دنیا کے مختلف ممالک میں اسکول کن حفاظتی اقدامات کے ساتھ کھل رہے ہیں؟ جانیں

کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جہاں دنیا نے سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لیے دنیا بھر کے دیگر کاروبار زندگی کی طرح دنیا بھر کے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی تھیں۔ مگر اب جیسے جیسے کچھ علاقوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے وہاں سخت ترین ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی اداروں کو کھولنے کی منظوری دی جا رہی ہے ۔ جب کہ دنیا کے دیگر ممالک ان کھولے جانے والے تعلیمی اداروں کے کھلنے کے ایس او پیز کا بغور مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ ان کے اثرات کو دیکھتے ہوئے اپنے ممالک میں بھی تعلیمی اداروں کو کھولنے کا فیصلہ کیا جائے ۔ اس وقت چین ، جاپان ، ڈنمارک ، ناروے تھائي لینڈ کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں جہاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے اسکول سخت ترین ایس او پیز کے ساتھ کھول دیۓ گۓ ہیں یہ ایس او پیز کچھ اس طرح ہیں-
 
1: بچوں کے درمیان کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھنے کا اہتمام
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سب سے اہم ہتھیار سماجی فاصلہ رکھنا ہے جس کے اہتمام کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں- چین کے کچھ اسکولوں میں بچوں کے سر پر ایسے ہیٹ پہنائے جا رہے ہیں جن کا شیڈ کافی پھیلا ہوتا ہے اس وجہ سے بچے ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھ سکتے ہیں جب کہ کچھ بچوں کو اسکول آنے کے لیے بستے کے ساتھ ایسے رنگ بھی لانے کا حکم دیا گیا ہے جس کے اندر بچے کو محدود رہنا پڑتا ہے جس کی مدد سے سماجی فاصلہ برقرار رکھا جاتا ہے- اس کے ساتھ ساتھ بچوں کی کرسیاں اور بنچوں کے درمیان بھی چھ فٹ کا فاصلہ رکھا گیا ہے-
image
 
2: بچوں کے جسم کا درجہ حرارت چیک کرنے کا اہتمام
کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے اس کے لیے مختلف اسکولوں نے اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ والدین ہر صبح بچوں کا ٹمپریچر چیک کرنے کے بعد واٹس ایپ میسج کے ذریعے اسکول والوں کو اس سے آگاہ کرنے کے پابند ہیں- اس کے علاوہ مختلف اسکولوں میں داخلے کے وقت بھی بچوں کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے اور اگر کسی بچے کی طبعیت خراب ہو تو اس کو 72 گھنٹے کے لیے اسکول میں داخلے سے روک دیا جاتا ہے اور والدین کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ بچے کی طبعیت کے ٹھیک ہونے تک اس کو گھر تک محدود رکھیں-
image
 
3: بند کمروں کے بجائے کھلی فضا میں کلاس لی جائے
کچھ اسکولوں نے اس حوالے سے بھی اہتمام کیا ہے کہ بند کمروں کے بجائے محدود تعداد میں طالب علموں کے ساتھ کھلی فضا میں کلاس لی جائے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے سے بچا جا سکے- اس کے ساتھ ساتھ طالب علموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ فاصلہ رکھا جا سکے- بھارت کے ایک شہر میں اس حوالے سے ایک خاص قدم اٹھایا گیا ہے جہاں پر طالب علموں کو سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کھلی فضا میں دور دور بٹھایا گیا ہے اور استاد نے لیکچر دینے کے لیے لاوڈ اسپیکر کا انتخاب کیا تاکہ تمام طالب علم اس کی آواز واضح طور پر صاف صاف سن سکیں-
image
 
4: بچے ہر گھنٹے ہاتھ دھوئيں اور ماسک پہنیں
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ان تمام اسکولوں کے بچوں کے لیے اس بات کا اہتمام کیا گیا ہے کہ وہ ہر ایک گھنٹے کے بعد اپنے ہاتھ بیس سیکنڈ تک اچھی طرح دھوئیں- اس کے علاوہ بچوں کو اسکولوں کی جانب سے ایسے ماسک مہیا کیے جا رہے ہیں جن کو دھونے کے بعد دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور ماسک پہننا ہر بچے کے لیے لازمی قرار دیا جا رہا ہے-
image
 
5: لنچ کے لیے خصوصی ہدایات
کچھ اسکولوں نے کلاسز کے وقت کو محدود کر دیا ہے اور اسکول میں لنچ ٹائم نہیں دیا جا رہا ہے- پانی کے لیے بھی بچوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنے ساتھ اپنے پینے کے پانی کی بوتلیں ساتھ لے کر آئيں جب کہ کچھ اسکولوں نے اپنی کینٹین بند کر دی ہیں اور کیفے ٹیریا میں بھی جہاں بیٹھ کر لنچ کرتے ہیں ان میں بچوں کے درمیان کم از کم تین فٹ فاصلہ رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے-
image
 
6: بچوں کی تعداد کو محدود کر دیا گیا ہے
بچوں کی تعداد کو محدود کر دیا گیا ہے اور ان کو خصوصی حکمت عملی کی تحت مینیج کیا جا رہا ہے- ہفتے میں دو دن آدھے بچوں کو بلایا جا رہا ہے اور باقی آدھے بچوں کو اگلے دو دن بلایا جا رہا ہے اس طرح کم تعداد میں ان بچوں کو بلا کر ان کے درمیان فاصلہ برقرار رکھا جا رہا ہے-
image
 
7: چھٹی کے وقت کی حکمت عملی:
اسکول کے شروع ہونے اور چھٹی ہونے کے وقت میں رش سے بچنے کے لیے ہر کلاس کے شروع کرنے اور ان کی چھٹی کے اوقات الگ الگ رکھے گئے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے رش سے بچا جا سکے- کچھ اسکولوں نے اس کے لیے علیحدہ علیحدہ داخلی اور خارجی راستے مقرر کر دیے ہیں تاکہ کسی بھی جگہ پر رش جمع نہ ہو سکے اور سماجی فاصلے برقرار رکھے جا سکیں-
image
 
8: کلاس روم اور اس کے سامان کی صفائی
کلاس روم اور اس میں موجود سامان کو اسٹاف کی جانب سے دن میں دو بار سینیٹائز کرنے کا اہتمام بھی حفاظتی اقدامات میں سر فہرست ہے اس طریقے سے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ کمرہ جماعت یا اس میں موجود کوئی سامان بچوں میں کرونا پھیلاؤ کا سبب نہ بن سکے-
image
 
9: اسٹاف کا معائنہ
بچوں کے ساتھ ساتھ اسکول کے اسٹاف کا بھی درجہ حرارت روزانہ کی بنیاد پر چیک کیا جا رہا ہے اور طبعیت کی خرابی کی صورت میں انہیں اسکول داخلے سے روک دیا جاتا ہے- اس کے ساتھ ساتھ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو اسکول آنے سے روک دیا گیا ہے اور انہیں اسٹاف کا حصہ نہیں بنایا جا رہا ہے-
image
 
10 : سینیٹائزر کا استعمال
کلاس روم میں داخلے سے قبل طالب علموں اور اساتذہ کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ اپنے ہاتھ اور جوتے سینیٹائز کریں تاکہ ان کے ہاتھوں یا جوتوں سے کسی قسم کا وائرس کلاس روم میں داخل نہ ہو سکے-
image
YOU MAY ALSO LIKE: