کیا پی پی پی کی موجودہ قیادت جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید کی جائز جاں نشین ہے؟

کیا پی پی پی کی موجودہ قیادت جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید کی جائز جاں نشین ہے؟تھے تو آبا وہ تمہارے ہی، مگر تم کیا ہو ۔ (اقبال مرحوم سے معذرت کے ساتھ) درمریکہ پر کشکول بکف منتظر ڈالر ہو!

کیا پی پی پی کی موجودہ قیادت جناب ذوالفقار علی بھٹو شہیدکی جائز جان نشین ہے؟ میں تقابلی جائزہ لکھ رہاہوں تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ بھٹو کے نام پر اقتدار میں آنے والے اسلام ، مسلمانوں اور پاکستان کے کتنے خیر خواہ ہیں اور جناب بھٹو شہید کے ساتھ انکی کس قدر ذہنی اور فکری ہم آہنگی ہے؟ پاکستان کے ججوں نے اور جرنیلوں نے جو سیاہ تاریخ رقم کی اسکے پیچھے جو اصل قوت محرک تھی اس کا تو زرداری، گیلانی یا دوسرے ذمہ دار افراد نام تک نہیں لیتے ۔ وہ کون سی طاقت تھی جس نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام بند کرنے کے لیئے جناب شہید وزیر اعظم پر اپنا زور ڈالا، ہنری کسنجر کون تھا جس نے ہمارے وزیر اعظم کو سخت نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکیا ںدیں؟ سپریم کورٹ میں تو ریفرنس بھیج دیا اس میں کیا یہ لکھا ہے کہ امریکہ کے اشارے پر جنرل ضیا الحق نے پاکستان اور عالم اسلام کو ایک دلیر، نڈر ، بے باک اور ذہین و فطین قائد سے محروم کردیا؟ پی پی پی کی قیادت کبھی بھی امریکہ کو مورد الزام نہیں ٹھرائے گی کیوں کہ امریکہ ان کا قبلہ ہے، انکے ذاتی مفادات امریکہ سے اس قدر وابستہ ہیں کہ جرائم ،ظلم اور دہشت گردی میں امریکہ کا نام لینا یہ لوگ کلمہ کفر سمجھتے ہیں۔ پاکستان کی عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ،جس کی سطور سے خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں،اسے کن مقاصد کی تکمیل کے لیئے عدالت عظمی میں بھیجا گیا۔ اس سے قبل دومرتبہ پی پی پی کی حکومت رہی مگر انہیں اس کا خیال نہ آیا ممکن ہے کہ اس وقت ایسے قانونی بزرجمہر پی پی پی کو میسر ہی نہ آئے ہوں۔ خیر اب تو کوئی ایسی کمی نظر نہیں آتی ہر شاخ پہ ایک سے ایک بڑھ کر۔۔۔۔۔ ہاں آئندہ انتخابات کے لیئے اس ریفرنس سے فائدہ حاصل کرنے کی سوچ ہے۔ کیونکہ پی پی قائدین کے خلاف عوامی سطح پر نفرت انتہائی بلند پر چلی گئی ہے۔ اس پارٹی کو لوگ کبھی مائی باپ اور دکھوں کا مداوا پارٹی سمجھتے تھے مگر اب یہ پارٹی دکھوں اور پریشانیوں کا لاوا ہے۔ قائدین پارٹی قوم کا آخری قطرہ خون پینے کی تیاری میں ہیں۔ عوام سے ووٹوں کی امید تو انہیں نہیں رہی البتہ جناب شہید وزیر اعظم کے خلاف ظالمانہ اور بوگس کیس کا سہارا لے رہے ہیں۔ جبکہ عوام تو پہلے ہی ریکارڈ درست کیئے ہوئے ہیں کہ یہ عدالتی قتل تھا ۔ پوری اور مسلم امہ اس سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

