ہرسال دیکھتے ہیں کہ 14اگست کومنچلے موٹرسائیکلوں
اورکاروں پر زوں زاں کرتے نظرآتے ہیں اورجگہ جگہ ناچ گانوں کی محفلیں سجتی
ہیں جس سے دل میں یہی خیال آتاہے کہ کیاپاکستان کی آزادی کا یہی
مقصدتھاکیاپاکستان ناچ گاناکرکے حاصل ہواتھاتودل سے جواب ملتاہے
نہیں۔پاکستان کیلئے سینکڑوں قربانیاں ہمارے لیڈروں نے دی ہیں جس کی وجہ سے
اس روز ہمیں شکرانے کے نوافل اداکرنے چاہیں اپنے لیڈروں کیلئے فاتحہ
اوراپنے ملک پاکستان کے تحفط کیلئے دعائیں کرنی چاہیے محترم قارائین آج میں
جوتحریرلکھ رہاہوں کافی تگ ودوکرکے معلومات اکھٹی کی ہے یقیناً اس
تحریرکونوجوان پڑھ کے خود کوسدھار لیں گے اوربزرگ اپنی جوانی وبچپن
کویادکریں گے۔آج دنیاکے تمام ممالک کے مذہبی،معاشی دانشورفلسفی سکالراس بات
پر متفق ہیں کہ آزادی انسان کاپیدائشی حق ہے آزادی کے شعوروآگہی کی تاریخ
اتنی ہی قدیم ہے جتناکہ انسان خودغلام بناناتواب قتل کرنے سے بھی بڑاجرم
ماناجاتاہے ۔آزادی آزادی توسب کوئی کرتاہے مگراس کی حقیقت کاپتہ ہونے کے
باوجود ہرایک نے چپ سادھ رکھی ہے آزادی کے معنی ہیں برابری ومساوات بلارنگ
ونسل اسلام اس کاداعی نہیں بلکہ اس کااصلی کارنامہ بھی دنیاکے سامنے پیش
کردیاہے اورمعاشی طورپربھی مساوات انسانی کاعلم بردارہے۔وحدت انسانی کے
ناطے طاقتورپرفرائض اورکمزورکے حقوق متعین کرتے ہوئے استحصالی قوتوں کیلئے
پیام مرگ ہے اوررہے گا۔اس لیے استحصالی قوتیں طرح طرح کے چولے بدل کر اس
ازلی اورابدی نظام کوبدلنے یاختم کرنے کی کوشش میں سرگرم ہیں۔تحریک پاکستان
برصغیرپاک وہندکے مسلمانوں کی ایک عظیم جدوجہدتھی اپنے مخصوص دورمقام
اورحالات وواقعات کے تحت یہ اپنی نوعیت انوکھی جنگ تھی جس کی نظیراس سے
پہلے کہیں نہیں ملتی اورجس انوکھے انداز میں یہ جنگ قائداعظم ؒکی قیادت میں
لڑی گئی وہ بھی اپنی مثال آپ ہے جس کامیں اپنے قارائین کیلئے خلاصہ بیان
کروں گاکیونکہ تفصیل کیلئے کئی کئی کتابیں لکھی گئی ہیں پھرمیں کئی چیزیں
رہ گئیں اس لیے بندہ ناچیز پس منظرکاذکرپیش کرنے چلاہے تاکہ بات سمجھنے میں
آسانی ہو۔انیسویں صدی کے آغاز سے یورپ سمندروں کاسینہ چیرکرسونی چڑیاکی
تلاش میں جدوجہدکررہے تھے لیکن تقدیرکا’’ہما‘‘یورپ کے ایک فلاکت زدہ جزیروہ
کے باسیوں پرتھاجہاں سورج کی روشنی کم ہی دیکھنے کوملتی تھی اب اتناوسعت
پذیرہونے والاتھاکہ سورج دیوتااسکی حدودمیں غروب ہی نہ ہوجب مغلوں نے حکومت
سنبھالی توبرصغیرپاک وہندکواپناوطن بنالیاادھرایک چھوٹے سے جزیرہ کے طالع
آزماجوسونے کی چڑیاکی تلاش میں نکلے تھے قسمت کے ’’ہما‘‘نے سونے کابازاسکے
ہاتھ پرکھ دیاجوسونے کی چڑیاں شکارکرکے اسکی جھولی میں ڈالتارہا۔ متحدہ
ہندوستان کامحل وقوع کچھ یوں تھاکہ تھوڑی سی بحری قوت کاحامل اس کے مخصوص
محل وقوع سے آدھی دنیاکاپردھان بن جاتاہے۔غدارہندؤں کی سازش نے مزیدمشکلات
میں ڈال دیا۔ ہندؤں کے دوگروپ تھے ایک مسلمانوں کے ساتھ ہوگیاایک انگریزوں
