بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں تعلیم اور پاک بحریہ کا کردار

دنیا بھر میں ترقی پذیر ممالک کے مسائل کا جائزہ لیا جائے تو جو سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ نظر آتا ہے وہ تعلیم سے دوری ہے، ترقی یافتہ ممالک کے عروج کی وجوہات پر غور کریں تو بھی تعلیم کا فروغ ہی سر فہرست نظر آتا ہے۔ غربت، دہشت گردی اور تعصب کے عفریت جہالت کے رزق سے ہی پھلتے پھولتے ہیں یہی وجہ ہے کہ تعلیم اور شعور کا فروغ بتدریج ان مسائل کے حجم میں کمی لاتا ہے۔عصر حاضر میں پاکستان بھی جن مسائل کا شکار ہے ان کی بنیادی وجہ عوام کے لئے یکساں اور معیاری تعلیمی سہولیات کا فقدان یا پھر ان سہولیات کا یکسر نا پید ہونا ہے۔پاک بحریہ جہاں ملکی بحری سرحدوں کی محافظ ہے وہیں ملکی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا بھی اپنا فرض سمجھتی ہے یہی وجہ ہے کہ ساحلی پٹی پر موجود علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے پاک بحریہ بھرپور کام کر رہی ہے۔

سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں مقیم افراد کا طرز زندگی بہتر بنانے اور ان کے لئے آگے بڑھنے کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لئے پاک بحریہ کی جانب سے کئی ایک اقدامات کئے گئے ہیں جن میں سر فہرست معیاری تعلیمی اداروں کا قیام ہے جہاں مقامی افراد کو اعلیٰ معیار کی تعلیمی سہولیات مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں طبی سہولیات کی فراہمی اور اسپتالوں کا قیام اور بلوچ افراد کے لئے ملازمت کے مواقع پیدا کرنا بھی پاک بحریہ کی کاوشوں میں شامل ہے۔ ان تمام تر کاوشوں کا مقصد مقامی افراد کا احساس محرومی ختم کر کے انہیں قومی دھارے میں شامل کرنا اور ان کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے تاکہ یہ علاقہ پھلے پھولے اور معیار ِ زندگی اور تعلیم کے اعتبار سے دیگر صوبوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوسکے۔

اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے پاک بحر یہ بلوچستان کی ساحلی پٹی کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہی ہے یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ بلوچستان کی سست رفتار ترقی کی بنیادی وجہ کم شرح خواندگی ہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر پاک بحریہ نے ساحلی پٹی پر سماجی و اقتصادی ترقی کے متعدد منصوبوں کا آغاز کیا ہے جن میں بیشتر کا تعلق تعلیم سے ہے۔بلوچستان کی ساحلی پٹی پرپاک بحریہ کی جانب سے کئی ایک تعلیمی ادارے قائم کئے گئے ہیں جن میں کیڈٹ کالج اورماڑہ، بحریہ کالج اورماڑہ،بحریہ ماڈل کالج گوادر اور بحریہ ماڈل اسکولز تربت اور جیونی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں مقامی سرکاری اسکولوں کی ایک بڑی تعداد کی سرپرستی کی ذمہ داری بھی پاک بحریہ نے اٹھا رکھی ہے۔ان اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والے 70 فیصد سے زائد طلبائطالبات مقامی ہیں اور ان تمام تعلیمی اداروں میں پاکستان کے کسی بھی بڑے شہر جیسا معیار تعلیم اور ماحول فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ یہاں تعلیم پانے والے بچے نہ صرف شعور حاصل کر سکیں بلکہ ان کی شخصیت میں بھی نکھار پیدا ہو سکے۔ یہ ادارے جہاں مقامی بچوں کو تعلیمی سہولیات مہیا کر رہے ہیں وہیں یہاں کے تعلیم یافتہ افراد کو روزگار کے مواقع بھی دے رہے ہیں۔ان اداروں کے زیادہ تر اساتذہ مقامی افراد ہیں جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

پاک بحریہ کے تحت بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں جن سماجی و معاشی نوعیت کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے ان کا مقصد یہاں کے نوجوانوں کو تعلیم کے ذریعے بااختیار بنانا اور انہیں ملک کے دیگر نوجوانوں کے برابر لا کھڑا کرنا ہے۔ کیڈٹ کالج اورماڑہ کا قیام اس سمت میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ کالج اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ تعلیم انسان کو تاریکی اور اندھیرے سے نکال کر اجالوں کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔اس کالج سے فارغ ا لتحصیل کئی طلبائاس وقت  پاکستان نیول اکیڈمی میں تربیت حاصل کر کے ملکی بحری سرحدوں کے دفاع کے لئے تیار ہو رہے ہیں اور ان میں سے کئی اپنے لئے زندگی کی نئی راہیں کھوجنے میں مصروف عمل ہیں۔

حال ہی میں پاک بحریہ نے گوادر میں ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ کالج کا نیا کیمپس قائم کیا ہے جہاں جدید اور عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیمی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔بحریہ ماڈل کالج گوادرکا قیام 2010 میں عمل میں لایا گیا جب یہاں صرف سات اساتذہ اور35 طلبائموجود تھے، کالج کے نو تعمیر شدہ کیمپس میں پانچ سو سے زائد طلباؤ طالبات کی موجودگی اس امر کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ فروغ تعلیم کے لئے پاک بحریہ کی کاوشیں اپنا رنگ دکھا رہی ہیں اور نہ صرف طلبا بلکہ طالبات کی بھی ایک بڑی تعداد گوادر شہر اور نواحی علاقوں سے روشن مستقبل کے خواب لئے اس کالج میں زیر تعلیم ہے۔بحریہ ماڈ ل کالج گوادر کا سفر اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مقامی افراد میں تعلیم کی اہمیت کا احساس اجاگر ہو رہا ہے جو مستقبل میں اس خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

مختلف تعلیمی اداروں کے قیام اور سرپرستی کے علاوہ چیف آف دی نیول اسٹاف کی اسپانسر اے چائلڈ اسکیم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،اس اسکیم کے تحت نہ صرف پاک بحریہ کے افسران اور اہلکار بلکہ دیگر مخیر افراد بھی بچوں کے سالانہ تعلیمی اخراجات اٹھا کرانہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں معاونت کر رہے ہیں۔اسی اسکیم کے تحت کچھ ضرورت مند طلبائکو بلوچستان سے کراچی بھی لایا جاتاہے اور یہاں ان کی تعلیم،رہائش اور قیام و طعام کے تمام اخراجات پاک بحریہ اٹھا رہی ہے۔

یہ امر قابل ِ ستائش ہے کہ پاکستان کی بحری سرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بنیادی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ قومی ترقی اور پاکستانی عوام بالخصوص بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں مقیم آبادی کی فلاح و بہبود کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں پاک بحریہ کی کاوشوں کو ہر سطح پر سراہا گیا ہے کیوں کہ ان کوششوں سے نہ صرف ماضی میں نظر انداز ہونے والے علاقوں کے عوام کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئی ہے بلکہ مستقبل پر بھی دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ بلوچستان کے پس ماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچے اس صوبے کا روشن مستقبل ہیں پاک بحریہ کی کاوشوں کے سبب ان کی نکھرتی شخصیت اور بدلتی زندگیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ تعلیم وہ واحد راستہ ہے جو ترقی کی منزل تک پہنچتا ہے۔
 

Asma Naz
About the Author: Asma Naz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.