|
|
پاکستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ میں ایسے کئی نام ہیں جن کی شخصیت میں
اتنی مضبوطی ہے جو اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ انہوں نے ماضی کے کئی
طوفانوں کو ہنس کر سہہ لیا اور کامیابی کے راستے پر چل دیں۔۔۔عظمیٰ
گیلانی ان ناموں میں سرفہرست ہیں جنہوں نے زندگی کی کئی تکالیف سے کھل
کر جنگ کی اور کبھی ظاہر بھی نا ہونے دیا کہ وہ حالات سے لڑ رہی ہیں۔۔ |
|
دہلی گھرانے سے تعلق رکھنے والی عظمیٰ گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں
بالکل بھی اچھی شکل و صورت کی نہیں دکھتی تھیں۔۔۔نہا کر بالوں میں تیل
لگانا پڑتا تھا اور کس کر دو چوٹیاں ربن ڈال کر باندھ دی جاتی تھیں۔۔۔چھے
بہن بھائیوں میں وہ دوسرے نمبر پر تھیں اور تعلیم کا انتظام گھر پر ہی کیا
جاتا تھا۔۔۔انہیں پڑھانے کے لئے دو ماسٹر آتے تھے ایک انگریزی اور ایک
اردو۔۔۔انہوں نے بتایا کہ کیونکہ وہ الٹے ہاتھ سے لکھتی تھیں تو والدہ نے
کہا کہ ماسٹر صاحب اس سے سیدھے ہاتھ استعمال کروائیں۔۔۔تو ماسٹر صاحب میری
انگلیوں کے درمیان پینسل دبا کر سزا دیتے تھے۔۔۔ |
|
|
|
جب صرف گیارہ سال کی تھیں تو والد کا انتقال ہوگیا۔۔۔۔کیونکہ یہ ایک جوان
اور اچانک موت تھی اس لئے پورا گھر ہل کر رہ گیا۔۔۔اڑتالیس سال کی عمر میں
جب والد گئے تو چھوٹے چچا کی ذمہ داریوں میں ان چھے بچوں کا اضافہ بھی
ہوگیا۔۔۔پہلے سے ہی ان کے دو بچے تھے ۔۔۔لیکن جانے انجانے عظمیٰ گیلانی کو
اپنے چچا کی حالت پر افسوس ہوتا تھا کہ نوجوانی میں آٹھ بچوں کا بوجھ
اٹھانا پڑتا ہے۔۔۔اس لئے سولہ سال کی عمرمیں جب ان کا رشتہ آیا تو انہوں نے
کہا کہ ہاں کہہ دیں حالانکہ وہ شخص جن سے ان کی شادی ہوئی عمر میں پندرہ
سال بڑے تھے۔۔۔۔لیکن سوچ یہ تھی کہ چچا کے سر سے ایک بوجھ تو کم ہو۔۔۔آج جب
وہ یہ سوچتی ہیں کہ سولہ سال کی لڑکی نے یہ کیسے سوچا تو احساس ہوتا ہے کہ
اندر سے ہمیشہ سے حساس رہی ہیں۔۔۔شادی تین سال بعد ہوئی جب انہوں نے بیچلرز
کر لیا۔۔۔ |
|
شادی کے بعد شوہر کی اجازت سے شوبز میں قدم رکھا اور ان کے شوہر نے انہیں
ہمیشہ سپورٹ کیا اور پسند کیا۔۔۔عظمیٰ گیلانی کے تین بچے ہیں دو بیٹیاں اور
ایک بیٹا اور وہ زیادہ تر بیٹے کے پاس آسٹریلیا میں رہتی ہیں۔۔۔اکثر اپنی
بھتیجی کے پاس جاتی ہیں اور ان کی ساتھ کچن میں بھی نظر آتی ہیں۔۔۔ |
|
|
|
یہ وہی عظمیٰ گیلانی ہیں جنہوں نے کینسر جیسے موذی مرض کو بھی بخار جتنا
معمولی کردیا تھا۔۔۔اور جس دن ان کے کینسر کا آپریشن تھا۔۔۔عظمیٰ نے اپنے
لمبے بالوں کو بوائے کٹ کروایا، لمبا ماڈرن گاؤن خود سلوا کر پہنا اور لال
لپ اسٹک لگا کر سرجری کے لئے تھیٹر گئیں۔۔۔دوسرے دن بارش ہوئی تو اسی حالت
میں لال لپ اسٹک کے ساتھ وہیل چیئر پر ہسپتال کے کوریڈور میں نظر آئیں اور
رشتہ دار، چاہنے والے حیران رہ گئے کہ کیسے ایک مریض میں اتنی ہمت ۔۔۔اور
یہ اس وقت کی بات ہے جب کینسر بہت عام بھی نہیں تھا۔۔ |
|
یہ وہی عظمیٰ گیلانی ہیں جن کا دل اتنا بڑا تھا کہ جب پی ٹی وی انہیں
بہترین کارکردگی پر ایوارڈ دینے جا رہا تھا تو انہی دنوں طاہرہ نقوی شدید
علیل ہوگئیں اور پوچھا گیا کہ کیا یہ ایوارڈ انہیں دے دیا جائے۔۔۔عظمیٰ
گیلانی نے بہت بڑے دل سے کہا کہ بالکل انہیں دے دیجئے۔۔۔لیکن اس کا صلہ
انہیں یوں ملا کہ ۱۹۸۲ میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔۔۔ |
|
|
|
عظمیٰ گیلانی نے مشکل ترین کردار کئے اور نوجوانی میں بھی ماؤں کا کردار
بھرپور نبھایا۔۔۔ |