لوگوں کو جب کسی رشتے سے منع کرنا ہو تو کہہ دیتے ہیں کہ
استخارے میں منع کر دیا گیا ہے اور جب کوئی جرم کرنا ہو گھر کے گیارہ لوگوں
کو گاجر مولی کی طرح ذبح کرنا ہو یا کسی گستاخ رسالت کو ٹھکانے لگانا ہو یا
خود اپنا ٹھکانہ بدلنا ہو تو کہتے ہیں کہ خواب میں حکم ملا تھا ۔ اور اپنے
جواز میں اور وزن لانے کے لیے اسے معتبر بنانے کے لیے اس میں رسول اللہ ﷺ
کو شامل کر لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے بلکہ اسی ہتھکنڈے کو اپنا سب سے
مؤثر ہتھیار بنا لیا گیا ہے ۔ اور پھر ان جھوٹے خوابوں کا جادو سر چڑھ کر
بولتا ہے ۔
حلال کاموں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ فعل طلاق ہے ۔
یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ایک رعایت دی ہے کہ اگر زوجین کے مابین
مفاہمت کی کوئی صورت باقی نہ رہے تو وہ شریعت کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق
الگ ہو جائیں ۔ اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ایک ناگوار اور ناقابل برداشت
رشتے کو نبھاتے ہوئے اپنی جان دے دو ۔ ساتھ ہی ایک حدیث نبوی ﷺ موجود ہے کہ
"جو عورتیں بلا وجہ اپنے شوہروں سے طلاق لیتی ہیں وہ جنت کی خوشبو کو بھی
نہیں سونگھ پائیں گی" تو آقا علیہ الصلٰوة و السلام کی ذات اقدس سے یہ امید
بھی کیسے کی جا سکتی ہے کہ وہ کسی عورت کے خواب میں آ کر اسے حکم فرمائیں
کہ وہ اپنے موجودہ شوہر سے بلا وجہ طلاق لے کر عدت تک پوری کیے بغیر دوسرا
نکاح پڑھوا لے ۔ جس کسی نے بھی یہ کہانی گھڑی اور میڈیا پر پھیلائی یقیناً
اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا ہے ۔ اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ آئے روز
مختلف حادثات و ناگہانی آفات کے نتیجے میں بہت سے بیگناہ و بےضرر لوگ اپنی
جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ تو کیا اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر نہیں ہے
کہ وہ کسی ظالم گنہگار بدکار و گستاخ شخص پر اپنا عذاب نازل فرمائے اس پر
کوئی ناگہانی مسلط فرما دے کسی بیماری میں مبتلا فرما دے یا وہ معذور ہو
جائے مفلوج و اپاہج ہو جائے اور خلق خدا کے لیے باعث عبرت بن جائے یا ایک
دردناک موت سے ہمکنار ہو ۔ اگر اللہ ایسا نہیں کر رہا تو یہ اس کی مصلحت ہے
تو پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی نوخیز و نوعمر نوجوان کے
خواب میں آ کر اسے اپنے کسی گستاخ کو قتل کرنے کا حکم دیں بلکہ اسے آلہء
قتل بھی عطا فرمائیں ، استغفر اللہ ۔ عشق رسول میں اتنی جرأت تو ہونی
چاہیئے کہ اپنے اقدام کی تائید میں کسی جھوٹے خواب کا سہارا نہ لینا پڑے ۔
مگر ہماری سدا کی جذباتی اور اتاؤلی قوم نہ سوچتی ہے نہ سمجھتی ہے ، بغیر
کسی تحقیق و ثبوت کے اقلیت و ریاست کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتی ہے تو کہیں
کسی جھوٹا خواب بیان کرنے والے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے کو
اپنا ہیرو بنا لیتی ہے پھر جب پھانسی کا پھندہ آنکھوں کے سامنے جھولتا ہؤا
نظر آتا ہے تو سب عشق رسول ہوا ہو جاتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ عاشق رسول
کتنے پانی میں ہے؟ جب وہ اپنے مؤقف پر ڈٹا رہنے کی بجائے اپنے وقتی اشتعال
کا اعتراف کرے اور معافی و رحم کا طلبگار ہو ۔ ذہنی صحت درست نہ ہونے کا
جواز تو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ کسی کو قتل رسول کی محبت میں نہیں محض
اپنے ذہنی فتور کے سبب کیا اب عشق تو جواز رہا نہیں ۔ پھر ایسے کسی بیان
کردہ خواب کا کیا مقام ہو سکتا ہے جس میں کی گئی خلاف عقل بات ہی اسے جھوٹا
ثابت کرنے کے لیے کافی ہے ۔ رحمت اللعٰلمین ﷺ کی ذات سے بعید ہے کہ آپ کسی
نوعمر بچے کے خواب میں آ کر اسے کسی کی جان لینے یا کسی معمر خاتون کو شوہر
سے طلاق لینے کا حکم فرمائیں ۔ اتنی خلاف عقل بات نبی ﷺ کی ذات پر سراسر
بہتان ہے کچھ تو خدا کا خوف کریں ۔ معروف شخصیات کی جانب سے بھی اپنے
خوابوں کے بیان میں عجیب مضحکہ خیز من گھڑت باتوں کو رسول اللہ ﷺ سے منسوب
کیا گیا ، کیا یہ گستاخی نہیں ہے؟
ایک عجیب بات ہے کہ جو بھی شخص میڈیا پر خواب میں رسول اللہ ﷺ کے دیدار و
ملاقات کا دعویٰ کرتا ہے وہ کبھی بھی آپ کا حلیہ مبارک بیان نہیں کرتا ۔
ایسے تمام لوگوں کو اکٹھا کر کے کسی کمرہء امتحان جیسی جگہ پر فاصلے سے
بٹھا دیا جائے عین سوشل ڈسٹینسنگ کی طرح ، اور انہیں کاغذ قلم دے کر کہا
جائے کہ حضور ﷺ کا حلیہ مبارک تحریر کریں اور پھر ان سب کی تحریروں کا آپس
میں موازنہ کیا جائے ۔ ہم تو کہتے ہیں کہ جتنے بھی لوگوں نے ناقابل قبول
اور بعید از عقل باتیں حضور ﷺ کی شان کے خلاف باتیں آپ سے منسوب کر کے اپنے
خوابوں کے حوالے سے بیان کی ہیں وہ سچے ہو ہی نہیں سکتے ۔ اور جھوٹا خواب
بیان کرنے والے پر خود اللہ کے رسول ﷺ نے لعنت فرمائی ہے ۔
|