پی پی پی کے تھنک ٹینکس کی بازی گری کی داد دیں کہ کس طرح اقتدار کی رسی کو طول دے رہے ہیں۔اس طوالت کا قرار ان تھنک ٹینکس کی بوالعجبیوں کا ثمرہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے عواقب امور بد کا وقت ابھی نہیں پہنچا ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے مکروفریب کا نتیجہ ہے۔ وہ قرآن پاک میں ہے کہ اسکے لیئے اللہ پاک کو میعاد مقررہ کا کوئی نوٹس دینے کی حاجت نہیں بس اس نے تو فرمادیا ہے اگر اللہ کی نافرمانیوں سے باز نہ آئے تو بغتةگرفت ہوجائے گی۔ کچھ عرض کرتا چلوں کہ عوام جس معاشی اور اقتصادی بدحالی کاشکار ہیں ایسا ہم نے اپنی عمر میں کبھی نہ دیکھا ، نہ سنا تھا۔ ہاں قرآن کریم میں ہے کہ جیسے تمہارے اعمال ہونگے ویسے ہی تمہارے عمال ہونگے یعنی تم پر ظالم اوربے رحم حکمران مسلط کردیئے جائیں گے۔ تمام نعمتوں کے خزانوں سے مالا مال ملک کے عوام ، روٹی کو محتاج ہیں۔ انگریز کے جوتے صاف کرنے والے ملکی وسائل پر قابض ہیں۔زمینوں پر قبضے انکے، چاول کی ملیں، چینی کے کارخانے انکے ، کارخانے ، دیگر انڈسٹریز پر قبضے انکے، فوج میں یہ ، عدلیہ میں یہ، پولیس میں یہ اسٹیبلشمنٹ میں یہ، کونسی جگہ ہے جہاں غاصبوں کا قبضہ نہیں۔ عوام کا یہ حال ہے کہ انتخابات کے موقع پر ٹاﺅٹوں کے وارے نیارے ہوتے ہیں۔نعروں کے لیئے سموسے، بسکٹ کھاکر آوے ہی آوے۔۔۔۔ کہنے والے وافر مقدار میں مل جاتے ہیں۔ قوم کی تربیت اسی انداز میں کی گئی ہے۔ 18, 18 گھنٹے کی بجلی کی غیابت، گیس کی بندش، پٹرول ، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے قبل ہی آٹا ، دال ، سبزی، اور دیگر عوامی خوردنی اشیاءکے دام من مانے بڑھائے جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جنرل محمد ایوب خان کے دور میں چینی سوا روپے سے پونے دوروپے ہوئی تو عوام بپھر گئی ایک دم چینی کے دام کم کیئے گئے جگہ جگہ چینی ایسے آگئی کہ گلی کوچوں میں چینی کی ریڑھیا ں چلنے لگیں۔ مگر پھر بھی جناب صدر کو جانا پڑا کیونکہ لوگوں نے انکو غلط نام دیئے۔ اس وقت حکمرانوں میں کچھ غیرت ہوتی تھی اور وہ اقتدار سے زیادہ اپنی خودی اور عزت نفس کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ برعکس آج کے حکمرانوں کے کہ انکے خلاف طرح طرح کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جبکہ صدر، وزیر اعظم اور دیگر صاحبان اقتدار کے بارے جو کچھ عوام کی زبان مبارک پر ہے اس سے ہرکس وناکس آگاہ ہے۔ اگر سنی ان سنی کا تجربہ حاصل کرنا ہوتو ان سے سیکھو جو اقتدار کی پینگیں الارتے کبھی جاپان جاتے ہیں تو اپنے قدوم مبارک سے اسے عذاب الہی کا شکار کرآتے ہیں۔انکی پینگوں کے الارے کبھی چین، کبھی وسطی ایشائی ممالک، پینگ واپس آتی ہے زرداری اترتا ہے تو گیلانی الاروں کے مزے لیتا ہے وہ اترتا ہے تو زرداری ایک بڑے ہنڈولے میں حاشیہ برداروں کے جھرمٹ میں الارے لیتا ہے۔ اس جھرمٹ میں بغیر محرموں کے باعث حسن کائنات بھی شریک محفل ہوتا ہے۔ اب تو انکی دیکھادیکھی حساس اداروں کے سربراہوں کے دل بھی مچل اٹھے۔ پاک دھرتی کو ہلاکت خیز بگولوں سے بچانے کے مدبر خود اپنے قاتلوں کے پاس چلے جارہے ہیں۔ بیوروکریٹس کیوں پیچھے رہیں۔ کسی محکمے کا سیکریٹری اس محکمے کا معتمد ہوتا ہے۔ لیکن ان لوگوں کی تقرریوں کے سفارشی اسلام دشمن ممالک ہیں ۔ جب ہمارے بیوروکریٹس دورے کرتے ہیں تو انکی بیگمات اور صاحبزادیاں بھی انکے جلو میں غیر ملکی دورے کرکے وہاں سے گران بہاتحائف سے لدی پھندی تشریف لاتی ہیں۔ وہاں مزید کیا ہوتا ہے؟ ان کہانیوں سے کون واقف نہیں۔ ہمارے ملک کے قیمتی راز ہمارے نظریاتی دشمنوں تک ایسے ہی معتمد حضرات کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ دیگر ممالک کے ساتھ صرف وزیر اعظم اور صدر پاکستان بات کریں اور وہ بھی حزب اقتدار اور حزاب اختلاف کی کے ممبران پر مشتمل ایک مجلس کی موجودگی میں۔ یہ موجودہ ملاقاتیں بے شمار شبہات کو جنم دے رہی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کرنے کی اہل نہ ہونے کے باوجودحکومت کررہی ہے۔ کرے کیونکہ اقتدار اللہ کی امانت ہے اور بڑی سخت آزمائش ہے۔اگر حکمرانوں نے ملک کے عوام کے حقوق کا پاس رکھا ، کسی کو بھوکا نہ سونے دیا، کسی کو غربت کی وجہ سے خودکشی کا شکار نہ ہونے دیا، قومی خزانے سے بقدر ضروت لیا، اسلام دشمنوں سے ملک کو محفوظ رکھا، جس دشمن نے ریاست پر حملہ کیا اور بے گناہوں پر بمباری کی تو اس کا بدلہ لیا، اقربا پروری اور رشوت خور ی کاخاتمہ کیا ، ریاست میں دینی اقدار کو فروغ دیا پھر تو کامیاب ہوئے ورنہ موجودہ طرز عمل سے نہ دنیا کے رہیں گے اور آخرت تومجرموں کے کرتوتوں کا انجام بد ہے۔

