کھول آنکھ زمین دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ

#مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
آج کا مسلمان جہاں یورپی دنیا کی سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی سے بے حد مرعوب ہے ۔۔جہاں وہ زندگی کے ہر شعبہ میں ان سائنسی ترقی سے حاصل ہونے والی ایجادات سے فائدہ حاصل کررہا ہے ۔۔۔ان کے بغیر اس کا گزارہ بھی نہیں ۔۔پھر بھی اپنی کم فہمی اور کم عقلی کی بدولت سائنس اور ٹیکنالوجی کی اس ترقی ،تہلکہ مچا دینے والی ہوش ربا ایجادات سے مستفید ہو رہا ہے ۔۔لیکن خود اس میدان میں نکلنے تحیقق کرنے غوروفکر کرنے کو گناہ کبیرہ سمجھتاہے ۔۔
حالانکہ قرآن میں بار بار اس کائنات پر غوروفکر کرنے کے بارے زور دیا گیا ہے ۔۔
کہیں اللہ یہ فرماتےہیں ۔۔
کہ ہم نے کیا کائنات کو ایسے ہی بنا دیا ۔۔۔
کہیں فرماتے ہیں
بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات اور دن کے باری باری آنے میں عقل والوں کے لیے بہت نشانیاں ہیں جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی تخلیق پر غورکرتے ہیں اورکہہ اٹھتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو نے یہ سب بے مقصد نہیں بنایا، تو پاک ہے پس ہم کو آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘
سورہ ال عمران آیت ۱۹۱ -۱۹۲

احادیث میں آتا ہے کہ حضورؐ جب ایک شب حسب معمول تہجد کے لیے اٹھے تو آپؐ نے ان آیات اور آل عمران کی آخری آیات کی تلاوت فرمائی۔ اس دوران میں آپؐ کی نظر آسمانوں کی طرف تھی اس حال میں آپؐ نے فرمایا: ’’افسوس ہے ان پر جو ان آیات کو پڑھے مگر ان پر غوروفکر نہ کرے۔
لیکن آج ہم عیش پرستی کے دلدادہ اپنا وقت فضول کاموں عیاشیوں بے ہودگیوں میں صرف کرنا گناہ نہیں سمجھتے ۔۔۔
لیکن علم حاصل کرنا غور فکر کرنا انسانیت کی فلاح اسلام کی سربلندی کیلئے مختلف علوم پر دسترس حاصل کرنے کو یہ PUBG کھیلنے والی قوم گناہ کبیرہ سمجھتی ہے ۔۔
حالیہ لبنان پر ہونے والے اٹیک کا ذمہ دار کون ۔۔۔؟
کیا اتنے ظلم اور تباہی پر چپ رہنا ثواب ہے
اسلام اور اسلام کو طاقت ور بنانے کیلئے جدید علوم پردسترس حاصل کرنا گناہ ہے ۔۔۔۔؟
المیہ تو یہ ہے ہماری یونیورسٹیز ہوں یا مدارس کوئ بھی اس معیار پر پورا نہیں اترتا ۔۔۔
قرآن کو رٹوا کر قرآن کی اصل روح کو کوئ سمجھنا نہیں چاہتا ۔۔۔اسی طرح یونیورسٹیز میں صرف تھیوریٹیکل بیسڈ لرننگ ہے ۔۔۔پریکٹلی کچھ بتانے اور سکھانے کیلئے نہ سرمایہ ہے نہ ہی شوق ۔۔۔۔
دنیا کے 57 اسلامی ممالک اپنی جی ڈی پی کا صرف دو فیصد تعلیم پر خرچ کرتے ہیں ۔۔۔
نتیجتاً دنیا کی ٹاپ ہنڈرڈ یونیورسٹیز میں اسلامی دنیا کی ایک بھء یونیورسٹی کا نام تک نہیں ۔۔۔
سوچ بدلنے کی ضرورت ہے کہ
اسلام نے کبھی بھی علم حاصل کرنے کو گناہ قرار نہیں دیا
اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کو اس شرط پر رہا نہ کرتے کہ وہ کافر قیدی مسلمانوں کے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں ۔۔۔قرآن کی آیات کو اپنی عقل کے مطابق استعمال کرنے والے مسلمانوں کے بیمار نظریات جو نظریہ اسلام کے خلاف ہیں ہمارے زوال کا سبب ہیں ۔۔۔
اگر غوروفکر اور دنیاوی علوم حاصل کرنا گناہ کبیرہ ہوتا تو دنیا میں جن دو قوموں نے ترقی کی ان میں عربوں کا پہلا نمبر نہ ہوتا۔۔۔۔
خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں دنیا کے تمام علوم کا عربی ترجمہ ہوتا تھا۔۔
جس کے نتیجے میں جابر بن حیان (گیبر) ،ابن رشد(اویرو)، ابن سینا(ایوونا)،اور ابن الہیثم(الہیزن) پیدا نہ ہوتے۔۔
گیبر اوویرو ایوونا اور الہیزن یہ نام یورپ نے ان کودیئے تاکہ ان کی ایجادات کا سہرا وہ اپنے سر پر باندھ سکے ۔۔
کتنےہی نام ہیں جن میں عمر خیام حسن الزاح البیرونی محمد بن زکریا ابن النفیس ابوالقاسم شامل ہیں ۔۔۔ان کی ایجادات کو یورپ اپنی ایجادات مانتا ہے سترہویں صدی تک ان کی لکھی کتب یورپ کی یونیورسٹیز میں پڑھائ جاتی رہیں ہیں ۔۔
آپ جان کر حیرت زدہ رہ جائیں گے کہ ڈارون سےہزار پہلے جس نے نظریہ ارتقا پیش کیا وہ مسلمان مفکر جاحظ تھا ۔۔
یاد رہے کہ یہ نظریہ فکری تاریخ کے طاقتور نظریات میں سے ایک ہے ۔۔علامہ اقبال نے بھی اس مفکر جاحظ کا ذکر اپنے خطبات کے مجموعے ری کنسٹرکشن آف ریلیجئس تھاٹ ان اسلام میں کیا ہے
اندلس میں اسلام کی آٹھ سو سالہ حکومت کا خاتمہ ہوا تو یہ عیسائ مسلمانوں کی بیش قیمت کتابیں مسلمانوں کا علمی ورثہ بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے ۔۔۔
یہ وہی ورثہ ہےجس کے بل بوتے پر یورپ نے ترقی کی اور ہم مسلمان اپنے کھوئے ہوئے ورثے پر نہ نادم ہیں نہ شرمندہ بلکہ ان علوم و فنون کو سیکھنا تک گناہ سمجھ کر دنیا کے ہر کونے میں ذلت ورسوائ کو گلے لگائے۔۔اپنی ہی لگائ نفرت کی آگ میں جل کر راکھ ہورہے ہیں ۔۔۔
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہوکر ۔۔


آج یورپ نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی بدولت پوری دنیا کو چند لمحے میں صفحہ ہستی سے مٹا دیں ۔۔۔
لیکن خدا کی اس زمین پر اس ظلم کو جس نے روکنا تھا وہی آج خوف زدہ ہے ۔۔۔
اپنی کھوج اور جستجو سے آج وہی پورپ انٹر ڈائمنشن ورلڈ تک رسائ حاصل کرنے کیلئے ہر حد سے گزر رہا ہے ۔۔۔اور ہم جانتے تک نہیں کہ یہ ہے کیا ۔۔۔!!!!
مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے اور مسلمانوں کی نسل کو ختم کرنے کیلئے ایسے ریڈیو ایکٹو ایلمنٹس کا استعمال کر رہا ہے ۔۔جن کے اثرات سن کر ہی روح کانپ جائے ۔۔۔
زمین پر نیوکیلئر وار مسلط کر کے خود خلاؤں میں نئ بستیاں آباد کررہا ہے ۔۔۔
ہمارے ذہنوں تک کو مفلوج کرنے کی تمام تر پلاننگ کیئے وہ آج بھی ہم سوئ ہوئ قوم سے خوف زدہ ہے ۔۔۔۔
گاڈ پارٹیکل کی دریافت اور اس کو استعمال میں لانے کیلئے سرن جیسی لیبارٹری کا قیام ایک سوچی سمجھی گھناؤنی اور مکروہ سازش ہے اور ہم یہ تک نہیں جانتےکہ یہ گاڈ پارٹیکل یا پھر سرن ہے کیا چیز ۔۔۔؟اینٹی نیوکلیئر ویپنز بنا کر خود کو محفوظ اور پوری دنیا کو راکھ کا ڈھیر بنانے کا گھناؤنا خواب دیکھنے والا یورپ ۔۔۔اور اس کے سارے مکروہ عزائم ۔۔اور ہماری غفلت بھری زندگی ۔۔۔۔؟ناجانے مستقبل میں کیا اثرات لائے گی ۔۔۔۔ہم نہیں سوچتے ۔۔۔کیونکہ سائنسی علوم پر دسترس حاصل کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔۔ذلت ورسوائ سمیٹ کر ہر جگہ سے مار کھانا بڑے ہی ثواب کا کام ہے ۔۔۔
اگریہ ستاون مسلم ممالک متحد ہوجائیں ۔۔اور اپنی جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ اپنی دفاعی اور سائنسی ٹیکنالوجی پر خرچ کرنا شروع کر دیں تو وہ وقت دور نہیں ۔۔جب ہم زوال سے نکل کر عروج کی طرف بڑھ جائیں گے۔۔۔۔
یہی وقت کی ضرورت ہے ۔۔۔انڈیا کی ایک سیلیکون ویلی کے مقابلے میں کئ سیلیکون اور ڈیجیکون وییلیز بنا لیں گے ۔۔۔۔
کیونکہ مضبوط قومیں اپنی ناکامیوں کا رونا نہیں روتیں بلکہ مضبوط فیصلے کرتی ہیں ۔۔۔۔
 

Sara Rahman
About the Author: Sara Rahman Read More Articles by Sara Rahman: 19 Articles with 25752 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.