دین اسلام کادفاع اوراس کی سربلندی کیلئے کوشش
اورجدوجہدکرناہی ایک مسلمان کی شان ہے۔بندہ مسلمان ہواوروہ اپنے دین کادفاع
نہ کرے یہ ہونہیں سکتا۔وزیراعظم عمران خان اپنی کتاب،،میں اورمیرا پاکستان
،،میں اسلام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک جگہ لکھتے ہیں کہ اگرکوئی اسلام
کیخلاف ذرہ سی بات بھی کرتاتومیرے والدین آغاجان اورمیری والدہ دونوں بہت
جوش وجذبے کے ساتھ اﷲ کے دین کادفاع کرتے۔وزیراعظم کی اس بات سے ظاہرہوتاہے
کہ امیرہویاغریب۔۔مدرسے سے پڑھنے والے ہوں یاآکسفورڈسے ڈگریاں پانے والے۔اس
ملک میں اﷲ کے دین سے غافل کوئی نہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک میں اسلامی
چمن کی آبیاری میں کیا۔۔؟
امیر۔۔کیاغریب۔۔کیاملا۔۔کیامسٹر۔۔کیامرد۔۔کیاخواتین ۔۔کیاجوان۔۔کیابوڑھوں
اورکیابچوں۔۔؟سب ہی نے اپناحصہ ڈالا۔اوراﷲ شاہدہے کہ حصہ بھی پوری
ایمانداری سے ڈالا۔۔اس دھرتی پرپیداہونے والے بچوں کودنیاکے اموربہت بعدمیں
سکھائے گئے لیکن قربان جاؤں وزیراعظم عمران خان کی والدہ جیسی ان ماؤں
پرجنہوں نے ان بچوں کو دین اوراسلامی تعلیمات سے اپنی گودمیں ہی روشناس
کرایا۔ماؤں کی دین سے اسی محبت اورلگاؤکی وجہ سے یہ ملک آج تک،، اسلامی
جمہوریہ ،،کے نام پر قائم ودائم ہے۔اﷲ کرے کہ اسلام کایہ چمن تاقیامت یونہی
اسلام اورمسلمانوں سے شادوآبادرہے۔بہرحال بات اگر اسلام کی ہوتو پھراس
کاآغازہی عقیدہ ختم نبوت سے ہوتاہے کیونکہ ختم نبوت کاعقیدہ اسلام کاوہ اہم
اور بنیادی عقیدہ ہے جس پرپورے دین کاانحصارہے۔اگریہ عقیدہ محفوظ ہے تودین
محفوظ ہے اوراگریہ عقیدہ محفوظ نہیں توپھردین بھی محفوظ نہیں۔اس لئے عقیدہ
ختم نبوت کاتحفظ ہرمسلمان پرفرض قراردیاگیا ہے۔عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ
کیلئے سردھڑکی بازی لگانایہ ایمان کاتقاضابھی ہے اورآخرت میں حضورنبی کریم
ﷺکی شفاعت کاذریعہ بھی ۔اﷲ کے آخری نبی ﷺنے فرمایا۔اناخاتم النبیین لانبی
بعدی۔میں آخری نبی ہوں میرے بعدکوئی نبی نہیں۔قرون اولیٰ سے لیکرآج تک پوری
امت مسلمہ کااجماع چلاآرہاہے کہ حضورنبی کریم ﷺکے بعدنبوت کادعویٰ
کفرہے۔مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن عقیدہ ختم نبوت پرکوئی حملہ
اورشان رسالت میں ذرہ سی بھی کوئی گستاخی ان کیلئے برداشت کرناکسی بھی
طورپرممکن نہیں۔ہرکلمہ گومسلمان کااﷲ کے آخری پیغمبرونبیﷺ سے محبت
اوراحترام کاایک ایسارشتہ جڑاہواہے کہ جس رشتے کے درمیان کسی
آئین،قانون،زور،زبردستی اورطاقت کی کوئی دیواربھی حائل نہیں ہوسکتی۔آئین