پی پی پی کی قیادت اپنے آپکو جناب ذوالفقار بھٹو شہید کی وارث بنتی ہے۔میں چاہوں گا کہ میں کوئی فتوی نہ دوں بلکہ قارئین حضرات میرے تجزیہ اور دلائل کی روشنی میں فیصلہ کریں:
۱۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید ایک انتہائی ذہین اور فطین، اسلام کا پرجوش سپاہی تھا۔ppp آج امریکی پتلیاں ہیں۔ کہتے ہیں ایک زرداری سب پر بھاری۔۔ہاں ایسے نعرے لوگ الاپتے ہیں کیونکہ اسی میں انکی دسوں گھی میں اور سر کڑاھی میں نہیں کڑھا میں ہے۔ یہ زرداری صاحب کس پر بھاری ہیں۔؟ اسلامیہ جمہوریہ پاکاستان کا سربراہ مملکت ہوامریکہ بدمعاشی کرے اور یہ بھاری بھرکم ۔۔۔۔ امریکہ کے ہاتھوں اسامہ کی شہادت پر خوشی کا اظہار کرے، بھاری۔۔۔صاحب کیا فرماتے ہیں امریکی ڈروں حملوں کے بارے؟ کیا فرماتے ہیں (اگر قرآن پاک پر ایمان ہے) خبیث پادری نے جو کتاب اللہ کی توہین کی۔ ہائے خدا ناراض ہوجائے کہیں امریکہ ناراض نہ ہوجائے۔ مسلمان سربراہ مملکت کے کھانسنے کی آواز سے کبھی صلیبیوں کے پد نکل جاتے تھے۔ آج تو زرداری ہی رہ گئے، صلیبیوں پر بھاری نہ رہے۔اس شہید بھٹو سے تمہارا کیا واسطہ جس نے امریکہ کے آگے سر نہ جھکایا ۔ ضیا ءالحق نے اسے سزائے موت کا فیصلہ نہ دیا۔ یہ تو ہنری کسنجر ہمارے نامور وزیراعظم کو پہلے ہی فیصلہ دے گیا تھا۔ ضیا تو پپٹ تھا جیسے آج کے پی پی کے پپٹ نے امریکہ کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ بہادر افواج پاکستان بھی امریکہ کے بار بار دراندازی اور ڈرون حملوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ جوان کیا کرے، افسر حکم دے، افسر کیسے حکم دے ملک کا صدر اور وزیر اعظم امریکی پٹھو فوجی افسر کو حکم دیں۔ وہ کیوں دیں روزانہ نئے ڈالروں کی پیٹیاں زیادہ اچھی یا قومی غیرت ۔
۲
۔ بھٹو صاحب صاف گو اور دلیر تھا جان نشینی کا دعویٰ کرنے والوں! تم نے کبھی قوم کو سچ بتایا؟ امریکہ سے جو اندرون خانہ تمہاری بات ہے کیا تم اس ملک کے عوام کو بتانا پسند کروگے؟ مگر بھٹو صاحب نے ہنری کسنجر کی ساری بات اور امریکی سفیر کے خطوط سر عام عوام کو بتائے۔ ڈرون حملے تمہاری سازش کا نتیجہ ہیں اگر تم اس کا انکار کرو تو میں تم سے یہ سوال کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کی قرار داد کے بعد امریکہ خبیث کتنے ڈرون حملے کرچکا ہے اور سینکڑوں پاکستانی مسلمانوں کو شہید کرچکا ہے۔ ان کا خون تمہارے سر ہے اور تم اس کا حساب دو گے۔

