انتشار پھیلانے والے عناصر۔؟

آزادکشمیرکے ضلع ڈڈیال میں مقامی انتظامیہ نے ؒؒیوم آزادی کے موقع پر مقبول بٹ شہیدسے منسوب ایک یادگارپر پاکستان کاجھنڈالگایااوروہاں موجود دیگرتنظیموں کے جھنڈے اتاردیے جس پرنام نہادنیشنلسٹوں کے پیٹ میں مروڑاٹھا اوراحتجاج شروع کردیا 14اگست کی تقاریب کے بعد قوم پرستوں نے مطالبہ شروع کردیاکہ پاکستان کاجھنڈایہاں سے اتاراجائے مبینہ طورپرتنویرنامی برطانوی شہری نے پاکستان کاجھنڈاہٹانے کے لیے بھوک ہڑتال کی جب دوتین دن کے بعدبھی کام نہ بناتواس شخص نے پاکستان کاجھنڈااتارکراپنی جماعت کاجھنڈالہرادیاجس پرمقامی انتظامیہ حرکت میں آئی ،مذکورہ شخص اوراس کے ساتھی کے خلاف مقدمہ درج کرکے تھانے میں بندکردیا ۔

اس پرنام نہادقوم پرست احتجاج کررہے ہیں سوشل میڈیاپرپاکستان مخالف طوفانی مہم چلائی جارہی ہے،اس سے پہلے ایک سال قبل چارسدہ اورسوات میں پی ٹی ایم کے جلسوں میں پاکستان کاجھنڈالہرانے والوں کوزدوکوب کیاگیاتھا اوراپنے جلسوں میں پاکستان کاجھنڈالہرانے پرپابندی عائدکردی تھی عجیب بات ہے کہ آزادکشمیرکے یہ نیشنلسٹ ہوں یافاٹامیں پی ٹی ایم کارندے،محمود ااچکزئی کے کارکن ہوں یاامریکہ میں بیٹھی گلالئی کے چاہنے والے ان سب کوپاکستان کے جھنڈے اورمذہب سے خداواسطے کابیرہے حالانکہ دیکھاجائے تویہ پاکستان ہے توان کی تنظیمیں بھی ہیں اوران کااپناوجود بھی ہے ،

سوال یہ ہے کہ ایک ملک اورریاست کے مقابلے میں چندلوگوں کی جماعت کے جھنڈے کی کیااہمیت ہے ؟حالانکہ جتنے قوم پرست ہیں ان کی ساری تگ ود غیرملکی شہریت حاصل کرناہوتی ہے یہ بڑے فخرسے برطانیہ ،امریکہ ،کینیڈا،آسٹریلیامیں اسائلم حاصل کرکے ان ملکوں کے نعرے لگاتے ہیں مگراپنے ملک کے خلاف ہذیان گوئی سے بازنہیں آتے ،ریاست کے خلاف نعرے لگاکرجب تھکتے ہیں تومذہب اوراہل مذہب کے خلاف طوفان بدتمیزی برپاکردیتے ہیں غیروں سے پیسے لے کران کی چاکری کوفخرسمجھتے ہیں ،

ان کی ملک د شمنی کااندازہ ان کے مطالبات اورنعروں سے واضح ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی طرف سے ایسے مطالبات سامنے آتے ہیں جومطالبے کم اورالزامات زیادہ ہوتے ہیں مثلا پی ٹی ایم والوں کامطالبہ ہے کہ ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن بنایا جائے۔اس مطالبے کی حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی ایم کواپنے بہی خواہوں کی طرف سے ٹاسک دیا گیا ہے کہ آپ پاک فوج کو دہشت گرد ثابت کردیں ہم پاکستان کو ایران کی طرح دہشت گرد ریاست یا پاک فوج کو دہشت گرد فوج قرار دے کر اس پر عالمی پابندیوں کی راہ ہموار کر لینگے یا اس کو عالمی پابندیوں کا ڈراوا دے کر اپنے مطالبات منوا لیں گے ۔

اس کا طریقہ یہ ہو گا کہ اقوام متحدہ کے (امریکہ یا یورپی)نمائندوں یا پاکستان عدلیہ میں موجود فوج مخالف ججوں پر مشتمل ایک کمیشن بنایا ؒجائے جو حمود الرحمن ٹائپ کی کوئی رپورٹ بنا لے۔یہ دونوں کمیشنز وہی رپورٹ بنائیں گے جو پاکستان دشمن قوتیں چاہتی ہیں۔ لہذا پی ٹی ایم اس مطالبے پربارباراصرارکررہی ہے اس کے پیچھے یہی سازش ہے پھرہماراسوال ہے کہ کیا پی ٹی ایم اس بات کو تسلیم کرے گی کہ فوجیوں پر مشتمل کمیشن یا چینی نمائندوں پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جو پی ٹی ایم کی ٹی ٹی پی اور این ڈی ایس کے ساتھ گٹھ جوڑ پر ایک رپورٹ تیار کرے؟اگر نہیں تو کیوں؟

