درخت ہماراقیمتی سرمایہ ہیں۔ درخت خودتوسورج کی
گرمی برداشت کرتے ہیں جب کہ انسانوں، جانوروں اورپرندوں کوسایہ فراہم کرتے
ہیں ۔ درخت ماحول کوبہتربنانے اورصاف کرنے میں اہم کرداراداکرتے ہیں۔درخت
مویشیوں کے لیے چارہ، بیٹھنے کے لیے سایہ، آگ جلانے کے لیے ایندھن فراہم
کرتے ہیں۔ گھر،دفتراوردکان کے استعمال کے لیے فرینچربھی درختوں سے
بنایاجاتاہے۔درخت لگانے کے یہ وہ فائدے ہیں جوہرایک جانتاہے۔ کسی زمانے میں
نہروں اورسڑکات کے کناروں کے ساتھ ساتھ درخت قطاربنائے کھڑے ہوتے تھے۔
نہروں کے ساتھ اورسڑکات کے کناروں کے ساتھ کہیں کہیں دکھائی دیتے
ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے ملک بھرمیں ایک ارب درخت لگانے کااعلان کیاتھا۔
ہمیں وزیراعظم عمران خان کایہ اعلان بہت پسندآیا کہ انہوں نے ملک کے ایک
اہم اورضروری مسئلہ کوحل کرنے کی طرف توجہ دی۔ عمران خان کے اس منصوبہ
پرسیاستدانوں کی طرف سے تنقید تو ہوتی رہتی ہے لیکن اس منصوبہ کی مخالفت
کسی نے نہیں کی۔ سیاستدانوں کی طرف سے لگائے گئے درختوں کی تعدادکے بارے
میں توسوالات ہوتے رہتے ہیں لیکن یہ کسی سیاستدان نے نہیں کہا کہ یہ منصوبہ
غلط ہے۔ دیہاتوں میں کسان درخت پال کرگزراوقات کرتے ہیں۔ ہرکاشتکاردرختوں
سے محبت کرتاہے۔ کاشتکارکی طرح ہرشخص کوبھی درختوں سے محبت کرنی چاہیے۔
درخت پھل فراہم کریں نہ کریں سایہ ضرورفراہم کرتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان
نے اقتدارسنبھالتے ہی اس منصوبے پر کام شروع کردیاتھا۔ ہمارے ملک میں
درختوں کی بہت کمی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آبادمیں ملک گیرشجرکاری
مہم سال ۲۰۲۰ء کاافتتاح کرتے ہوئے تقریب سے خطاب میں کہا کہ جنگلات اوردرخت
کاٹنے کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اورملک شدیدمتاثرہوا۔ہم پودے
لگاکرماحولیاتی تبدیلی کوروک سکتے ہیں۔ درخت لگاناآئندہ نسلوں کے لیے
جہادکادرجہ رکھتاہے۔ ٹائیگرفورس کے جوانوں نے ایک دن میں ۳۵ لاکھ درخت
لگائے یہ پاکستان میں ریکارڈ ہے ان کومبارک باددیتاہوں۔شجرکاری مہم میں حصہ
لینے والوں کوخراج تحسین پیش کرتاہوں جب کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری
ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں
پانچویں نمبرپرہے۔ آنے والی نسلوں کے لیے ذمہ داریاں پوری کرناہوں گی۔ایک
دن میں ۳۵ لاکھ درخت لگائے گئے جوابھی شروعات ہیں۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے
نمٹنے کی جنگ جیتنی ہے۔ہم نے ملک کوصاف کرناہے۔ ہم نے درخت لگاکراپنے ملک
کوہرابھراکرناہے۔ نیوزایجنسی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اﷲ نے
ہمیں یہ طاقت دی ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلی سے نمٹ سکتے ہیں۔ پاکستان میں
شدیدگرمی کی وجہ سے بہت اثرات آئے ہیں ۔موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ڈیڑھ
لاکھ ٹن گندم کی کمی کاسامناہوا۔ گرمی بڑھی، گلیشیئر پگھلتے رہے تونتیجے
میں علاقے ریگستانوں کی شکل اختیارکرلیں گے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ
پاکستان کومشکل سے نکالیں۔ درخت اورجنگلات ختم کرنے سے ملک کوشدیدنقصان
پہنچا ۔ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کوہرابھراکریں۔ یہ جنگ لمبی چلے گی
مگرشکرہے ہم نے یہ راستہ چن لیاہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ درخت
لگانے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے دریاؤں کوبھی صاف کرناہے ۔درخت لگانے سے
آلودگی بھی کم ہوگی۔ہم نے اپنے ملک کوصاف کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوامحمودخان نے پشاورمیں ٹائیگرفورس شجرکاری مہم میں پودالگاکرمہم
کاباضابطہ اجراکیا۔ جب کہ غیرملکی سفیروں نے شجرکاری مہم میں پودے لگائے۔اس
ترک سفیرنے کہا کہ ہم وزیراعظم کی ۱۰ ملین ٹری سونامی مہم کاحصہ ہیں۔ چینی
سفارتخانے کے جاری کردہ بیان میں بتایاگیاہے دوسال کے عرصے میں سفارتخانے
کے احاطے میں پانچ سودرخت لگائے ہیں۔ ادھرآذربائیجان کے سفیرنے کہا کہ
وزیراعظم وزیراعظم عمران خان کی اپیل پرپاکستان بھرمیں درختوں کی شجرکاری
مہم میں حصہ ڈال کرخوشی ہوئی۔وفاقی وزیرفورڈ سیکیورٹی سیّد فخرامام نے
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بلین ٹری منصوبہ
انقلابی پروگرام ہے۔ اسے بڑھایاجائے گا۔ حکومت اسے مزیدفروغ دے گی۔ جس سے
پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی اورخوشحالی آئے گی۔ صوبائی وزیرمنیجمنٹ اینڈ
پروفیشنل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب سیّدحسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ
وزیراعظم نے جتنی شجرکاری کرائی ہے۔ اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
کمشنرملتان ڈویژن شان الحق نے کہا کہ درخت لگاناہی کافی نہیں بلکہ ان کی
حفاظت بھی کی جائے۔
وزیراعظم کاایک ارب درخت لگانے کامنصوبہ ملک وقوم کے مفادکے لیے بہترین
منصوبہ ہے۔ یہ توابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ عمران خان کے دور حکومت کے
پانچ سالوں میں ایک ارب پودے لگائے جاسکتے ہیں یانہیں لیکن یہ بات یقین سے
کہی جاسکتی ہے کہ موجودہ دورحکومت میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جاسکیں
گے۔ شجرکاری مہم ہردورحکومت میں اورہرسال چلائی جاتی ہے۔ ہرسال لاکھوں پودے
لگائے جاتے ہیں۔راقم الحروف کے مشاہدے اورتجربے کے مطابق پاکستان میں ہرسال
شجرکاری مہم میں پودے لگائے توجاتے ہیں مگران کی حفاظت نہیں کی جاتی۔اگرایک
سوپودے لگائے جاتے ہیں توان میں سے مشکل سے چاریاپانچ پودے ہی درختوں کاروپ
دھارنے میں کامیاب ہوپاتے ہیں۔ کمشنرملتان ڈویژن نے دس لاکھ روپے کی بات کی
ہے کہ صرف درخت لگاناہی کافی نہیں بلکہ ان کی حفاظت بھی کی جائے۔ ہرسال
سرکاری سطح پرمنائی جانے والی شجرکاری مہم میں سرکاری محکموں اور اداروں کی
طرف سے لاکھوں پودے لگائے جاتے ہیں ۔اس کے علاوہ عوام کی طرف سے بھی ہرسال
لاکھوں پودے لگائے جاتے ہیں۔ عوام اپنے لگائے گئے پودوں کی اپنے تجربوں
اورعلم کے مطابق حفاظت اوردیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس بات سے بھی انکارنہیں
کیاجاسکتا کہ جودرختوں کی حفاظت اوردیکھ بھال کی جوصلاحیت حکومتی اداروں کے
پاس ہے وہ عوام کے پاس نہیں۔ سرکاری سطح پرمنائی گئی ہرشجرکاری مہم میں
لگائے گئے پودوں کی حفاظت عوام کوبھی کرنی چاہیے مگریہ ذمہ داری حکومتی
اداروں کی ہی ہے۔ نہروں اورسڑکوں کے کناروں پرجوپودے لگائے جاتے ہیں ان
کوچندہفتوں کے بعدبے یارومددگارچھوڑ دیاجاتاہے۔ نہروں اورسڑکات کی دیکھ
بھال کے لیے عملہ تعینات ہوتاہے ۔ شہری علاقوں میں بلدیہ کے ملازمین
اورنہروں اورسڑکوں کے کناروں پر لگائے جانے والے درختوں کی حفاظت اوردیکھ
بھال یہ عملہ بخوبی کرسکتاہے یہ الگ بات ہے کہ ملازمین کی تعدادکم ہونے کی
وجہ سے بڑھائی بھی جاسکتی ہے۔ حکومت چاہے توپودوں اوردرختوں کی حفاظت
اوردیکھ بھال کے لیے خصوصی بھرتیاں بھی کرسکتی ہے۔ شجرکاری مہم کوکامیاب
اورملک کووقوم کے لیے مزید فائدہ مندبنانے کے لیے چندتجاویزلکھی جارہی ہیں
۔یقین سے کہاجاسکتاہے کہ ان تجاویزپرعمل ہونے کی صورت میں ملک کوقوم کوبہت
فائدہ ہوگا۔ سب سے پہلی بات تویہ ہے کہ پودے لگاتے وقت ہردوپودوں میں
درختوں کے پھیلاؤ کے مطابق پندرہ سے پچیس فٹ کافاصلہ ضروررکھاجائے۔ نہروں
،سڑکوں اوردریاؤں کے ساتھ ساتھ ریلوے لائن کے دونوں اطراف بھی پودے لگائے
جانے چاہییں۔پودے لگاتے وقت ایسے پودوں کوترجیح دی جائے جوپھل دار بھی ہوں
اورسایہ داربھی ۔درختوں کے لیے موزوں جگہوں پرپھل داراورسایہ داردرختوں کے
نئے جنگلات بھی لگائے جائیں ۔ اس سے نہ صرف ملک میں عوام کوتازہ اورسستے
پھل کھانے کوملیں گے بلکہ ان پھلوں کوبرآمدکرکے قیمتی زرمبادلہ بھی
کمایاجاسکے گا۔ عوامی سطح پرشجرکاری کومزیدفروغ دینے کے لیے مقابلوں اور
انعامات کااعلان کیاجائے۔ وزیراعظم عمران خان اعلان کریں کہ جوکسان اپنی
اپنی زمینوں کے کسی ایک ٹکڑے پرپھل داراورسایہ دار درختوں کا ذخیرہ یاجنگل
لگائیں گے۔جس کاذخیرہ یاجنگل سب سے بہتراورخوشنماہوگا اس کاانعام دیاجائے
گا۔ ضلعی، صوبائی اوروفاقی سطح پردس بہترین ذخیروں اور جنگلات کاانتخاب
کرکے انعامات دیے جائیں۔ ایسے اقدامات بھی ضروری ہیں کہ جس سے درختوں کی
کٹائی کم سے کم ہو۔درختوں کی شاخوں کی کٹائی کرتے وقت اس طرح کٹائی کی جائے
کہ ان کے پھیلاؤمیں مزیداضافہ ہو۔ درختوں کی دشمن فنگش کی بیماری بھی عام
ہے حکومت کواس بیماری اوردرختوں کی دیگربیماریوں کے تدارک کے لیے بھی خصوصی
اورفوری اقدامات کرناہوں گے۔
|