ایک فرشتہ صفت انسان میاں محمد رفیق زرگر

سکول کے لیےء درکار رقبہ دیا

 
انسان کواللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنا کر اس دنیا میں بھیجا،اسے اپنا نایب بنایا،اسے عقل بخشی اور اسے صاحب اختیار بنایا،اسے یہ اختیار دیا کہ وہ چاہے تو اللہ تعالیٰ کے بتاےء ہوےء سیدھے راستے پر چلے اور وہ منزل پا لے جو خداوند تعالیٰ نے اس کیلیےء مقرر کر رکھی ہے اور اگر چاہے تو سیدھے راستے پہ نہ چل کر جہنم کی وادیوں میں اپنا ٹھکانہ بنا لے،اب اچھا انسان وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے بتلاےء ہوےء راستے پہ چلتا ہے،اس کے احکامات پہ عمل کرتا ہے،اس کی مخلوق سے پیار کرتا ہے،اس کے دکھ درد کی دوا بنتا ہے،اس کی مشکلات کو کم کرنے کیلیےء کام کرتا ہے،اسے آسانیاں بہم پہنچاتا ہے،اسے راحت و مسرت اور سکون دیتا ہے،اللہ کی مخلوق کی بھلائ کو پیش نظر رکھتا ہے اور ان کی فلاح و بہبود کیلیےء کام کرتا ہے،میرا آج کا کالم بھی ایک ایسے ہی انسان کے بارے میں ہے،جس نے انسانی فلاح و بہبود کو اپنا مطمع نظر بنا رکھا ہےاور اس کی خاطر اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے،اپنا مال و دولت ،اپنی زمین و جایداد اور کاروبار کو انسانیت کی فلاح کی خاطر وقف کر رکھا ہے،میری مراد منچن آباد کی عظیم شخصیت میاں محمد رفیق زرگر جویہ ہیں جو کہ منچن آباد کے معروف تاجر،زمیندار اور مشہور سماجی کارکن ہیں،انجمن تاجران تحصیل منچن آباد کے مرکزی صدر ہیں اوردرد دل رکھنے والے انسان ہیں،
 
میں نے مورخہ 27/ جولائ 2020 کو ایک کالم بعنوان"کچھ اس کا بھی علاج اے چارہ گراں" لکھا تھا جو کہ اسی روز روزنامہ مسلم ورلڈ انٹرنیشنل لاہور کے صفحات کی زینت بنا،اس کالم میں، میں نے منچن آباد شہر کی تعلیمی حالت خاص کر گورنمنٹ ماڈل سیکنڈری سکول منچن آباد کی حالت زار بیان کی تھی،میں نے لکھا تھا کہ منچن آباد شہر کے واحد سیکنڈری سکول میں طلبہ کی بھرمار ہے ،کلاسز اوور کراؤڈڈ ہیں،اسلیےء بچوں کی تعلیم و تربیت کیلیےء یہاں کی صورت حال اتنی قابل رشک نہیں ہے اور تجویز دی تھی کہ شہر سے ملحقہ گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول شیو پور کو سیکنڈری کا درجہ دیکر اس مسلے کا حل نکالا جاےء،میں نے اسی خاطر جناب شعیب خان جدون ڈپٹی کمشنر ضلع بہاول نگر،جناب اسلم اعجاز صاحب چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن ضلع بہاول نگر اورجناب میاں شوکت علی لالیکا وزیر عشر زکوات حکومت پنجاب اور خاص کر جناب میاں فدا حسین کالوکا وٹو ایم پی اے حلقہ منچن آباد کو مخاطب کر کے اپیل کی تھی کہ اس کام کو ٹیسٹ کیس سمجھ کر اسے اپنی پہلی ترجیح میں رکھیں اور ایلیمنٹری سکول شیو پورہ کو سیکنڈری سکول کا درجہ دلوایں،مجھے بہت زیادہ امید تھی کہ یہ حضرات دلچسپی لیں تو منچن آباد کو ایک اور سیکنڈری سکول شیو پورہ کی شکل میں مل سکتا ہے،میرے اس اعتماد کی بنیاد ان تمام حضرات کا وہ رویہ تھا جو یہ حضرات تعلیم و تعلم کے ساتھ رکھتے ہیں،خصوصا" میاں فداحسین کالوکا وٹو جن کا عوام کی نبض پہ ہاتھ ہےاور وہ جانتے ہیں کہ عوام خاص کر منچن آباد کے شہری ان سے کیا توقع رکھتے ہیں؟
،
میری اس توقع کی عین مطابق اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور شیو پورہ کو سیکنڈری سکول کا درجہ دینے کا فیصلہ ہوا،یقین کریں بڑی خوشی ہوئ اور میاں صاحبان پہ اعتماد اور بڑھ گیا،پھر اچانک سکول کیلیےء درکار اراضی کا مسلہ پیدا ہو گیا،یہ مسلہ اتنا بڑھاکہ اندیشہ پیدا ہو گیا کہ یہ منصوبہ دوسرے چند منصوبوں کی طرح کہیں اور نہ شفٹ ہو جاےء کیونکہ اراض کا بندوبست کرنا تو اہل شہر کا ہی کام تھا،بھلا ہو جناب ابرارالسلام بھٹی صاحب کا جنہوں نے اس کیلیےء بھی ایک اہل دل اور فرشتہ صفت شخصیت کو ڈھونڈ لیااور اللہ کا کرم یہ کہ وہ تو پہلے سے ہی گویا تیار بیٹھے تھے کہ یہ سعادت انہیں ملے اور وہ نہ صرف اس جہان میں بلکہ اگلے جہاں میں بھی سرخرو ہو جایں

یہ فرشتہ صفت شخصیت جناب میاں محمد رفیق زرگر جویہ ہیں جو شہر کے ایک بڑے تاجر زمیندار اور درد دل رکھنے والے انسان ہیں،اور انجمن تاجران منچن آباد کے بڑے فعال صدر ہیں،آج اطلاع ملی کہ انہوں نے شیوپورہ سیکنڈری سکول کیلیےء درکار اراضی دینے کا وعدہ کر لیا ہے تو میری خوشی دیدنی تھی،میں فورا" ہی انہیں خراج تحسین پیش کرنے کیلیےء ان کے پاس حاضر ہوا تو انہیں عاجزی اور انکساری کا مجسمہ پایا،انہوں نے میرے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ اعزاز بخشا ہے کہ میں اس کار خیر کیلیےء چنا گیا ہوں،اللہ نے مجھے سب کچھ دے رکھا ہے،وسیع اراضی ،زبردست کاروبار،ضرورت کے مطابق گھر اور نیک اور فرمانردار اولاد،مجھے اور کیا چاہیےء،اسی لیےء میں نے اپنے دروازے غریبوں اور لاچاروں

 

Fazal Mehmood Anjum
About the Author: Fazal Mehmood Anjum Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.