پی ٹی ایم ہویادیگرقوم پرست جماعتیں آئے دن کوئی نہ کوئی نیا اوٹ پٹانک مطالبہ پیش کرتی رہتی ہے جیسے ڈیورنڈ لائن سے باڑ ہٹاد ویا پاک فوج کو فاٹا سے نکالا جائے یا افغانیوں کو بغیر ویزے اور چیکنگ کے آنے دو ، درحقیقت یہ مطالبات نہیں بلکہ الزامات ہیں۔ قوم پرست چاہتے ہیں کہ فوج یا ریاست ان الزامات کو قبول کر لے۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ افغان بارڈر پرخاردارتاروں کی تنصیب سے اب وہاں سے دخل اندازی کے امکانات کافی کم ہوچکے ہیں سیکورٹی فورسزبھی چاہتی ہیں کہ اب مقامی لوگ کسی کو ریاست مخالف تنظیمیں نہ بنانے دیں اورویسے بھی ان علاقوں میں باہر کے لوگ آکر رہتے بھی نہیں جس کی وجہ سے سارے لوگ مقامی ہیں اورسب ایک دوسرے کو جانتے ہیں ایسے میں سٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم کا ہونا بھی کوئی امکان نہیں رکھتا۔ '

یہ ففتھ جنریشن وار ہے جس میں نظریات کو بدلا جاتا ہے ذہنوں میں زہر گھول کر اپنی ہی ریاست کے خلاف لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے اسی تجربے کو بلوچستان میں آزمایا گیا ایسے ہی تجربات کی بنیاد پر سندھ میں جسقم جیسی علیحدگی پسند تحریکیں سامنے آئیں اسی تجربہ کی بنیاد پر پشتونوں کے ذہنوں کو بدلنے کی کوشش کی گئی۔ پشتون علاقوں میں ٹی ٹی پی اورپی ٹی ایم جیسے گروپ سامنے آئے اور بلوچستان میں بی ایل اے بی آر اے اور سندھ میں جسقم جیسی علیحدگی پسند تنظیمیں سامنے آئی اور آزادکشمیربھی ان طاقتوں کاٹارگٹ ہے

بیرونی فنڈنگ سے چلنے والی این جی اوز کو اس لسانیت کو ہوا دے کر وطن فروشوں کو جمع کررہی ہیں ، بھارت اس جنگ میں کھربوں روپیہ جھونک کر ناکامی کے بعد پاکستان میں نئے محاذ تلاش کر رہا ہے یہ ایک طویل جنگ ہے جس میں آہستہ آہستہ لوگوں کے ذہنوں میں اپنے نظریات گھولے جاتے ہیں ان کو طاقت ور بنایا جاتا ہے بیس بنائی جاتی ہے اور مناسب وقت کا انتظار کیا جاتا ہے حقوق کے نام پر کام کرنے والے ان چھوٹے چھوٹے گروپس کو فنڈنگ کے ذریعے عوامی طاقت کے ذریعے مضبوط بنایا جاتا ہے اور آخر میں عسکری ونگز بن جاتے ہیں۔

بنگلا دیش بھی اسی طرز پر الگ کیا گیا تھا کراچی میں بھی یہی کھیل حقوق کے نام پر کھیلا گیا بلوچستان میں بھی یہی کھیل کھیلا گیا جہاں پاک فوج کے ساتھ مل کر بلوچستان کی عوام نے اس کو ناکام کیا ۔پاکستان کی مخالفت میں جب بھی نعرے لگائے گئے ان ہی لسانیت پرستوں اور قوم پرستوں کی طرف سے لگائے گئے ان کی بھتہ خوری پر بات کریں تو یہ قوم کے حقوق کا نعرہ لگا دیں گے ان کی سمگلنگ روکنے کی کوشش کی جائے یہ اپنی قوم کے حقوق کا رونا رونا شروع کر دیں گے بیرونی طاقتوں کی ایما پر پاکستان کی ترقی کے ہر منصوبے کو یہ سیاسی بنا کر ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ حقوق کے نام پر کھڑے ہونے والے جب طاقت پکڑ لیتے ہیں تو وفاق اور فوج کو بلیک میل کرنے لگتے ہیں

ؒبنگلا دیش میں جو کردار پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ذہن سازی کے لیے ہندو اساتذہ نے کیا تھا وہی کردار اب بیرونی فنڈنگ پر چلنے والی این جی اوز کر رہی ہیں اور اپنے بیرونی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے چھوٹی چھوٹی سیاسی پارٹیاں بنا رہی ہیں تاکہ حقوق کے نام پر ان سیاسی پارٹیوں کی آڑ لے کر وہ اپنے مذم مقاصد کو پورا کر سکیں

ملک میں اس امر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ ملی یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے ہمہ جہتی ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ملک کو اس کے خارجی اور بیرونی دشمنوں نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا، جتنا اس کے داخلی اور اندرونی دشمن پہنچایاہے۔ خارجی اور بیرونی دشمن تواعلانیہ ہمارے خلاف برسرپیکار ہیں، لیکن یہ داخلی اور اندرونی دشمن زیر زمیں اور پس پردہ کارروائیوں سے ہماری وحدت کو پاش پاش کرنے میں مصروف ہیں،خارجی دشمنوں کے یہ ایجنٹ نہایت خطرناک ہیں۔ان کے لیے یہی پیغام ہے جوان قوم پرستوں کے جدامجدمسولینی نے دیاتھا کہ ہر چیز ریاست کے اندر، کوئی چیز ریاست سے باہر نہیں، اور کوئی چیز ریاست کے خلاف نہیں۔

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 104409 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.