سورۃ تغابن
حقیقی خسارہ دنیا کا نہیں ، مال و منصب کا نہیں ، نوکری یا تجارت کا نہیں،
حقیقی خسارہ ہمیشہ کی زندگی کا ہے ، دنیا کی زندگی نفع و نقصان کیلئے معیار
نہیں ہے کیونکہ دنیا میں کتنے ہی کامیاب لوگ ہیں جو قیامت کے دن خسارے میں
ہونگے۔آئیے کلام مجید کی سورۃ تغابن کے متعلق جانتے ہیں جس میں اسی طرح کے
خسارے کے بارے میں ذکر کیا گیاہے ۔
اکثر مفسرین کے نزدیک سورئہ تغابُن مدنیہ ہے اور بعض مفسرین کا قول یہ ہے
کہ آیت نمبر14 سے شروع ہونے والی تین آیتوں کے علاوہ یہ سورت مکیہ ہے۔
( خازن، تفسیر سورۃ التغابن، ۴/۲۷۴)
اگر ہم مطالعہ کریں تو اس سورت میں 2 رکوع، 18آیتیں ہیں ۔اب اگر ہم اس
سورۃ کے نام پر غور اسے تغابن کہتے ہیں ۔تغابُن کا لفظی معنی ہے خرید و
فروخت میں نقصان پہنچانا اور یہ قیامت کے دن کا ایک نام بھی ہے۔اس سورت کی
آیت نمبر 9میں بتایا گیا کہ قیامت کا دن ’’یَوْمُ التَّغَابُنِ‘‘ یعنی
نقصان اور خسارے کا دن ہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ تغابُن ‘‘کہتے ہیں ۔قارئین
:ہمیں یہ بھی تو معلوم ہو کہ اس سورۃ میں کس طرح کے مضامین کا ذکر ہے آئیے
مختصر اور جامع انداز میں اسے جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ کی وہ صفات بیان کی گئیں جو ا س
کے علم ،قدرت اور عظمت پر دلالت کرتی ہیں ۔
(2)…اللّٰہ تعالیٰ کے رسولوں عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کے
بشر ہونے کی وجہ سے جھٹلانے والی سابقہ امتوں کا انجام بیان کر کے کفار کو
ڈرایا گیا اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا انکار کرنے والوں سے قسم کے
ساتھ فرمایا گیا کہ انہیں
ضرور دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔
(3)…قیامت کے دن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ دن ہارنے والوں کی ہار ظاہر
ہونے کادن ہے ۔
(4)…یہ بتایا گیا کہ ہر مصیبت اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے پہنچتی ہے۔
(5)…یہ خبر دی گئی کہ تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے وہ تمہارے
دشمن ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت سے روکتے ہیں تو ان سے احتیاط رکھو۔
(6)…سورت کے آخر میں تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے ،اللّٰہ تعالیٰ کے دین
کی سربلندی کے لئے اس کی راہ میں مال خرچ کرنے،بخل اور لالچ سے بچنے کا حکم
دیا گیا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کی خاطر اپنا مال خرچ کرنے
والے نیک لوگوں کو دگنے اجر کی بشارت دی گئی ہے۔
ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم تقوٰی و پرہیز گاری کے کام کریں۔تاکہ ہمارارب
ہم سے راضی ہوجائے ۔یہ دنیا تو اسی طرح سفر کرتی رہے گی ۔اس فانی دنیا میں
دل لگاکرکیا کرنا جس کا ہر ذائقہ عارضی ہے ۔رب ہمیں عقل سلیم اور عمل کی
توفیق اور اپنی رضا و فضل عطافرمائے ۔
|