آج جس شخصیت کے بارے میں قلم اٹھانے کی جسارت کر رہا
ہوں اِن کے ساتھ میرا روحانی رشتہ ہے۔ وہ شخصیت پیر آف گولڑہ شریف پیر سیّد
شاہ عبدالحق ؒ المعروف چھوٹے لالہ جی سرکار ہیں۔ آپ حضرت پیرغلام محی الدین
گیلانی المعروف بابوجی سرکار کے فرزند اور حضرت پیر مہرعلی شاہ صاحب کے
پوتے تھے۔ آپ ۸ اور ۹ ذوالحج کی درمیانی شب ۹۴ سال کی عمر میں گولڑہ شریف
میں وصال فرما گئے۔ یوں تو پیرصاحب یعنی لالہ جی سرکار کے بارے میں لکھنا
یا بات کرنا بہت مشکل کام ہے لیکن یہ رشتہ ہی لازوال ہے جو مجبور کر دیتا
ہے۔ پیر صاحب پیدائشی طور پر صاحبِ کرامت شخصیت کے حامل تھے۔ پھر جب آپ نے
آنکھ کھولی تو پیرمہرعلی شاہ صاحب کی نظرِ کرم نے آپ کے فیض میں مزید اضافہ
کردیا۔ بچپن سے ہی آپ کی کرامات ظاہر ہونا شروع ہوگئی تھیں۔ آپ کے والدِ
گرامی نے آپ کی تربیت دور اندیشی سے کی۔ لالہ جی سرکار خود فرماتے تھے کہ
’’حصولِ تعلیم کے لیے بہاولپور کا رخ کیا لیکن والد گرامی نے دنیا کی
آسائشوں سے ہم کو دور رکھا تاکہ مشکل حالات کا سامنا ہو اور یہ مشکل حالات
آگے چل کر ہماری زندگی میں لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے معاون ثابت ہوں‘‘۔
آپ نے مزید فرمایا کہ ’’وسائل دیکھے جاتے تو ہمارے آباؤاجداد کے پاس اِس
قدر وسائل تھے کہ وہ ہمیں دنیا کی ہوا بھی نہ لگنے دیتے لیکن بابوجیؒ نے
ہمیں مشکل حالات سے گزارا۔ حصولِ علم کے دوران بہاولپور کی طرف جب بھی
گولڑہ شریف سے سفر ہوتا تو والدِ محترم ٹرین میں عام سیٹ کرواتے۔ بعض اوقات
بابوجیؒ کے مرید حضرات جو ہم سے عقیدت رکھتے، وہ ہماری سفارش کرتے کہ بچے
ہیں، آپ ٹرین میں اِن کے لیے کم از کم سپیشل سیٹ رکھنے کا حکم فرما دیں، ہم
رکھوا دیتے ہیں تو والد فرماتے کہ میں ان کو خود مشکل حالات سے گزارنا
چاہتا ہوں کیونکہ انہوں نے آگے چل کر مشکل میں پھنسے لوگوں کی رہبری کرنی
ہے، آج مشکل سے گزریں گے تو لوگوں کی مشکلات کا ان کو اندازہ رہے گا‘‘۔
حضرت لالہ جی سرکار کے بارے میں مشہور ہے کہ جب آپ بچپن کی عمر میں تھے تو
آپ کی کرامات ظاہر ہونی شروع ہوگئی تھیں لیکن پھر ایک مرتبہ حضرت کی طرف سے
منع کیا گیا کہ آپ خاموش رہا کریں، بس یہ حکم سننا تھا کہ آپ نے خاموشی
اختیار کر لی اور آپ کی یہ عادت مبارک آخرِ عمر تک رہی۔ آپ بہت کم گو تھے،
خاموشی کے ساتھ لوگوں کی رہنمائی فرماتے اور نگاہ سے راستہ دکھا دیا کرتے
تھے۔
حضور لالہ جی سرکا سچے عاشقِ رسول تھے۔ درودِ پاک کثرت سے پڑھتے اور عقیدت
مندوں کو بھی درودِ پاک پڑھنے کی تلقین کرتے۔ صحابہ کرام اور اہلِ بیت کے
ساتھ بہت عقیدت والا رشتہ رکھا۔
عمر کے آخری حصے میں آپ شبیہہِ پیرمہرعلی کا روپ اختیار کر گئے۔ اسی لیے آپ
کو جلی غوث الزمان اور ثانیِ مہرعلی ؒ کہا جاتا۔ آپ کی زندگی ہم جیسے لوگوں
کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آج کے دور میں ایسے لوگ ہمارے لیے آبِ زندگی کا درجہ
رکھتے ہیں۔ آپ کی زندگی بھی قابلِ رشک تھی اور آپ کا جنازہ بھی قابلِ رشک
تھا۔ جنازہ کا اجتماع اسلام آباد کی تاریخ کا ایک حصہ بن چکا ہے، ایک محتاط
اندازے کے مطابق چھ سے آٹھ لاکھ افراد آپ کے جنازہ میں شریک ہوئے، یعنی ایک
مرتبہ کلمہ پڑھنے کا مطلب یہ تھا کہ سیکنڈ سے بھی کم وقت میں آٹھ لاکھ
مرتبہ پڑھا گیا ہو، یہ فرق ہوتا ہے ہم دنیاداروں اور اِن لجپال لوگوں میں
کہ اِن کے جنازہ کا ایک سیکنڈ بھی معتبر بن جاتا ہے۔ اِسی طرح چہلم کے موقع
پر بھی روح پرور محفل تھی، لاکھوں افراد اِس کا حصہ بھی بنے۔
اب لالہ جی کا دنیاوی دیدار بند ہوگیا۔ یقین مانیں جب میں ان کے وصال کے
بعد اس کھڑکی کے پاس گیا جہاں سے میں ان کا دیدار کیا کرتا تھا تو یوں لگا
کہ لالہ جی موجود ہیں اور ابھی دیدار ہوجائے گا۔ میرا لالہ جی کے ساتھ
روحانی تعلق تھا جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا۔جب بھی رہنمائی کی ضرورت پڑی
وہاں چل دیا اور وہاں بھی بس خاموشی اور اسی خاموشی سے مشورہ مل جاتا اور
رہنمائی ہو جاتی ۔ آپ اپنے عقیدت مندوں سے بے پناہ پیار اور شفقت فرماتے
اکثر محفل کے بعد اپنی بیٹھک میں سب کو کھانا کھلا کر رخصت کرتے۔ آپ شیخ
شاہ عبدالقادر جیلانی (غوث پاک) سے بہت عقیدت رکھتے تھے، ایک سال آپ بہت
علیل تھے، دربار شریف میں غوث پاک کا عرس جاری تھا ۔ اچانک آپ کمرہ علالت
سے دربار شریف آگئے اور پورا دن تقریب میں جلوہ افروز رہے یہ آپ کا وہ عشق
تھا جو آپ کو اس حالت میں وہاں لے آیا۔ اور آپ ہزاروں عقیدت مندوں کو دید
کرواتے رہے ۔ یقین مانیں یہ شخصیات ذہے قسمت سے نصیب ہوتی ہیں وسائل دنیا
اپنی جگہ مگر وسیلہ روحانیت اپنی جگہ، کیوں کہ یہ وہ پُل ہیں جو بارگاہِ
الٰہی تک راستہ ہیں، نبی کی بارگاہ تک رسائی دیتے ہیں، روح کی تربیت کر کے
انسان کو بے کمال سے باکمال کر دیتے ہیں ۔ غیر محسوس طریقے سے دل اور روح
کی روحانی تشفی فرماتے ہیں ۔ سچ تو یہ ہے کہ ایسی ہستیاں اﷲ کی طرف سے
بہترین نعمت ہوتی ہیں ۔
آپ کی سادگی ، آپ کی عاجزی آپ کی ہر اداکمال ہے
مجھے فخر ہے ناز ہے میرا پیر بے مثال ہے
اب ان کے صاحبزادگان جناب معین الحق صاحب اور قطب الحق صاحب لالہ جیؒ کے
مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ وہ لالہ جیؒ کی طرح اپنے
عقیدت مندوں کی رہنمائی و رہبری کرتے رہیں گے۔دعا ہے اﷲ لالہ جیؒ کے درجات
کو بلند فرمائے اور ہم سب کو ان کے فیض سے فیض یاب فرمائیں۔ آمین!
|