، 1844 ٹیلی گراف، 1845 مصنوعی دانت، 1857 مسافر لفٹ، 1858 برگلر الارم، 1859 تیل کا کنواں، 1860 ریپیٹنگ رائفل، 1863 رولر سکیٹس، 1864 تیل کی پائپ لائن، 1867 خاردار تار، 1870 نیومیٹک سب وے، 1873 ٹائپ رائٹر، 1874 ساختی اسٹیل پل، 1875 الیکٹرک ڈینٹل ڈرل، 1875 ممیوگراف، 1876 ٹیلی فون، 1877 فونوگراف، 1879 تاپدیپت روشنی کا بلب، 1880 ہیئرنگ ایڈ، 1882 الیکٹرک پنکھا، 1885 سکائی سکریپر، 1887 "تھالی" ریکارڈ، 888 کوڈک کیمرہ، 1889 ڈش واشر، 1891 ایسکلیٹر، 1892 پٹرول سے چلنے والی کار، 1893 زپر، 1897 پلیئر پیانو، 1898 آبدوز، 1902 ایئر کنڈیشننگ، 1903 ہوائی جہاز، 1911 سیلف اسٹارٹر، 1924 پھانسی، 1926 راکٹ، 1927 ٹیلی ویژن، 1929 منجمد کھانا، 1937 چیئر لفٹ، 1939 ڈیجیٹل کمپیوٹر، 1942 جوہری رد عمل، 1945 ایٹم بم جیسی ایجادات ہو چکی تھیں ۔جب کہ میری پیدائش کے بعد 1947 پولرائڈ کیمرہ، 1948 الیکٹرک گٹار، 1953 دل پھیپھڑوں کی مشین، 1957 پولیو ویکسین، 1960 لیزر، 1964 آپریٹنگ سسٹم، 1965 منی کمپیوٹر، 1969 مون لینڈنگ، 1970 آپٹیکل فائبر، 1972 ویڈیو گیم، 1974 بارکوڈ، 1975 مائیکروسافٹ، 1976 سپر کمپیوٹر، 1981 خلائی شٹل، 1982 مصنوعی دل، 1983 P.C، 1985 جینیٹک انجینئرنگ، 1988 گرافک یوزر انٹرفیس، 1990 ہبل دوربین جیسی ایجادات ہوئی ہیں۔ 1991پہلا سم کارڈ، 1994: آئی بی ایم سائمن دنیا کا پہلا اسمارٹ فون، 1998: سرچ انجن گوگل کا آغاز ہوا، 2003: اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کی ترقی، 2005: یوٹیوب، 2007: ایپل انکارپوریشن نے آئی فون جاری کیا، 2011: ایپل نے سری جاری کی، 2014: پیپر کا تعارف، پہلا تجارتی ہیومنائیڈ روبوٹ، 2016: اوپن اے آئی، 2020: OpenAI نے GPT-3 نامی مصنوعی ذہانت کے ماڈل کا مظاہرہ کیا۔ یہ پروگرام انسانوں جیسا ردعمل پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا تھا جب اشارے دیے گئے تھے، 2022: ChatGPT کو عوام کے لیے لانچ کیا گیا، جو اسے ریلیز ہونے والا پہلا مین اسٹریم جنریٹیو AI بناتا ہے، جیسی ایجادات ہو چکی ہیں۔ مزید ایجادات ہورہی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔یہ تو ہیں دنیا کی حقیقتیں جو "سچ " کی بنیاد پر قائم ہیں لیکن ان ہی تمام حقیقتوں کو استعمال کرتے ہوئے جو ہماری زندگیوں میں مصنوعی پن، غلط بیانی اور جھوٹ شامل ہوتا جارہا ہے اس میں سے سچ نکالنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اور چند سالوں میں روبوٹ قسم کے انسان ہماری جگہ مکمل طور پر لے چکے ہونگے اور میرے جیسے چند دقیہ نوسی انسان ان سے کلام کرتے ہوئے قیامت کا انتظار اکیلے بیٹھے کر رہے ہونگے۔
|