۳۔ بھٹو نے غریب کو زبان دی ۔ اس نے بے زمین کسان کو زمین اور معاشی ترقی میں مزدور کو مالک بنایا کے اقدامات کیئے۔ قومی خزانے کو مضبوط کیا۔ تم نے بھوک افلاس اور معاشی بدحالی کو یہاں تک پہنچایا کہ لوگ بھوک کی وجہ سے خود کشیاں کر رہے ہیں۔

۴ بھٹو شہید پاکستان کی ایک لاکھ قید فوج اور اس سے زائد سویلین کو بھارت سے آزاد کراکے لایا۔ تم نے پانچ ہزار سے زائد فوجی صرف امریکہ کی لڑائی لڑنے میں مروادیئے۔اسکے وقت میں کسی کی جرات نہ تھی کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکتا مگر تمہاری مہربانی سے امریکی دہشت گرد پاکستان کے گلی کوچوں میں ایسے مٹر گشت کررہے ہیں گویا کہ پاکستان انکے باپ کی وراثت ہے۔

۴۔ بھٹو زیرک اور دور اندیش تھا دس بارہ ہزارمیل دور کے منافق دوست کو اسکی نگاہ مرد مومن نے دیکھ لیا تھا جبھی تو اس نے اپنے قریبی پڑوسی، شریف اور مخلص کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ جس کی آج تم درست طور پر سالگرہ بھی نہیں منا سکتے ۔ تمہارے دل پر تو امریکہ کے ڈالروں نے قبضہ کررکھا ہے اور تم بڑی چھوٹی سوچ رکھتے ہو۔ تمہاری سوچ اس نادان بچے کی ہے جسے ماں باپ کہتے ہیں کہ بیٹا تیری پڑھائی پر خرچ کریں گے، تیرے لیئے گھر بنائیں گے مگر یہ باتیں اسکی سمجھ سے بالاتر ہیں وہ یہی کہتا ہے بس مجھے پیسے دو، مجھے کھلونے لے دو، مجھے ٹافیاں لے دو۔ تمہاری قیادت پر لوٹ مار کے اتنے الزامات ہیں کہ تم اس بوجھ تلے دبے جارہے ہو۔ مگر بھٹو شہید پر ایسا ایک بھی الزام نہیں ۔ وہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرکے ، پاکستان اور پاکستان کے عوام کو مضبوط اور خوشحال بنانے کا عزم صمیم رکھتا تھا۔ تم خالی معمورے ہو۔

۵۔ تم کرسی اقتدار سے یوں چمٹے بیٹھے ہو جیسے کوئی خاندان اپنے سربراہ کے قریب المرگ ہونے پر اسکی چارپائی کی پٹی سے چمٹے بیٹھے اسکی موت کے بعد اسکے ترک کے حصول میں پریشان ہیں۔ اس لیلائے اقتدار نے تمہیں مجنوں بنادیا ہے۔ تمہارے وزیروں پر مقدمات زیر سماعت ہیں مگر تم انکو اقتدار سے علیحدہ اس لیئے نہیں کرتے کہ تمہاری پوزیشن کمزور ہوتی ہے۔ مگر بھٹو کے ایسے کئی واقعات ہیں کہ کابینہ اجلاسات میں اس خراب کارکردگی پر اپنے وزرا کو ڈانٹا اور وزارت کے قلمدان بھی واپس لیئے۔ اور تم ! ایم کیو ایم اپنے مفادات کے لیئے تم سے علیحدگی کی دھمکی دیتی ہے تو تمہاری جان لبوں پر آجاتی ہے۔ تم لوگ نائن زیرو کی یاترا شروع کردیتے ہو۔ انگلینڈ میں بیٹھے پاپائے اعظم ایم کیوایم کے چرنوں میں حاضری دیتے ہو ۔ کبھی کرسی اقتدار کے لیئے اپنی منہ بولی قاتل لیگ کو حیاتی بخش لیگ بنالیتے ہو۔ اور نام کیا رکھتے ہو مفاہمت پالیسی۔مطلب پرست پالیسی۔ بھٹو ایسی منافقانہ پالیسیوں پر لعنت بھیجا کرتا تھا۔

۶۔ بڑھاپے میں جاکر تمہیں سمجھ آئی کہ بھٹو کی شہادت پر جو تم نے مٹھائیاں تقسیم کی تھیں تو تم نادان تھے۔ جب محترمہ بے نظیر شہید تشریف لائیں تو تم لوگ نادان تھے کہ اسکے خلاف اخلاق سے گری زبان استعمال کرتے رہے۔ موت تمہیں قریب سے پیغام اجل دے جاتی ہے مگر تم یہ پیغام جلد بھلادیتے ہو۔ تمہارے دل کمزور ، تمہارے اعصاب کمزور،تم لوگوں کو شوگر اور بلڈ پریشر نے گھیر رکھا ہے۔ ہروقت دوائیں تمہاری غذا۔ مگر مخلوق خدا پر تمہارے مظالم میں مسلسل اضافہ بلکل اسی طرح جس طرح تیل اور دیگر اشیاءخوردنی کی قیمتوں کے بارے تمہارا رویہ

۷۔ بھٹو فیصلوں پر عمل کرانا جانتا تھا تم بزدل کیا کرسکتے ہوامریکہ روزانہ پاکستان میں دراندازی کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شہید کردیتا ہے اور تم سوائے مذمت الفاظ کے کچھ نہیں کرسکتے ۔ ہاں تم کربھی کچھ نہیں سکتے۔ امریکہ تمہارا قریبی رشتہ دار ہے۔ تم کیسے بولوگے۔ بھٹو کی جرات رندانہ تم میں کہاں؟ میں سچ کہتا ہوں کہ اگر وہ آج آجائی تو سب سے پہلے پی پی پی کی موجودہ ساری قیادت کا یوم حساب آجاتا۔

۸۔ شہید وزیر اعظم اتحاد عالم اسلامی کے داعی تھے، اسلامی اقدار کے نفاذ اور قیام میں بطور ثبوت انکے اقدامات موجود ہیں۔ امریکہ اور اہل یورپ صلیبی روایات کے مطابق اتوار کی تعطیل کرتے ہیں اور اپنی نوآبادیات میں بھی انہوں نے اتوار کی تعطیل جاری رکھی ۔ اسلامی نظریہ حیات کے تحت پاکستان وجود میں آگیا مگر یہاں اسلامی اقدار نام کی کوئی چیز نافذالعمل نہ ہوئی۔ 1857 کی جنگ آزادی کو غدر کے نام سے پڑھایا جاتا رہا، اتوار کی تعطیل رہی، 1885 ۱ور1935 کے قوانین پاکستان میں جاری رہے اور اب بھی ہیں۔ مگر شہید وزیر اعظم نے ملک کا اسلامی تشخص قائم کرنے کے اقدامات کیئے، پہلا قدم اسلامی آئین، دوسرا دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد، اسلامی ممالک کے ساتھ ہم آہنگی اور اسلامی تشخص کے قائم کرنے کے لیئے جمعة المبارک کی تعطیل، ملک میں یکساں نظام تعلیم اور سلیبس کی ترویج کے لیئے تمام تعلیمی اداروں کو قومیایا گیا، پوری مسلم امہ کے لیئے قابل فخرکانامہ ایٹمی طاقت کا وجود میں لانا،ایسے ایسے کارنامے ہیں کہ اگر جناب زندہ رہتے تو آج پوری دنیا پر اسلامی پرچم لہرا رہا ہوتا۔ دنیا کی سپریم طاقت مسلمان ہوتے ۔ پھر کوئی افغانستان، عراق، کشمیر ،فلسطین اورلیبیا پر مظالم کا سوچ بھی نہ سکتا۔ مگر افسوس جس امریکہ نے اس عظیم قائد کو ایک آمر کے ذریعہ شہید کرایا آج اسکے جان نشین ہونے کے دعویدار امریکہ پوجا اور اسکے احکامات کی بجاآوری میں مثالی کردار ادا کررہے ہیں۔

اے ارباب اقتدار تم نے پالیمنٹ سے ایک متفقہ قرار داد حال ہی میں منظور کرائی مگر حیف ہے کہ تم نے اسے طاق نسیاں کی نظر کردیا ۔ یہ اغماص کتنا بھیانک اور خطرناک ہے۔ تمہیں دیگر سیاسی رہنما کیا کہہ رہے ہیں ، سنتے ہو! آنکھیں بند کرلینے یا کانوں میں ڈٹے لگا لینے سے حالات نہ بدلیں گے۔ خود تو تم ڈوب ہی رہے ہو لیکن ساتھ ہی اس مخلص قوم کو بھی ڈبو رہے ہو۔ پاکستان شدید خطرات میں گھر چکا ہے۔ تمہاری امریکہ نوازی کی وجہ سے ملک کے حساس اور قابل احترام ادارے بدنام ہورہے ہیں۔ اللہ پاک علیم و خبیر ہے ۔ انسان کے اعمال پر جزا و سزا کا قانون برحق ہے۔ تم لوگ اللہ سے ڈرو۔ دولت و اقتدار کے بارے فرعون، ہامان، نمرود ،شداد، قیصر روم اور کسری ایران کی تاریخ پر نظر دوڑا لو تو تمہیں کچھ ادراک ہوجائے۔ ہمارا کام ہے تمہیں گرداب ہلاکت سے آگاہ کرنا۔ اور اللہ سے دعا کرنا کہ وہ ذات کریم اپنے حبیب کریم رﺅف رحیم ﷺ کی امت پر رحم فرمائے آمین۔
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 140644 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More