|
|
پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں ایسے کئی نام ہیں جنہوں نے بہت محنت سے اپنی پہچان
بنائی اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کی روشنی پھیلائی۔۔۔ان میں سے ایک کامیڈین
اور فنکار ہیں افتخار ٹھاکر۔۔۔یہ وہ ٹیلنٹ ہیں جن سے مل کر انسان کو زندگی کی ایک
اور حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔۔۔جن کی دلچسپ باتوں میں کھو کر اندازہ ہوتا ہے کہ زندگی
کے رنگ کیا ہیں۔۔۔ |
|
جب میں پہلی بار امریکہ گیا: |
یوں تو افتخار ٹھاکر کی زندگی کے کئی واقعات ہیں لیکن وہ بتاتے ہیں کہ جن
دنوں وہ تھیٹر کرتے تھے اور لوگوں نے ایک سال تک ان کا چلنے والا تھیٹر
دیکھا تو اس کے بعد ایک دن انہیں قوی خان کی کال آئی اور انہوں نے کہا کہ
تمہارا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ تیار ہے؟۔۔۔افتخار ٹھاکر نے کہا کہ میرا تو
شناختی کارڈ تک نہیں بنا۔۔۔تو انہوں نے اسی وقت سہیل احمد سے کہا کہ نو بج
رہے ہیں اور مجھے گیارہ بجے تک اس کی یہ دونوں چیزیں چاہئیں۔۔۔اور یوں سہیل
احمد نے دو گھنٹے میں ان کا سارا کام تیار کیا اور پتہ چلا کہ اب میری
امریکہ روانگی ہے۔۔۔افتخار ٹھاکر بتاتے ہیں کہ میں امریکہ پہنچا اور کام
بھی کرتا رہا لیکن میں وہاں نیویارک فلم اکیڈمی ڈھونڈ رہا تھا۔۔۔ایک دن
مجھے وہ مل گئی اور میں نے معلومات لی تو پتہ چلا کہ میری گریجویشن یہاں کا
میٹرک ہے اور مجھے یونیورسٹی کے لئے پہلے گریجویشن کرنی ہے۔۔۔تو جب سب واپس
جا رہے تھے تو میں چھپ گیا اور تین سال تک کی پڑھائی مکمل کی۔۔۔وہاں نوکری
کی اور سیٹل ہوا لیکن پھر وطن واپس آگیا ۔۔۔ |
|
|
|
جب میں حج کرنے گیا: |
افتخار ٹھاکر بتاتے ہیں کہ جب میں حج کرنے گیا تو وہاں آب زم زم کے کین
اٹھا کر لوگ لے کر جارہے تھے تو میں بھی یہی کررہا تھا۔۔۔وہاں میں نے دیکھا
کہ ایک بہت بوڑھے آدمی کین اٹھائے جا رہے ہیں۔۔۔میں نے اپنے کین چھوڑے اور
ان کے پاس گیا اور ان کا کین خود کندھے پر رکھا اور ساتھ چل دیا۔۔۔انہوں نے
بتایا کہ تھوڑی دور میرا گھر ہے۔۔۔آدھا کلومیٹر چلنے کے بعد ایک عمارت آئی
جس میں اوپر جا کر ان کا گھر تھا۔۔۔انہوں نے مجھے کہا کہ تم یہ کین نیچے
رکھ دو میں آہستہ آہستہ اوپر لے جاؤں گا۔۔۔افتخار ٹھاکر نے کہا کہ نہیں میں
ایسے نہیں جاؤں گا اور وہ کین اوپر رکھنے گئے اور جب نیچے آئے تو ان بزرگ
نے انہیں پانچ ریال دینا چاہے۔۔۔جب افتخار ٹھاکر نے انکار کیا کہ کیا آپ
اپنے بیٹے کو بھی پیسے دیتے۔۔۔تو انہوں نے پوچھا کہ بیعت اﷲ کس طرف
ہے۔۔۔افتخار ٹھاکر نے جب انہیں بتایا کہ کس ڈائریکشن میں ہے تو ان بزرگ نے
اپنی جھولی پھیلا کر کہا بیعت اﷲ کی طرف منہ کرکے۔۔۔یا میرے اﷲ میرے اس حج
کا ثواب تو اس کو عطا کردے۔۔۔میں پھر آجاؤں گا۔۔۔افتخار ٹھاکر کی آنکھوں
میں آنسو آگئے اور انہوں نے کہا کہ میری ماں کو دنیا سے گئے تیس سال ہوگئے
لیکن ان بزرگ نے جس طرح گلی کے کونے تک مجھے جاتے دیکھا ایسا لگا کہ میری
ماں دیکھ رہی ہو۔۔۔پھر میں نے جانا کہ ماں کبھی مرتی نہیں۔۔۔وہ مختلف
طریقوں سے ملنے آتی ہے۔۔۔ |
|
|