حفاظت معذرت سے بہتر ہے، کچھ ایسی وجوہات جن کے باعث حکومت تعلیمی اداروں کے کھولنے میں تاخیر کر رہی ہے

image
 
کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے سبب سالانہ امتحانات کے اہم ترین موقع پر حکومت کی جانب سے تمام اسکول بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد تمام بچوں کو بغیر امتحانات نئی کلاسز میں پاس کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور تمام تعلیمی ادارے جن میں اسکول کالجز اور یونی ورسٹیز شامل تھیں- کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب تا حکم ثانی بند کر دیئے گئے تھے اس کے بعد رفتہ رفتہ وبا کے پھیلاؤ میں کمی کے سبب جہاں اگست میں دیگر شعبہ زندگی پر سے حکومتی پابندیوں کا خاتمہ کر دیا گیا وہیں یہ امید ظاہر کی گئی کہ تعلیمی ادارے بھی کھول دیے جائیں گے- مگر حکومت نے اسکولوں کے کھلنے کی تاریخ اگست کے بجائے پندرہ ستمبر طے کی جو کہ حتمی تاریخ نہیں ہے- اس حوالے سے نجی شعبے کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ تعلیمی ادارے کھولے جائيں مگر اس حوالے سے کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کہ حکومت کو اسکول کھولنے سے روک رہی ہیں یہ اہم وجوہات کچھ اس طرح ہیں-
 
1: بچوں کا مدافعتی نظام
بچوں کا مدافعتی نظام بالغ افراد کی طرح نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ نشونما کے مرحلے میں ہوتا ہے جو کہ وقت کے ساتھ مکمل ہوتا ہے- آج کل کے زمانے میں جب کہ ہمارے بچے فاسٹ فوڈ اور موبائل فون کی پیداوار ہیں جسکے سبب ان کا مدافعتی نظام اور بھی کمزور ہو گیا ہے اس وجہ سے ان کے کرونا وائرس سے اسکول جا کر متاثر ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں یہی وہ خطرہ ہے جو کہ حکومت کو اسکول کھولنے کے فیصلے کو بار بار روک رہا ہے اور حکومت وبا کے خاتمے تک اسکول کھولنے کے حق میں نہیں ہے-
image
 
2:بچے اصول و ضوابط کی پابندی کم ہی کرتے ہیں
وبا کے پھیلنے کے پہلے دن سے حکومت اور ڈبلیو ایچ او لوگوں کو سماجی فاصلے رکھنے اور ماسک کے استعمال کا مشورہ دیتی نظر آتی ہے- اس اصول پر عمل پیرا افراد کی بالغ افراد کی تعداد بھی انتہائی کم ہے ۔ جب بالغ افراد ان قوانین پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں تو بچوں سے اس بات کی امید رکھنا کہ وہ مکمل طور پر ایس او پیز پر عمل کریں گے دیوانے کے خواب سے زیادہ نہیں ہے- یہی وہ چیز ہے جو حکومت کو تعلیمی ادارے کھولنے سے روک رہی ہے کیوں کہ ایک بچے کے اس بیماری سے متاثر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے پوری کلاس کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے بلکہ اس سے اس کے گھر والے بھی متاثر ہو سکتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وبا کے خاتمے تک اسکول بند رکھے جائيں-
image
 
3: بالغ افراد بچوں کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتے ہیں
لاک ڈاؤن کے سبب بچوں کا تعلق صرف محدود بالغ افراد تک ہی رہا ہے جن میں ان کے گھر کے قریبی افراد شامل ہیں لیکن اگر اسکول کھول دیے گئے تو بچوں کا براہ راست واسطہ کئی باہر کے افراد سے ہو سکتا ہے- جن میں اسکول کے ٹیچرز کے ساتھ ساتھ ان کے وین ڈرائیور اور اسکولوں کے دیگر عملے کے افراد شامل ہیں اور ان حالات میں ان افراد کے ذریعے بچوں کے متاثر ہونے کے امکانات کافی زیادہ ہوتے ہیں- اس وجہ سے بھی حکومت بچوں کی صحت کی خاطر اور ان کو محفوظ رکھنے کے لیے تعلیمی ادارے پندرہ ستمبر سے کھولنے کے فیصلے کو واپس لے سکتی ہے-
image
YOU MAY ALSO LIKE: