آزاد جموں و کشمیر میں جنگ بندی لائن کے پار سے بھارتی
فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری می کا سلسلہ جاری ہے۔بھارت شہریوں
کو نشانہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ روز ضلع پونچھ کے بٹل سیکٹر میں کمسن بچی شہید
اور اس کی بڑی بہن، بھائی، نانا اور ایک شہری زخمی ہوگیا۔یہ گولہ باری تائی
گاؤں پر کی گئی۔ بھارت کی جانب سے اتوار کے روز لگاتار دوسرے دن بھی گولہ
باری جاری رہی ۔زخمیوں کی شناخت 26 سالہ نعیم اختر، 24 سالہ ظہین اختر اور
16 سالہ محمد ارباز کے نام سے ہوئی۔زخمیوں میں سے اقراء کی حالت تشویشناک
ہونے کے سبب انہیں راولپنڈی کے سی ایم ایچ بھیج دیا گیا ۔مگر وہ راستے میں
ہی زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہو گئیں۔ ہفتے کے روز بھارتی گولہ باری کی
وجہ سے اسی سیکٹر میں دو عام شہری زخمی ہوئے تھے۔ان کی شناخت تائی گاؤں کے
45 سالہ محمد لطیف اور ناتر گاؤں کے 55 سالہ نثار شاہ کے نام سے ہوئی
تھی۔علاوہ ازیں ہفتہ کے روز بھارت کی گولہ باری سے بھمبر ضلع کے علاقے
بندالا میں 27 سالہ امبرین کوثر زخمی ہوگئی تھیں۔
11 اور 12 ستمبر کی درمیانی شب قابض بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے
نتیجے میں شہید ہونے والی کم سن بچی سیز فائر لائن پر آباد کوئی پہلی شہید
نہیں ہے۔ بھارتی فوج کم سن بچوں، طلباء اور عمر رسیدہ شہریوں کو شہید کر
رہی ہے۔ پونچھ ڈویژن میں ڈی آئی جی راشد نعیم خان کے مطابق تحصیل ہجیرہ میں
بٹل سیکٹر میں بھارتی فورسز کی گولہ باری سے گاؤں درہ شیر خان کے ایک مکان
کے رہائشی 80 سالہ موتیان بی بی اور ان کا پوتا 17 سالہ اقرار الحق اور 10
سالہ اقراء زخمی ہوگئے تھے ۔اس واقعے کے بعد پاکستان نے بھارت کی اشتعال
انگیزی اور جنگ بندی کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا کو
دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ۔دفتر خارجہ کے مطابق سال
2020کے دوران بھارت کی جانب سے سیز فائر کی 2225 مرتبہ خلاف ورزی کی جا چکی
ہے جس کے نتیجے میں 18 افراد شہید اور 176 زخمی ہو ئے۔پاکستان نے معصوم
شہریوں پر بھارتی افواج کی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی
اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ
انسانی حقوق اور عالمی اقدار کی بھی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے جس سے خطے
کے امن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ بھارت سیز فائر لائن پر کشیدگی بڑھا کر
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے
کی کوشش کرتا ہے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ بھارت سیز فائر معاہدے
کا احترام کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے شہریوں پر جارحانہ واقعات کی تفتیش
کرائے اور سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر امن کے قیام کو یقینی
بنائے۔جنگ بندی لائن پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج
کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی
خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
اقرا ء کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث سی ایم ایچ راولپنڈی پہنچادیا
گیا۔مگر اقرا ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئیں۔موتیان بی بی اور اقرار
الحق کو راولاکوٹ میں شیخ خلیفہ بن زید النہیان ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔جہاں
ان کی حالت بہتر ہے۔ بٹل سیکٹر کے گاؤں سہررا میں ایک اور شہری محمد اسد
زخمی ہوا۔ جمعرات کے روز ہونے والی گولہ باری سے درہ شیر خان گاؤں میں محمد
یٰسین زخمی اور ایک مکان جزوی طور پر تباہ ہوگیا ۔ ضلع کوٹلی کے گوئی برموچ
گاؤں میں 6 مکانات اور ایک مسجد کو جزوی نقصان پہنچا۔بھارت کی جانب سے
ورکنگ باؤنڈری پر بھاری اور خودکار ہتھیارو اور مارٹر گولوں کے ذریعے مستقل
سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارت مسلسل آزاد کشمیر کے شہریوں پر اشتعال انگیز گولہ باری اور فائرنگ
کرتا ہے۔ وادی نیلم، لیپہ،چکوٹھی، بٹل، فارورڈ کہوٹہ، تتہ پانی سمیت جنگ
بندی لائن پر بسنے والی آزاد کشمیر کی پوری آبادی بھارتی گولہ باری سے جانی
اور مالی نقصان سے دوچار ہو رہی ہے۔ حکومتوں نے زیر زمین بنکرز نما محفوظ
پناہ گاہیں تعمیر کرنے کے اعلانات کئے مگر پتہ نہیں ان اعلانات کا کیا ہوا۔
اسلام آباد حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہیئے۔ بعض سیکٹرز میں حکومت نے
بھارتی گولہ باری اور براہ راست فائرنگ سے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے
لئے حفاظتی دیواریں تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ سیز فائر لائن پر
شاہراہ اور عوام کے تحفظ کے لئے اس طرح کے اقدام ضروری ہیں۔تما م سیکٹرز
میں بھارتی گولہ باری اور فائرنگ رینج پر موجود شاہراؤں کی حفاظت کے لئے
کنکریٹ دیوار بندی ہونی چاہیئے۔ شہریوں کے لئے کنکریٹ مورچے بھی ضروری ہیں۔
جب کہ بھارت کے سفارتکاروں کا طلب کرنا روایتی نہ ہو، بھارت کو سخت پیغام
دیا جائے۔ اسلام آباد میں موجود دنیا بھر ے سفارتکاروں کی توجہ اس جانب
دلائی جائے۔سیز فائر لائن کی کسی بھی خلاف ورزی کو اقوام متحدہ کے فوجی
مبصرین بھی نوٹ کرتے ہیں۔ وہ اس بارے میں فوری طور اقوام متحدہ کے سیکریٹری
جنرل کو آگاہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھارتی جارحیت کا
سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیئے۔ تا کہ معصوم اقراء کو بھی انصاف مل سکے۔ اگر
انہوں نے بھارتی فوج کے جنگی جرائم اور معصوم شہریوں کے قتل عام کا نوٹس نہ
لیا تو بھارتی فوج قتل کا یہ سلسلہ جاری رکھے گی اور مزید اقراء قتل ہو
جائیں گی اور انہیں انساف نہ مل سکے گا۔ |