بلوچستان کے قدرتی وسائل اور حکومت

ریکوڈگ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ایک چھوٹا سا شہر ہے، جہاں تانبے اور سونے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر مدفون ہیں۔ محتاط تخمینہ کے مطابق ریکوڈگ میں تانبے کے ذخائر کا حجم 12.3 ملین ٹن جب کہ سونے کے 20.9 ملین اونس ذخائر موجود ہیں۔

ریکوڈگ میں تانبے کے ذخائر قریبی واقع سیندک کاپر پروجیکٹ کے ذخائع سے چار گنا زائد بیان کیے گئے ہیں۔ انتہائی قابلِ اعتماد انٹرنیشنل سروے کے مطابق ریکوڈگ میں دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر ہیں۔

اب تک تین غیر ملکی کمپنیاں ان پُرکشش اور اسٹرٹیجک اثاثوں کے اسٹیک خرید کر ریکوڈگ کاپر پرجیکٹ کی غیر ملکی ملکیت کی راہ ہموار کرچکی ہیں۔ پاکستان کا اس پروجیکٹ میں صرف 25 فیصد حصہ ہے، بقیہ 75 فیصد حصص ایک اینگلو آسٹریلین مائننگ فرم بی ایچ پی بلیٹن کو منتقل کردیے گئے تھے۔ بعدازاں بی ایچ پی بلیٹن نے ایک معاہدے کے تحت یہ حصص آسٹریلوی فرم ٹی سی سی کو منتقل کیے۔ اب ٹی سی سی نے بھی اپنے 19.95 فیصد حصص انٹوفا گوسٹا منرلز کو منتقل کردیے ہیں۔

اصل لائسنس ای ایل 5 کی ملکیت مشترکہ طور پر حکومتِ بلوچستان (25 فیصد) انٹوفاگوسٹا منرلز (37.5 فیصد) اور بیرک گولڈ (37.5 فیصد) کے نام ہے۔ ریکوڈگ پروجیکٹ پر کام کرنے والی کمپنی میسرز تیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے ایک ترجمان نے ویکلی پلس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان کی دو بین الاقوامی کمپنیوں بیرک گولڈ اور انٹوفاگوسٹا سے پارٹنر شپ سے ثابت ہوتا ہے کہ ریکوڈگ پروجیکٹ تانبے اور سونے کی دنیا کی سب سے بڑی کانوں میں سے ایک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے پر سالانہ 0.2 ملین ٹن خام تانبا سالانہ پیدا ہوگا جو کہ دنیا بھر میں نکالے جانے والے تانبے کا دو فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریکوڈگ پروجیکٹ کو دنیا کی سب سے بڑی تانبے اور سونے کی کانوں کی حیثیت دینے کے لیے ابتدائی طور پر دو سے ڈھائی ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں مزید ڈھائی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے علاوہ بنیادی اسٹرکچرنگ اور سہولیات کی فراہمی کے لیے 500 ملین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ بھاری سرمایہ کاری کے نتیجے میں صوبہ میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے جب کہ تعمیراتی مرحلہ میں 900 افراد کے لیے ملازمتیں دستیاب ہوں گی۔ ٹی سی سی پالیسی کے مطابق ملازمتوں کی فراہمی کے وقت بلوچ نوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریکوڈگ پروجیکٹ سے پیداوار 50 سے 70 برس تک جاری رہے گی جس کے دوران 2000 سے 2500 نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ پیداواری مرحلے کے دوران سالانہ 300 سے 400 ملین ڈالر مالیت کی مقامی سطح پر تیار کردہ معیاری مصنوعات خریدی جائیں گی تاکہ مقامی لوگوں کو کاروباری مواقع فراہم کیے جاسکیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے مختلف طریقوں بہ شمول ونڈ فارم، جیوتھرمل اور بائیو فیول پر بھی غور کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کو ایک پارٹنر کی حیثیت سے طویل عرصہ تک سالانہ ریونیو، رائلٹی اور لیز کی رقم ملتی رہے گی۔

دوسری جانب حکومتِ بلوچستان نے صوبہ میں تیل و گیس اور معدنیات تلاش کرنے والی کمپنیوں میں اپنے مالی وسائل کو تحفظ دینے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ وزیرِاعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے صوبہ میں خوش حالی لانے کے لیے قدرتی وسائل کے پروجیکٹ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دے دیے ہیں۔ وزیرِاعلیٰ نے کابینہ میں اپنے تمام ساتھیوں کو اعتماد میں لے لیا ہے۔ انہوں نے وزارتِ مالیات اور قانون کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ صوبائی اثاثوں کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے قانونی تجاویز پیش کریں۔

