|
|
لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ گزشتہ کچھ دنوں سے میڈیا کا پسندیدہ ٹاپک بن چکے ہیں۔
1984میں کاکول اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہونے والے باجوہ نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ
سے گریجویشن مکمل کیا،اس کے بعد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے”وار اسٹڈیز“
میں تعلیم مکمل کی۔ کنگز کالج لندن سے ”ڈیفنس اسٹڈیز“ جیسا مضمون پڑھا اور خود کو
فوج میں داخلے کا ایک بہترین انتخاب ثابت کیا۔ فوج میں ابتدا میں مختلف خدمات
سرانجام دیں، اس کے بعد 2010میں وہ میجر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔2012میں وہ
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر بنے، اس کے بعد2015میں انہیں لیفٹننٹ جنرل کا عہدہ دیا
گیا،یوں انہوں نے کئی مواقع پر ٹوئٹس کرکے بہترین جواب بھی دئیے اور اپنی حاضر
جوابی سے مشہور ہوئے۔ اپنی خدمات کی بدولت وہ ”ہلال امتیاز“ اور ”تمغہ امتیاز“ بھی
حاصل کرچکے ہیں۔ |
|
عوام انہیں ان کی حاضر جوابی کی وجہ سے بہت پسند کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حالیہ
حکومت نے انہیں دو عہدے دئیے۔ان کے پاس وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و
نشریات کا عہدہ ہے، تو دوسری طرف انہیں سی پیک اتھارٹی کے چئیرمین کا بھی عہدہ دیا
گیا ہے۔ تاہم گزشتہ دنوں صحافی احمد نورانی کی جانب سے ایک رپورٹ سامنے آئی جس میں
کہا گیا کہ عاصم باجوہ نے اپنے، اپنی بیگم، بچوں کے نام ملک و بیرون ملک میں موجود
تمام اثاثے ظاہر نہیں کئے ہیں، جن میں 99کمپنیاں اور”’پاپا پیزا“ کی 130فعال برانچز
مختلف ممالک میں موجود ہیں۔ اس پر کچھ دنوں سے شور جاری ہے، جس پر عاصم سلیم باجوہ
کا کہنا تھا کہ’’یہ خبر جھوٹ ہے، الحمد اللہ میری اور خاندان کی ساکھ کو نقصان
پہنچانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، ہمیشہ وقار اور عزت کے ساتھ پاکستان کی خدمت
کرتا رہوں گا۔“ |
|
تاہم بعد میں انہوں نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دینے
کا فیصلہ کیا اور سی پیک چئیرمین کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔ آج
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو اپنا استعفیٰ پیش کیا ہے، لیکن اطلاعات کے
مطابق وزیر اعظم نے ان کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہہ دیا ہے
کہ وہ عاصم باجوہ کی جانب سے سامنے آنے والی وضاحت سے مطمئن ہیں، اس لئے
انہیں اپنے کام کو جاری رکھنا چاہئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے عاصم سلیم
باجوہ سے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ ”مجھے آپ پر اعتماد ہے۔“ |
|
|
|
یوں عاصم باجوہ نے جس طرح کامیابی سے فوج میں خدمات دیں ویسے ہی اب سیاسی
میدان میں حکومتی نمائندے کے طور پر اپنے فرائض خوش اسلوبی سے نبھا رہے ہیں،
اب تو یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ عاصم باجوہ اب بھی میدان خالی نہیں چھوڑیں
گے۔عوام انہیں کام کرتے دیکھنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ نہیں چاہتے کہ
وہ استعفیٰ دیں، لوگ یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح انہوں نے فوجی میدان میں
کامیابی سے خدمات سرانجام دیں، اب وہ عوامی خدمت کے میدان میں بھی کامیابی
سے کام جاری رکھیں۔ |