سے جاملاجب مسلمانوں نے اپنوں سے غداری سے شکست کھائی توہندوؤں نے اپناوزن
انگریز کے پلڑے میں ڈال دیا۔مسلمانوں کوہزارسال دوستی کایساثمرصرف ہندؤں کی
چاپلوسی کی وجہ ہے۔جس نے ہندؤستان کے مسلمانوں پرغلامی کی مہرثبت
کردی۔ہندوستان میں مسلم حکومت کے خاتمہ کے بعدتمام عالم اسلام ٹکڑے ٹکڑے
ہوکراندھیرے میں ڈوب گیا۔مغلیہ حکومت کے بعدمسلمانوں پرجھوتے الزامات
لگاکران کی جائیدادیں ،جاگیریں ہندؤں نے ہتھیالیں ۔مسلمانوں کی دولت ،ہیرے
،جواہرات نے صرف برطانیہ ہی نہیں پورے یورپ کے مقدرسنوارگئی یہ تھی چھوٹی
سی جھلک برصغیرپاک وہندمیں ہمارے ماضی کی جس میں ہمارابال بال غلامی کی
دوہری زنجیروں سے جکڑدیاگیاتھا۔ایسے گھپ اندھیرے میں بھی ہمارے زعماخاموش
نہیں تھے بلکہ مکتبہ فکردینی طرز پر انگریزسے ترک موالات کے ذریعہ
چھٹکاراچاہتاتھا۔دوسرامکتبہ فکرانگریزسے تعاون کے ذریعہ افہام وتفہیم سے
منطقی اورسائنسی انداز میں جدیدطریقہ سے سیاسی طورپرنبرآزماتھاتحریک
پاکستان کے دوران یہ دو دھارے آپس میں مل گئے اورجدیدوقدیم امتزاج سے منزل
قریب ہوگئی۔کچھ علماء کانگریس کا ساتھ دے رہے تھے لیکن بہت بڑی تعداد
علماومشائخ کی قائداعظم ؒکے کارواں کے ساتھ تھے۔متحدہ ہندوستان میں مسلم
قوم کوسب سے زیادہ فائدہ ان ہستیوں سے پہنچاجن میں جدیدقدیم کاامتزاج
تھاجوابلہ مسجدتھے نہ تہذیب کے فرزندان میں مولانامحمدعلی جوہر،مولاناشوکت
علی، مولاناحسرت موہانی، مولانا ظفرعلی خان، مولانا آزاد سبحانی
ودیگرزعماآخرمیں ڈاکٹرعلامہ اقبالؒ اورقائداعظم محمدعلی جناحؒ جن کے ہاتھوں
ہمیں علیحدہ وطن اورقومیت نصیب ہوئی پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد ہندوؤں
نے اپنی شیطانی چالیں نہ چھوڑیں اورپاکستان کودولخت کرواڈالا ۔پاکستان کو
انگریز کی سازش کانتیجہ قراردیااورروپیہ بہاکربھی وہ اپنے غلیظ مقاصد میں
کامیاب نہ ہوسکامگراس کے بعدلسانی بنیادپرلڑواناشروع کردیاپھرمذہب کے حوالے
سے فتنہ پھیلایااوریہ باورکرادیاکہ متحدہ ہندوستان کاہرفردجوعیسائی
یامسلمان نہیں وہ ہندو ہے جس سے ہندوستان نے زیادہ رقبہ پر اپناقبضہ
جمالیاکیونکہ بدھ،جینی وغیرہ جیسے مذہب کوہندو قراردے دیا۔اس طرح ہندؤں
25کروڑاوردیگراقوام 7کروڑ ۔جب پہلی جنگ عظیم انگریز جیت گئے توانہوں نے
آنکھیں ماتھے پررکھ لیں اورہندوؤں سے گئے گئے وعدوں سے مکرگئے ۔خلافت
عثمانیہ کی تباہی کے بعدہندوؤں نے پہلی مرتبہ اپنی ذلت کوسدھارنے کیلئے
نعرہ لگایا’’ہندومسلم بھائی بھائی‘‘جس سے ہندؤں نے مسجدوں میں آکرآزادی کے
ترانے گئے اوربھولے بھالے مسلمانوں نے مندروں میں جاکربھائی چارہ نبھایا۔جب
انگریزوں نے یہ حالت دیکھی توروایتی مکاری سے کام لیتے ہوئے ہندؤں
کوباورکرایاکہ اگراس وقت تم آزادہوئے تومسلمان، افغانستان اورایران کی مدد
سے تم پر حکومت کریں گے مسلمانوں کی دنیابھرمیں جڑیں ہیں اورتم ہندوستان سے