حکومتِ بلوچستان گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کے بقایاجات کی وصولی اور چھٹے این ایف سی ایوارڈ کے تحت مختص رقم وصول کرنے کے بعد اپنے مالیاتی اثاثوں کا بہترین استعمال یقینی بنائے گی۔ صوبائی حکومت کا اولین مقصد ریکوڈگ کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ کو اُس کے موجودہ آپریٹرز میسرز تیتھیان کوپر کمپنی (ٹی سی سی) سے واپس لے کر اُس پر اپنا مکمل کنٹرول قائم کرنا ہے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے پہلے ہی معروف ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی سربراہی میں ریکوڈگ پروجیکٹ کے معاملات دیکھنے کے لیے ایک بورڈ آف گورنرز تشکیل دے دیا ہے۔ بورڈ کا اجلاس جلد از جلد طلب کرلیا گیا ہے جس میں ٹی سی سی کا مستقبل میں کردار اور ماضی میں اُن سے طے کی گئی شرائط کا جائزہ لیا جائے گا۔ بورڈ اس امر کا جائزہ بھی لے گا کہ آیا یہ پروجیکٹ اس کی شرائط میں ترمیم کے بعد اسی کمپنی کے ذریعے مکمل کیا جائے تاکہ صوبے کو زیادہ منافع حاصل ہو یا پھر کنٹریکٹ کو مکمل طور پر منسوخ کردیا جائے۔ بورڈ ریکوڈگ پروجیکٹ پر فنڈنگ کے لیے وسائل اور سیندک پروجیکٹ کی ترقی کے لیے ہونے والی آمدنی میں سرکاری حصہ کو اس سے مربوط کرنے پر بھی بحث کرے گا۔

وزیرِاعلیٰ بلوچستان کے وِژن کے تحت صوبہ کے قدرتی وسائل سے متعلقہ منصوبے مقامی بلوچ کمپنیوں کے ذریعے چلائے جائیں تاہم اگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنی ناگزیر ہوں تو صوبہ کو زیادہ سے زیادہ منافع دلایا جائے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں سے کیے گئے تمام معاہدوں کا جائزہ لے کر صوبہ کے لیے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جائیں گے۔ وزیرِاعلیٰ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے ضروری فنڈز مختص کرنے کے بعد پی پی ایل، او جی ڈی سی ایل، گوادر پورٹ اور گوادر فری ٹریڈ زون میں زائد صوبائی حصص کی خریداری کے لیے بھاری ریونیو کا انتظام کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔

بلوچستان کی بیشتر سیاسی پارٹیاں صوبہ کے قدرتی وسائل کو استعمال کرنے کی حامی ہیں۔ تاہم وہ اس امر کی بھی خواہش مند ہیں کہ ان وسائل سے حاصل ہونے والے زیادہ سے زیادہ فوائد بلوچ عوام کو پہنچائے جائیں اور اس شعبے سے حاصل ہونے والے ریونیو کو صوبہ کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔

ماضی میں بلوچستان کے قدرتی وسائل سے متعلق تمام پروجیکٹس پر صوبائی حکومت یا صوبہ کے لوگوں کی رائے لیے بغیر حتمی فیصلے کیے جاتے رہے، اس کے نتیجے میں بلوچ قوم پرستوں میں احساسِ محرومی پیدا ہوا، جب کہ صوبہ کے قدرتی وسائل لُوٹنے کے الزامات سامنے آئے۔

ریکوڈگ پروجیکٹ کو اگر درست طریقے سے اور قومی روح کے ساتھ ہینڈل کیا گیا تو یہ جلد ہی پاکستان کو ایک کامیاب اور ترقی یافتہ ملک بنانے کا سبب بن جائے گا جس کو انکل سام، آئی ایم ایف یا بھیک کے پیالے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔ پاکستان کے عوام کو اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں، اپنے فطری استحکام اور اپنے بے مثال وسائل کو سمجھنا چاہیے۔ اگر انہیں عوام کی ایک حقیقی نمائندہ حکومت کے تحت بروئے کار لایا گیا تو بہت کم وقت میں صورتِ حال تبدیل ہوجائے گی۔
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 75787 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More