کچھ دنوں پہلے میں نے ایک بہت مشہور خطیب قاسم علی شاہ کو
سنا۔ مجھے بڑی مزے کی بات پتہ لگی۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ جاننے (علم) اور
ماننے(لاگوعلم) میں کیا فرق ہے؟ بد اخلاقی- جھوٹ بولنا -غیبت کرنا -یہ سارے
برے کام ہے۔ یہ بات ہم جانتے ہیں لیکن پھر بھی اکثر کر جاتے ہیں کیوں؟
کیونکہ یہ بات ہم جانتے تو ہیں لیکن مانتے نہیں۔ جب ہم کسی بات کو مانتے
ہیں تو ہم اس لاگوعلم کو مدنظر رکھتے
ہوئے عمل کرتے ہیں۔مثلاََ چھری کا کام کاٹنا ہے یہ بات ہم سب مانتے ہیں اس
لیے چھری کو ہمیشہ احتیاط سے استعمال کرتے۔جس چیز کا آپ کو لاگوعلم ہوتا
ہے۔ پختہ یقین ہوتا ہے۔ اس چیز کو آپ کبھی بھی آزما کر دیکھتے نہیں ہیں۔آپ
سوئچ بورڈ میں انگلی ڈال کرچیک نہیں کریں گے کے کرنٹ لگتا ہے یا نہیں۔ آپ
یہ بات مانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے آپ کو جھٹکا لگے گا۔ میرا خیال ہے ان
مثالوں سے آپ کو علم اور لاگو علم کے درمیان واضح فرق معلوم ہو گیا ہوگا۔
اب مدعے کی بات پر آتے ہیں۔سورہ بقرہ میں اللہ نے جہاد کو فرض کرنے کے بعد
فرمایا "ہو سکتا ہے یہ تمہیں ناگوار ہو لیکن عجب نہیں کوئی چیز تم کو بری
لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں ایک چیز تم کوبھلی لگے اور
وہ تمہارے حق میں نقصان دہ اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے"۔یقیناََ یہ آیت آپ سبھی نے پڑھی یا سنی ہوگی لیکن کیا آپ اس آیت کو
واقعی مانتے ہیں؟ ہمارا مسئلہ پتہ کیا ہے۔ ہم اللہ کو تو مانتے ہیں لیکن اس
کے فیصلوں کو نہیں مانتے۔ ہم جانتے ہیں کہ اللہ کو غیب کا علم ہےوہ سب
جانتا ہے ہم سے بہتر فیصلہ کرتا ہے لیکن کیا ہم یہ بات مانتے ہیں؟ نہیں۔
اگر ہم مانتے ہوتے تو اس بات کے مطابق عمل بھی کرتے۔اللہ کے فیصلوں پر شک
نہ کرتے۔ سوال نہ کرتے۔ یہ کیوں ہوا؟کاش ایسا ہو جاتا۔ میرے ساتھ ہی کیوں؟
میں ہی کیوں؟ میری قسمت خراب ہے وغیرہ وغیرہ ۔جب آپ اللہ کو مانتے ہیں تو
یہ کیوں نہیں مانتے کہ اللہ کی سوچ اور اس کا انتخاب آپ سب سے بہتر اور بہت
وسیع ہے۔ اگر آپ مانتے ہیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے تو اپنے مسلے اللہ کے
سپرد کرکے اس مسئلے اور اللہ کے درمیان سے نکل کیوں نہیں جاتے ۔کیوں سوچتے
ہیں اگر ایسا ہوگیا تو۔ یہ ہوگیا تو۔ کل کیا ہوگا۔ آپ کسی کے اور کوئی آپ
کا بہترین دوست تب ہی بن سکتا ہے جب آپ اس کو اور وہ آپ کو جانتا ہو۔
سمجھتا ہو۔ اللہ تو آپ سے واقف بھی ہے اور آپ کو سمجھتا بھی ہے۔ پر کیا آپ
اللہ کی رحمت پر کامل یقین کرتے ہیں؟اللہ کو ماننے کے ساتھ ساتھ اس کے
فیصلوں کو بھی مانتے ہیں؟ اس کی رضا میں دل سے رضی ہوتے ہیں؟ اپنا ہر
معاملہ اس پر دل سے چھوڑتے ہیں؟ایک دفعہ تنہائی میں سوچیئے گا ضرور اور پھر
دیکھئے گا بند دروازے کیسے خود بخود کھلتے ہیں-
|