تنقیہ نفس

تنقیہ نفس اپنے ذہنی تناؤ کا ذہن سے نکالنا ہے۔ اس تحریر میں تنقیہ نفس کو تحریر کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔

تنقیہ نفس

میں اپنی سوچوں میں ٹھہراؤ لانا چاہتی ہوں ۔
شاید میں بہت تیز بھاگ رہی ہوں یا شاید وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ بھاگتے جاؤ ٹھہرو گے تو کچلے جاؤ گے، اور دل مگر کہتا ہے دھیرے چلو ورنہ زندہ رہ کر مر جاؤ گے اور موت کا بہاؤ بھی مہنگا ہو جائے گا۔ حال میں رہ کر اپنا حال جاننا تھا۔ کسی چیز پر رونا تھا، کسی بات پر ماتم کرنا تھا، کہیں پر غصّہ ہونا تھا کہی پر بہت زور سے چیخنا تھا کہیں پر خوشی کو منانا تھا ، کہیں پر وقت کو تھامنا تھا، کہیں پر خود کا تجزیہ کرنا تھا، کہیں پر خود سنوارنا تھا، کہیں پر خود کو دھیما کرنا تھا، کہیں پر شوخ سا رہنا تھا ------------ کہیں پر خود کے اندر کے جذباتوں کو سننا تھا، اُنہیں سمجھنا تھا انکو اُنکا حق ادا کرنا تھا۔۔ زور سے چہچہانا تھا، اپنی نو عمری کے شوخ رنگوں کو محسوس کر کے میں نے اپنا وجود بنانا تھا۔ اپنے آپ کو محسوس کرنا تھا، میں بھی ہوں۔۔۔۔حواس ہیں مجھ میں۔۔۔ میں دیکھ سکتی ہوں۔۔۔سن سکتی ہوں۔۔۔ محسوس کر سکتی ہوں۔۔۔۔ یہ سب جاننا تھا مجھے۔

ہر کام کے بعد بوجھ کو اتارنا تھا، آرام کرنا تھا، اور بلا آخر، خوش بھی ہونا تھا۔۔۔۔ جینا بھی تھا۔ بہت سے شکوے تھے، شکایات تھی۔۔۔۔ بہت سے گناہ تھے، انکی معافی مانگنی تھی۔۔۔ خدا سے تعلق کو وقت دینا تھا۔ کچھ مانگنا تھا رب سے، کچھ خدا کی محبت کو محسوس کرنا تھا۔۔۔۔ کچھ جان کر، مجھے فرق محسوس ہونا تھا، کچھ رشتوں کو حسین رکھنا تھا۔ الفاظ کا چناؤ کرنا تھا، احساسات کو اُن کو اپنا حق دینا تھا، اُنہیں اُنکا فرض سمجھانا تھا اُنہیں انکی مخصوص جگہ پر پہنچانا تھا۔ مگر اب تو شاید اس صحرا تک آ پہنچی ہوں بھاگتے بھاگتے کسی پیڑ کی چھاؤں میں رکنا ممکن نہیں، لیکن کیا اتنی عمر رسیدہ ہوں کہ میں جینے اور اس دنیا کی حقیقت کی رسائی حاصل کر چکی ہوں؟

میں خود سے قاصر ہو چکی ہوں؟ میں یہ سب جو شائد کرنا چاہتی ہوں محض اسکا کرنا مجھے دریا میں قطرہ ڈالنا لگتا ہے؟

یہ سب ۔۔۔ دنیا، کائنات۔۔۔ سب کچھ وہی ہے جو ہماری سوچ ہے۔ یہ بذاتِ خود کچھ نہیں ہے یہ سوچ کی تخلیق ہے۔ آنکھیں بند تو ہمارے لیئے دنیا بلکل ایسی ہے جیسے پیدا ہونے سے ایک سال قبل تھی۔۔۔ یعنی نہیں تھی۔ آنکھیں بند تو بندہ نہیں، بلکہ بندے کے تجربات ختم۔ دنیا ختم ۔سوچ ختم۔ رہا سہا کنٹرول ختم۔۔۔۔رک جاؤ گے تو فائدہ نہیں۔ ان سب کا حق ادا نہیں ہو سکتا، قضاء ہو چکی ہے اب قضاء کا مطلب سمجھو، تشریح نکالو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Ain Ul Noor Javed
About the Author: Ain Ul Noor Javed Read More Articles by Ain Ul Noor Javed: 9 Articles with 15921 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.