بچوں کو تعلیم دینا ضروری ہے آن لائن کلاسز نہ لے سکنے والے بچوں کو محلہ کلاسز دینے والا عظیم استاد

image
 
کرونا وائرس کی وبائی صورتحال کے باعث دنیا بھر کی کاروبار زندگی پر ایک جمود طاری ہے تعلیمی ادارے بند ، تفریحی مقامات پر پابندیاں کاروباری حالات اور معیشت تنزلی کا شکار- ان سب چیزوں نے پوری دنیا کو سکتے کے عالم میں مبتلا کر دیا ہے اور لوگ کاروبار زندگی کو چلانے کے لیے نئے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں جن میں سب سے مؤثر طریقہ آن لائن کام کرنے کا ہے تعلیمی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھنے کے لیۓ آن لائن کلاسز کا آغاز کیا گیا ہے-
 
ترقی یافتہ ممالک کے اندر تو بجوں کو آن لائن کلاسز کی سہولیات کے لیے مؤثر انٹرنیٹ کا نظام موجود ہے جس وجہ سے ان بچوں کا اتنا نقصان نہیں ہو گا مگر ترقی پزیر ممالک جیسے پاکستان اور ہندوستان کے اندر بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں پر انٹرنیٹ کی سہولیات موجود نہ ہونے کے سبب وہاں کے بچے تعلیم سے محروم ہیں-
 
حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے بند ہونے کے سبب اور انٹرنیٹ کی سہولیات سے محرومی کے باعث بچوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو کہ تعلیم سے محروم رہ گئے ہیں اور ان کی زندگی کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے-
 
 
اس حوالے سے بھارت کے ایک نوجوان رانا جس کا تعلق کوریہ ڈسٹرکٹ کے چتیش گڑھ سے ہے اس نے ان بچوں کے لیے جو کہ انٹرنیٹ کی غیر موجودگی کی وجہ سے تعلیمی سلسلہ جاری نہیں رکھ پا رہے ہیں محلہ کلاسز کے سلسلے کا آغاز کیا ہے-
 
رانا کے پاس محلہ کلاس کے لیے ایک بائیک اور اس کے اوپر ایک بلیک بورڈ نصب ہے وہ ہر محلے میں مقررہ وقت پر پہنچ کر وہاں کے طالب علموں کو سماجی فاصلوں کا خیال رکھتے ہوئے تعلیم دیتا ہے اور انٹرنیٹ سے محروم بچوں کی تعلیم کے لیے کوشش کرتا ہے-
 
رانا کا یہ قدم ان تمام لوگوں کے لیے ایک سبق ہے جو کہ کرونا وائرس کے سبب پریشانی کا شکار ہیں کیوں کہ جس طرح دنیا میں تبدیلی واقع ہوئی ہے اسی طرح ہم لوگوں کو بھی اس دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پرانے طریقوں کو بدل کر نۓ طریقے اپنانے ہوں گے اور آنے والے وقت مین وہی انسان ترقی کر سکے گا جو خود کو وقت کے حساب سے تبدیل کر پائے-
 
 
رانا کے اس عمل سے بہت سارے ایسے استادوں کے لیے نئی راہیں کھل رہی ہیں جو کہ اسکول بند ہونے کے سبب بے روزگاری کا شکار ہیں اور ان کے اس عمل سے ان بچوں کے والدین کو بھی آسانی ہو رہی ہے جو کہ کرونا وبا کے باعث بچوں کے تعلیمی سلسلے کے رکے ہونے کی وجہ سے پریشان تھے-
YOU MAY ALSO LIKE: