کشمیر ۵؍ اگست یوم سیاہ

۵؍اگست ۲۰۲۰ء کو ایک سال یعنی ۳۶۵ دن ہو گئے کہ کشمیر ی لاک ڈاؤن کے اندر ہیں۔ اس دوران ہزاروں کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا، ہزاروں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں قید کر دیا گیا۔ بہت سوں کو غائب کر دیا۔ سیکڑوں خواتین کی اجتماہی آبرو ریزی کی گئی۔ کشمیر کے سارے ذرائع ابلاغ جس میں پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا، انٹر نیٹ، فیس بک،ٹیوٹر یعنی کوئی بھی معلومات پہنچانے والا ذریعہ نہیں چھوڑا گیا ۔ جس سے کشمیریوں پر ڈھاے جانے والے ظلم و ستم کی کہانی باہر کی دنیا تک پہنچ سکیں۔ کیا انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس پر باقاعدہ آواز نہیں اُٹھانی چاہیے تھی۔ مگر یہ مظالم مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے ہیں ۔اگر دنیا میں کسی غیر مسلم کے ساتھ اس سے ادنہ سا بھی ظلم ہوتا تو طوفان اُٹھا دیا جاتا۔ ایک سال سے ۹۰ لاکھ کشمیری دنیا کی سب سے بڑی جیل کے اندر بند ہیں مگر انسانیت پر کوئی اثر نہیں پڑا؟

جب ہند تقسیم ہوا، تو فارمولہ طے ہوا تھا۔ جہاں مسلمان زیادہ ہیں وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہوں گے اورجہاں ہندو زیادہ ہیں وہ بھارت میں شامل ہوں گے۔اس فارمولے کے تحت کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا تھا۔ مگر ہندوستان نے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کر دیں۔کشمیر کا راجہ ہند وتھا ۔اس نے جعلی اور ناجائزالحاق لعاق کی دستاویز تیار کی۔ جس پر بھارت کا ایک نمایدہ دستخط کرنے کشمیر آیا۔ راجہ سری نگر سے بھاگ کر جموں چلا گیا ۔ بھارت کا نمایدہ بغیر دستخط کے واپس چلا گیا۔ پھر بھی اسی جعلی الحاق کا بہانہ بنا کر اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر کے کشمیریوں کو غلام بنا لیا۔قائد اعظمؒ نے اس کے خلاف پاک فوج کے سربراہ جرنل گریسی کو کشمیر پر حملہ کرنے کا حکم صدر کیا۔ مگر عیسائی جنرل نے فوج کی روایات کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے سپریم کمانڈر کی بات نہیں مانی۔ پونجھ کشمیر کے ریٹائرد فوجیوں نے راجہ کے خلاف بغاوت کر دی۔ پاک فوج اور پاکستان کے قبائلیوں نے کشمیری کے مسلمانوں کی مدد کے لیے ساتھ دیا۔ موجودہ آزاد کشمیر کا ۳۰ میل چوڑا اور ۳۰۰ میل لمباعلاقہ آزاد کرا لیا۔ گلگت بلتستان میں مقامی مجائدین نے راجہ کی فوجوں کو شکست دے علاقہ کو آزاد کر لیا۔ پاک فوج سری نگر تک پہنچنے والی تھی کہ ہندوؤں کے سیاسی رہنما چانکیہ کوٹلیہ کی سازشی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے جنگ بندی کا سوچا۔ دشمن کبھی منہ بہ منہ مقابلہ کر کے مسلمانوں سے جیت نہیں سکے ۔ مسلمانوں کو اقتدار اور مال کی لالچ دے کر غدار اور ملت دشمن بنائے اور سیاسی سازشوں سے مسلمانوں ں کو شکست دی۔ اسی چال پر عمل کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعظم بھارت نہرو نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ جنگ بندی کی درخواست کی۔اقوام متحدہ میں وعدہ کیا کہ امن قائم ہونے کے بعد کشمیر میں رائے شماری کر واکشمیریوں کو آزادی دی جائے گی۔ چائیں تو بھارت میں شامل ہوں یا چائیں تو پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ پھر ہندو بنیا اپنے وعدے سے مکر گئے اور کشمیر پر اپنا کنٹرول سخت سے سخت کرتے رہا۔ کشمیری اس وقت سے بھارت کو اپنا وعدہ یاد کراتے رہے۔ مگر بھارت نے کشمیریوں کو غلام رکھنے کے آٹھ لاکھ فوج لگا دے۔ اتنی فوج تو کسی بھی جنگ میں بھی نہیں جھونکی گئی جتنی فوج سولین کشمیریوں کو غلام رکھنے کے لیے لگائی گئی۔ بھارت سفاک فوج نے کشمیر کے ہر گھر میں شہید پیدا کیے۔سارے بچے غلامی میں پیدا ہوئے۔ کشمیریوں نوجوانوں کو جیلوں میں بند کر کے زہرلی کھانے کھلا کر ہڈیوں کے پنجرے بنا دیا گیا۔ میرے ذاتی لا ئبیری میں ایسے نوجوانوں کی تصوریوں کے ساتھ دکھ بھری کہانیوں کی کتاب موجود ہے۔ اسی طرح ایک قیوم نامی شخص نے کشمیری عورتوں کے متعلق کتاب لکھی ۔ جن عورتوں سے بھارتی سفاک فوجیوں نے اجتماہی آبرو ریزی کی۔ ان کے فوٹو اور واقعات کے ساتھ کتاب میں کواد موجود ہے۔ لکھتے ہیں پہلے تو میں سوچا کہ اس سے کشمیریوں کی بے عزتی ہو گی۔ پھر دل پر ہاتھ رکھ اسے شائع کیا کہ ان مظالم کی داستان اور معاشرے کی کمزور ترین جنس عورت کے واقعات پڑھ کر شاید کسی کو رحم آجائے۔ اس کا اندر کا انسان جاگ جائے اور میری مظلوم اور بے بس کشمیری قوم کے مظالم کم ہوں۔یہ کتاب بھی میری ذاتی لائیبریری میں موجود ہیں۔ مگر آج کے دور کی موم بنتی والی آئنٹیاں، میری جسم میری مرضی والی فحاشہ عورتیں اور انسانی حقوق کی بیرونی فنڈڈ عورتوں کی تنظیمیں کبھی بھی آواز نہیں اُٹھاتیں۔ وہ جن کاکھاتیں ہیں اُن کی مقامی ایجنٹوں پر اگر ذرا سا بھی کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو آسان سر پر اُٹھا لیتی ہیں ۔ پھر دنیا کا یہودی کنٹرولڈ الیکٹرونک میڈیا اس کو ساری دنیا میں خوب اُچھاتا ہے۔ ان میں کسی کو بھی کشمیر کی بے بس،مجبور اور کمزور ترین انسانی جنس کشمیری عورتوں کے دکھوں کی کہانی بیان نہیں کی؟ مگر اﷲ کی لاٹھی میں دیر ہے اندھیر نہیں ۔جلد ہی اﷲ کی طرف سے کشمیریوں کی غائب سے مدد آئے گی۔اسی طرح کشمیری نوجوانوں کومحاصروں کے درمیان گرفتار کیا جاتا ہے۔پھر جعلی انکائنٹر کابہانا بنا کر شہید کر دیا جاتا ہے۔ اگروادی قرار دے کر ان کی لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتیں ہیں۔بہتوں کو اجتماہی قبروں میں دفنا دیا جاتا ہے۔ اب تک۶۰۰۰؍ اجتماہی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ مسنگ پرسن کی بات کی جائے تو ان کی بھی تعداد سیکڑوں میں ہے۔مسنگ پرسن کی بیویاں اپنے خاوندوں کی رائیں تک تک کر بال سفید کر چکی ہیں۔ اسی طرح معاشی طور پر کشمیریوں کو تباہ کر دیا گیا۔ان کے پھلوں کے باغات، مکانوں، دکانوں پر گن پاؤڈر ڈال کے خاکستر کر دیا گیا۔ مگر پھر بھی کشمیری آزادی کے لیے بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کے مظالم بہادری اور جوان مردی سے برداشت کرتی رہی۔ہر سال پاکستان کا یوم آزادی کے دن مناتے ہیں۔ پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہیں۔ بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر بناتے ہیں۔اپنے شہیدوں کے جسد خاکی پاکستان کے جھنڈوں میں لپیٹ کر دفناتے ہیں۔ اب تک ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔

جہاں تک کشمیر کی بھارتی آئین میں دفعہ ۳۷۰اور ۳۵ ؍ اے کا تعلق ہے تو اسے ۷۲ سال میں کسی بھی بھارتی حکمران نے ٹچ نہیں کیا۔ دہشت گرد مودی نے اسے غیر آئینی طور پر ختم کر کے کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا۔کشمیری اس کے خلاف ڈٹ گئے۔پاکستان نے بھی کشمیریوں کی مدد کے لیے پہلے سے زیادہ کوششیں شروع کر دیں۔ پہلے اقوام متحدہ میں بہتر طور پر کشمیر کے مسئلہ کو پیش کیا۔ آج تک کسی بھی پاکستان حکمران نے بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کی ۔یہ پہلی حکومت ہے جس نے بھارت کو للکارہ ۔ مودی کو ہٹلر کا جانشیں کہا۔ مگر اس وقت جب بھارت نے کشمیر کو بھارت میں ضم کر لیا ہے۔ پاکستان کو اس بھی زیادہ طاقت سے کشمیر کی عملی مدد کرنا چاہیے۔کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وے سے بدلنے سے کشمیریوں پر مظالم کم نہیں ہوں نگے۔ کشمیری ۷۲ سال سے پاکستان کی تکمیل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔کشمیری کی مسلمان مظلوم عو رتیں روزانہ کی بنیاد پر اپنے دروازے کھول کر کسی محمد بن قاسم کا انتظار کر رہی ہیں۔ کشمیر کا ایک ہی حل ہے الجہاد الجہاد۔ ۔ ۔ عمران خان اُٹھو اور پاکستانی قوم کو جہاد پر آمادہ کرو ۔ اﷲ تمھارے ساتھ ہے۔ اﷲ جلد کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ملائے آمین۔

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1096181 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More