انوکھی تھی سواری ،انوکھا تھا سوار

نماز ہو رہی ہے۔امام امامت کر رہاہے،اور امام بھی کوئی عام نہیں بل کہ وہ جسے دنیا وجہِ کائنات، خاتم المرسلین محمد مصطفیﷺ کے نام سے جانتی ہے۔مقتدی آپﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کر رہے ہیں اور مقتدی بھی کوئی عام نہیں بل کہ وہ جنہیں اﷲ رب العزت نے دنیا ہی میں رضی اﷲ عنہم و رضو عنہ کے تمغے عطا کر دیے ہیں۔آپﷺ سجدے میں جاتے ہیں کہ اسی دوران ایک بچہ آتا ہے اور آپﷺ کی کمر مبارک پر سوار ہو جاتا ہے۔سبحان اﷲ وہ سوار بھی کتنا اعلیٰ تھا جسے اتنی اعلیٰ سواری نصیب ہوئی۔جب وہ بچہ آپﷺ کی کمر مبارک پر سوار ہوجاتا ہے تو آپﷺ اس بچے کو کمر سے اتارنے کی بجائے اپنے سجدے کو طویل کردیتے ہیں اور اپنے اس عمل سے سارے زمانے کو بتا دیتے ہیں کہ۔۔۔۔
ملے گی جنت پیے گا کو ثر اسی کو محشر میں چین ہو گا
نبیﷺ محبت کریں گے اس سے کہ جس کے دل میں حسین ہو گا
 

Muhammad Zarar
About the Author: Muhammad Zarar Read More Articles by Muhammad Zarar: 13 Articles with 8479 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.