اورقانون کی روسے کسی کومارناپھرعدالت کے احاطے میں ۔اس کی تو اول آئین
اورقانون میں اجازت اورگنجائش نہیں اورپھرعدالت جیسی ہائی سیکورٹی والی جگہ
پرتوایساکوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔لیکن بات اگرمحمدﷺکے ناموس اورختم نبوت کی
ہوتوپھرمسلمان ایسے مقامات پربھی انجام کونہیں دیکھتے۔دل میں عشق مصطفی
ہوتوپھرواقعی انجام کونہیں دیکھاجاتا۔پشاورواقعہ اس کیتازہمثال ہے۔پشاورمیں
ایک عاشق رسول کے ہاتھوں عدالت کے اندرجوکچھ ہواآئین اورقانون کی نظرمیں یہ
یقینناًجرم بہت بڑا جرم ہوگالیکن حقیقت میں عقیدہ ختم نبوت پرحملہ کرنے
والے کسی بھی بدبخت اورکذاب کواس طرح کسی بھی بھری عدالت،بازار،چوک ،چوراہے
اورمحل میں دنیاکے سامنے،، پھڑکانا،،ہرمسلمان اپنے لئے ایک سعادت
سمجھتاہے۔مسلمان زندہ ہی محمدﷺکے نام پرہیں۔ایسے میں یہ محمدﷺکی شان میں
کوئی گستاخی کیسے برداشت کرسکتے ہیں ۔۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی
ڈنڈے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن محمدﷺ کی
شان میں گستاخی یہ ہرگزبرداشت نہیں کرسکتے۔۔کی محمدﷺسے وفاتونے توہم تیرے
ہیں۔۔یہ جہاں چیزہے کیالوح وقلم تیرے ہیں۔۔مرزاغلام احمدقادیانی کے روحانی
بیٹوں کی ہلاکت پرمگرمچھ کے آنسوبہانے اورباں باں کرنے والے لبرل
اورسیکولرسے ہمدردی کے طورپرایک منٹ کے لئے ہم بھی یہ کہتے ہیں کہ عاشقان
رسولﷺ کیلئے قانون ہاتھ میں لینامناسب نہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ ایک عاشق
رسولﷺ کیلئے عقیدہ ختم نبوت اوراپنے دین کے تحفظ کے لئے قانون ہاتھ میں
لینااگرمناسب اورجائزنہیں توپھرعقیدہ ختم نبوت اور دین پرحملے کے لئے آوارہ
کتوں،بدبختوں اورجہنمیوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کیوں ہے۔۔؟کیایہ
ملک کلمہ طیبہ کے نام پرنہیں بنا۔۔؟کیااس ملک میں عقیدہ ختم نبوت اوردین
اسلام کے تحفظ کے لئے کوئی آئین اورکوئی قانون نہیں۔۔؟یہاں گلی محلوں میں
غیروں کے ٹکڑوں پرپلنے والے آوارہ کتے چاہے عقیدہ ختم نبوت اورناموس رسالت
وناموس صحابہؓ کے بارے میں جومرضی بھونکتے رہے انہیں کوئی روک ٹھوک نہیں۔
۔؟اس ملک میں عقیدہ ختم نبوت ،صحابہ کرام ؓ اورامی عائشہ صدیقہ ؓ سمیت دیگر
امہات المومنین کے بارے میں روزانہ نہ صرف نازیباالفاظ اورکفریہ کلمات
اداکئے جاتے ہیں بلکہ شان رسالت اورناموس صحابہؓپرطرح طرح کے حملے بھی کھل
کر کئے جارہے ہیں مگراس کی کسی کوکوئی پرواہ نہیں۔آج یہ جولوگ قانون قانون
کادرس دے رہے ہیں ۔اس وقت یہ کہاں چھپے ہوتے ہیں جب عقیدہ ختم نبوت
اورناموس صحابہ ؓپرباطل کے لے پالک بچے کتوں کی طرح بھونکتے ہیں ۔اس ملک
کاامن،آئین اورقانون واﷲ ہمیں بھی عزیزہے۔ہم بھی نہیں چاہتے کہ اس دھرتی
پرکوئی اس ملک کے آئین اورقانون کوہاتھ میں لیں ۔لیکن انتہائی معذرت کے
ساتھ کلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں بسنے والے ایک ایک مسلمان کے
لئے نبی آخرالزمان کی ذات مبارک اورصحابہ کرام ؓکی عظمت سے زیادہ کوئی شے
بالا،عزیزاورقابل احترام نہیں۔ایک چوکیدارسے لیکربائیس گریڈکے
افسرتک۔۔ڈاکٹرسے لیکرایک مریض تک ۔۔انجینئرسے لیکرایک سیاستدان تک۔۔قاری سے
لیکرایک عالم تک۔۔ٹیچرسے لیکرایک طالب علم تک۔۔صحافی سے لیکرایک کالم
نگارتک۔۔تاجرسے لیکرایک صنعتکاروسرمایہ دارتک۔۔فوج سے لیکرایک پولیس سپاہی
تک۔۔کھلاڑی سے لیکرایک فنکاروگلوکارتک۔۔ڈرائیورسے لیکرایک کنڈیکٹرتک۔۔ریڑھی
بان سے لیکرایک چھابڑی فروش تک۔۔نئی سے لیکرایک ترکھان تک اورامیرسے
لیکرکسی بھی غریب تک سب حضورنبی کریم ﷺ کے ناموس پرتن ،من اوردھن کی قربانی
کواپنے لیئے کل بھی فرض اورخودپرایک قرض سمجھتے تھے اورآج بھی سمجھتے
ہیں۔اسی فرض اورقرض کی ادائیگی کے لئے کوئی ایک نہیں بلکہ اس ملک کے سارے
مسلمان ایسے الفاظ،جملوں اورکتابوں کوجوتے کی نوک پررکھتے ہیں جس میں عقیدہ
ختم نبوتﷺ اورصحابہ کرام ؓ کے ناموس وعظمت کاتحفظ نہ ہو۔اس ملک میں عاشقان
رسولﷺ اورصحابہ کرام ؓ کے پروانوں اوردیوانوں کے لئے اگرکوئی قانون ہے
تومنکرین ختم نبوت اوردشمنان صحابہؓ کے لئے کیاکوئی قانون نہیں۔۔؟عقیدہ ختم
نبوت کے بارے میں آئین وقانون پراگرعملدرآمدنہیں توپھرعاشقان رسولﷺ
اورصحابہ کرام ؓ کے پروانوں اوردیوانوں سے احترام قانون کاگلہ
کیوں۔۔؟بحیثیت مسلمان یہ ہم سب کاایمان اورعقیدہ ہے کہ ذات رسولﷺ اورعظمت
صحابہ ؓ سے ہمارے لئے اہم،بالا،مقدم اوربڑھ کرکوئی چیزنہیں۔پھرکیامسئلہ
اوروجہ ہے کہ اس اہم فرض کوہم مسلسل قضاء کرتے جارہے ہیں۔اس ملک کاہرمسلمان
عاشق رسول ہے ۔جب تک غیروں کے ٹکڑوں پرپلنے والے کتے عقیدہ ختم نبوت
پرحملوں اوربھونکنے سے بازنہیں آتے اس وقت تک پشاورجیسے واقعات رونماہوتے
رہیں گے۔وزیراعظم صاحب آپ کے والدین نے واقعی دین اسلام کیخلاف ذرہ سی بات
کاہرجگہ دفاع کیاہوگا۔آپ کی رگوں میں بھی توانہی کاخون ہے۔میرے نبی کے دشمن
ختم نبوت کونشانہ بناکردین اسلام پرحملوں سے بازنہیں آرہے۔آپ اپنے والدین
کی طرح اسلام کاحقیقی معنوں میں دفاع کرکے ان منکرین ختم نبوت کے
پراورجڑہمیشہ ہمیشہ کیلئے کاٹ دیں ورنہ کل بروزمحشرآپ اپنے پیارے نبی حضرت
محمدﷺ اوراپنے والدین کوکیامنہ دکھائیں گے۔۔؟
|