07 ستمبر 1974، ایک تاریخ ساز دن

یہ وہ دن تھا جب مملکت خداداد پاکستان نے "ختم نبوت" کی بنیاد پر کچھ لوگوں کے بھٹک کر "قافلہ حق" سے بچھڑنے اور ان کے راستے و منزل کے الگ ہو جانے کا باضابطہ اعلان کیا.

45 سال گزر گئے لیکن وہ لوگ آج بھی ذہنی طور پر یہ حقیقت تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور خود کو "قافلہ حق" کا ساتھی سمجھتے اور کہلانے پر بضد ہیں.

گزشتہ کچھ عرصے سے بھی ان قادیانی / مرزائی / احمدی / لاہوری خواتین و حضرات نے مسلمانوں اور پاکستانیوں کی خود سے نفرت دیکھی و محسوس کی ہوگی.

کیا انہوں نے کبھی غور کیا ہو گا کہ "مسلمان" باقی غیر مسلموں یا اقلیتوں سے تو نفرت نہیں کرتے ، پھر ان لوگوں سے کیوں؟

وجہ صرف یہ ہے کہ باقی غیر مسلم اور اقلیتی اپنے مختلف دینی عقائد کی بناء پر خود کو غیر مسلم اور آئین پاکستان کے مطابق اقلیت تسلیم بھی کرتے ہیں اور کہلواتے بھی ہیں مزید اپنی الگ شناخت بھی رکھتے ہیں اور اس کو قائم رکھنے کے لئیے کوشاں بھی رہتے ہیں لیکن ان لوگوں کا رویہ اس معاملے میں صریحاً منافقانہ ہے.

مسلمانوں سے یکسر مختلف دینی عقائد اور بحیثیت قادیانی / مرزائی / احمدی یا لاہوری واضح الگ شناخت ہونے کے باوجود نہ تو یہ لوگ خود کو غیر مسلم اور نہ ہی پاکستانی ہونے کے باوجود آئین پاکستان کے مطابق اقلیت تسلیم کرتے ہیں نہ کہلواتے ہیں بلکہ شناخت چھپا کر مسلمانوں کی Identity / Brand Name استعمال کرتے ہیں حالانکہ یہ صریحاً دھوکہ دہی ہے اور اس کا مرتکب دنیا و آخرت دونوں میں مجرم اور سزا کا مستحق ہے.

جب عیسائی "حضرت موسیٰ علیہ السلام" کو نبی تسلیم کرنے کے باوجود بھی نبوت کا اختتام "حضرت عیسٰی علیہ السلام" پر سمجھ کر اس نسبت سے عیسائی کہلواتے ہیں اور ہم مسلمان "حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام" کو نبی تسلیم کرنے کے باوجود بھی ختم نبوت "حضرت محمد صل اللہ علیہ و سلم " پر ہونے کا ایمان رکھتے اور اس نسبت سے مسلمان کہلواتے ہیں تو یہ لوگ کیوں ہماری Identity / Brand Name استعمال کرتے ہیں؟

نبیوں پر ایمان رکھنے والی دنیا کی تمام قوموں اور مذاہب کا یہ ایمان ہے کہ نبی انتہائی خاص انسان تھے اور عام انسان اپنی نیت، محنت، عبادت یا نبی کی کامل اتباع سے صالح / ولی کے درجہ کو تو پا سکتا ہے لیکن نعوذبااللہ نبی کے درجہ کو نہیں.

ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بنی آدم علیہ السلام کے لیے اللہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آئے جن پر اللہ تعالیٰ نے وقت، حالات، واقعات اور انسان کی ذہنی استعداد کے مطابق وحی کی صورت میں اپنی ہدایت بھی نازل فرمائی اور پھر چودہ سو سال پہلے جب بنی آدم علیہ السلام کی ذہنی استعداد اپنی انتہا کو پہنچ گئی تو اپنے آخری نبی حضرت محمد صل اللہ علیہ و سلم کے ذریعے اپنے پیغام اور ان پر وحی کی گئی اپنی کتاب قرآن مجید کے ذریعے ہدایت کو مکمل فرما کر نبوت، وحی اور ہدایت کے سلسلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرتے ہوئے حضرت محمد صل اللہ علیہ و سلم کی اسوہُ حسنہ و قرآن مجید کو قیامت تک کے لیے ہدایت کا ذریعہ قرار دے دیا.

اگر یہ لوگ کبھی ادنیٰ درجے کے بھی مسلمان رہے ہوتے یا ایمان کے کمتر درجے کو بھی پہنچے ہوتے تو یہ ضرور جانتے سمجھتے کہ نبیوں کی آمد کا واحد مقصد اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا اور وحی کے نزول کا واحد مقصد وقت، حالات، واقعات اور بنی آدم علیہ السلام کی ذہنی استعداد کے مطابق ہدایت بھیجنا تھا، پیغام و ہدایت کی تکمیل کے بعد نہ تو اس سب کی ضرورت ہے ، نہ گنجائش اور نہ ہی ایسا ممکن.

"مرزا" کے جھوٹے نبوت اور وحی کے نزول کے دعوے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اور کچھ نہیں بس عزازیل (ابلیس، مردود اور ملعون) کی طرح ایک گمراہ تھا اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق مردود و ملعون ٹھہرا.

اس سب کو جانتے بوجھتے بھی اگر ان لوگوں نے اس مردود و ملعون کی پیروی کر کے ذلت و جہنم کا راستہ چننا ہے تو ان لوگوں کی مرضی.

بس ہماری شناخت استعمال کرنے کی دھوکہ دہی اور منافقت چھوڑ کر اپنی شناخت قادیانی / مرزائی / احمدی / لاہوری کی حیثیت سے کرائیں اور بحال رکھیں تاکہ ہم ان لوگوں کو غیر مسلم و اقلیت کا درجہ اور حقوق دے سکیں.

باقی غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے لیے بھی ہدایت کا دعا گو....

M. Wasiq Peerzadah
About the Author: M. Wasiq Peerzadah Read More Articles by M. Wasiq Peerzadah: 10 Articles with 6008 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.