باہرتنکابرابربھی نہیں اورمسلمان تمہارے اورہمارے مشترکہ دشمن ہیں یوہندوؤں
نے ہمیشہ کی طرح ڈرپوک بن گئے اورکوڑے مسلمانوں نے کھائے ،جیلی مسلمانوں سے
بھرگئیں اورچکیاں مسلمانوں نے پیسیں اورقیمت مسلمانوں نے وصول کی جس سے
ہزارسال کابھائی چارہ تباہ ہوگیا۔کئی جگہوں پر مسلمانوں کے خلاف تحریکیں
چلیں تاکہ مسلمانوں کادنیاہستی سے نام مٹادیاجائے کیونکہ اگلی حکومت کی
باری ہندوؤں کی تھی کیونکہ ہندوآبادی کا3/4کے قریب تھی اورہندوؤں کی پشت
پناہی الگ حاصل تھی۔اپنی آزادی کیلئے کن کن جانگداز مراحل سے گزرے تحریک
پاکستان سے تشکیل پاکستان تک پہنچنے والاقافلہ سخت جان کن کن خونچکاں منازل
سے گزرامگرقربانی رائیگاں نہ گئی جس کے بدلے اﷲ پاک نے قائداعظم جیسے مومن
مسیحاکومسلمانوں کے درمیان بھیجاجس نے قوم کے تن مردہ میں نئی روح پھونکی
اپنی مضبوط قوت ایمانی کے عصالے کربڑے بڑے فرعونوں کاپتہ پانی کردیا۔محترم
قارائین آپ کوبتاتاچلون کہ ہندو قوم دنیاکی باقی قوموں سے غلیظ ترین قسم کی
ہے جس نے ہمیشہ مسلمانوں سے بغض رکھااور پاکستان کے قیام کو مشکل سے مشکل
تربنانے کی سرتوڑ کوشش کی جارہی تھی۔جب ہندوانگریز ملی بھگت نے مسلمان قوم
کوایک جھنڈے تلے ایک مقصدکیلئے متحد پایاتوپھرایک گھمبیرسازش تیارہوئی جس
کے دوپلان تھے جس پرعملدرآمد کیلئے لارڈ ویول کوناموزوں سمجھ کرواپس
بلالیاگیاجوایک بے ضمیر،مکاراوربدروخ کی شکل میں وائسرائے بنادیاگیا۔جھوٹ
فریب مکاری وعیاری کی وجہ سے ہندواورانگریزکاقابل اعتماد شخص تھاانگریزوں
اورہندوؤں کی سوچ تھی کہ قائداعظمؒ اسے مستردکردیں گے اورریفرنڈم میں
پورازورلگاکرقیام پاکستان کوناکام بنادیاگیا۔اس منحوس پلاننگ کے تحت ہندو،
ڈوگرے، سکھ فوجی فوری طورپرہندوستان پہنچادیے گئے اورمسلم قوم کی نسل کشی
کاانتظام کردیاگیا۔ہندو اکثریت کے علاقوں میں مسلمان سپاہیوں سے اسلحہ لے
لیاگیااورہندوریاستوں اورسپاہیوں کوچوکس کردیاگیا ۔جب اس منحوس ساز ش پلان
کی کڑیاں مکمل ہوگئیں تولارڈ ماؤنٹ بیٹن نے آزادی کی تاریخ 1948کے بجائے
1947رکھ دی تاکہ مسلمان جلدبازی سے کام لیں اورذراسی غلطی سے تمام محنت
اکارت ہوجاتی اورمسلم امہ ہمیشہ کیلئے غلامی کے گھپ اندھیرے میں ڈوب جائے
گی۔دس کروڑ مسلمانوں کے لیڈرہونے کی وجہ سے حضرت قائداعظم کی تنہاجان پریہ
بڑاکٹھن وقت تھادیکھنے میں قائداعظم آہنی عزم اورپرسکون نظرآتے تھے مگربقول
مادرملت ان کی شب خیزی پہلے سے زیادہ بڑھ گئی راتوں کوکبھی فائلوں میں گم
نظرآتے یااﷲ کے حضورگریہ وزاری میں مصروف رہتے مگرکمال جوہران کے کبھی کسی
کومحسوس نہ ہونے دیاکہ وہ پریشان ہیں تاکہ کسی کے حوصلے نہ ٹوٹ
جائیں۔آخرکارقائداعظم کی محنت رنگ لے آئی اور14اگست 1947کوپاکستان معرض
وجود میں آیااﷲ پاک ہمارے محسن اوروفادروطن حضرت قائداعظم محمدعلی جناح ؒ
کوکروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔
|