پرانے وقتوں میں آبادیاں دریاوں کے کنارے بنائی جاتی تھیں
تاکہ ان دریاوں سے نہ صرف پینے اور گھریلواستعمال کے لئے پانی باآسانی
دستیاب ہوسکے بلکہ دریاوں کے نزدیک رہنے والے لوگ اپنی خوراک کو پورا کرنے
کے لئے دریاوں کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے اورمچھلیاں بھی پکڑتے تھے۔یہ
قدیم روایت جدید دور میں ایک نئے انداز سے اب بھی قائم ہے۔ دنیا بھر میں
ترقی یافہ ممالک نے سمندر اور دریاوں کے کناروں پر اونچی اونچی عمارتیں بنا
کر نئے شہربسا رکھے ہیں جہاں تجارتی سرگرمیوں کو روغ دینے کے ساتھ ساتھ ان
مقامات کو سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا کر کشیرزرمبادلہ بھی کمایا جارہا
ہے۔
پاکستان کے ساحل سمندر پر واقع شہر گوادر کی ترقی کا آغاز سی پیک منصوبے کے
ساتھ شروع ہوچکا ہے جس کے بعد اب ضرورت تھی کی ملک میں بہنے والے دریاؤں کو
کاشت کاری کے علاوہ ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے جدید اندازاپناتے ہوئے
استعمال میں لایا جائے ۔اسی بات کے پیش نظرحال ہی میں وزیر اعظم عمران خان
نے ایک میگا پراجیکٹ راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ کا سنگ بنیاد رکھا
ہے۔پچاس ہزارارب روپے کا یہ منصوبہ دنیا کا سب سے بڑا ریور فرنٹ منصوبہ ہے
جس کے تحت راوی کے کنارے ایک نیا اور جدید شہر آباد کیا جائے گا،یہ شہر نیا
لاہور ہو گا جو اسلام آباد کے بعد ملک کا دوسرا منصوبہ بندی کے تحت قائم
کیا جانے والا شہر ہوگا،اس شہر میں بلند عمارتیں بنائی جائیں گی۔منصوبے کے
تحت راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا
گیا ہے جو پاکستانی تاریخ کے اس بڑے منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گی۔
اس پراجیکٹ کے تحت دریائے راوی کی تجدیدنو ہو گی، چھیالیس کلومیٹر پر محیط
جھیل بنائی جائے گی،تین بیراج، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس، اربن فارسٹ کا قیام
عمل میں لایا جائے گااور خصوصی ایجوکیشن، ہیلتھ، کمرشل، انوویشن اور سپورٹس
سٹیز بنائے جائیں گے۔ اس منصوبے میں اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری
کیلئے بڑے مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے ۔ راوی اربن پراجیکٹ کی
تکمیل سے لوگوں کو روزگاربھی ملے گا۔ کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ مزید 40
صنعتیں چلیں گی۔نئے اور جدید شہر میں بلند عمارتیں قائم کرنے کے علاوہ اس
شہر میں ایک مصنوعی جنگل اُگایا جائے گاجس میں 60لاکھ درخت لگائے جائیں گے۔
لاہور کا پانی گزشتہ 15 سال میں 800 فٹ نیچے چلا گیا تھاجس کی وجہ سے پنجاب
میں زرعی علاقہ کم ہوتا جا رہا ہے۔دوسری جانب لاہور کے پندرہ سے بیس گندے
پانی کے نالوں کی وجہ سے دریائے راوی ایک نالہ بن کر رہ گیا تھا۔لاہور شہر
کے شادباغ سے لیکر مانگامنڈی تک اٹھارہ گندے نالے دریائے راوی کوایک بڑا
گندا نالہ بنا رہے تھے شہر کے ان گندے نالوں میں سیوریج کے پانی کے علاوہ
فیکٹریوں کا زہریلے پانی بھی شامل ہوتا ہے اس لئے راوی اربن ڈیویلپمنٹ
منصوبہ ناگزیر ہو چکا تھا۔ راوی ریور منصوبے کے تحت راوی میں گرنے والے
پانی کو صاف کر کے اس کی سطح بلند کی جائے گی اس کے علاوہ نئے بننے والے
تین بیراج میں 5 لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی ذخیرہ ہو گا۔پانی کی سٹوریج سے
لاہور کے اندر زیر زمین پانی کی کم ہوتی سطح بہتر ہو گی ۔راوی ریور جھیل
بننے سے ECO سسٹم بہتر ہوگا۔ آبی اور فضائی آلودگی کے سدباب کیلئے گرین زون
بنائے جائیں گے، ساٹھ لاکھ پودے لگائے جائیں گے ۔منصوبے کے مطابق تقریبا18
لاکھ رہائشی یونٹس بنیں گے جس سے عوام کو رہائش کی بہترین سہولتیں میسر
آئیں گی ۔اسی لئے اس میگا پراجیکٹ کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں
ملتی۔یہ پاکستان کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے جونہ صرف پنجاب بلکہ ملک کے لئے
ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوگا ۔
|