|
|
کہتے ہیں دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جو دنیا میں آپ اپنی مرضی سے چنتے ہو لیکن وہ لوگ
بہت قسمت والے ہوتے ہیں جنہیں ایسا دوست مل جائے جو عمر بھر ان کا ساتھ نبھائے۔۔۔جس
کے ساتھ دکھ سکھ بانٹے جائیں اور جو پاس ہو تو پھر کوئی غم بڑا نا لگے۔۔۔پاکستانی
شوبز انڈسٹری میں بھی ایسے کئی دوست ہیں جن کی مثالیں دی جاتی رہیں لیکن پھر وقت نے
پلٹا کھایا اور موت نے ان میں سے ایک کو اپنے پاس بلا لیا اور جدائی کا خلا آج بھی
پر نہیں ہوپایا- |
|
نعمان مسعود اور امجد صابری |
انڈسٹری کی یہ دوستی قریب تیرہ سال پرانی تھی۔۔۔جب نعمان مسعود باقاعدہ
کراچی شفٹ ہوئے تو اس کے کچھ عرصے بعد ہی امجد صابری ان کی زندگی میں شامل
ہوگئے۔۔نعمان مسعود کی مرحومہ والدہ انہیں بیٹوں کی طرح چاہتی تھیں اور یہی
حال امجد صابری مرحوم کا بھی تھا۔۔۔نعمان مسعود کا کہنا ہے کہ میری زندگی
میں یہ دوستی سب کچھ تھی لیکن امجد کے جانے کا خلا میرے اندر بھی خلا چھوڑ
گیا ہے۔۔۔ان کا کہنا ہے کہ مجھے آج بھی یاد ہے جب مظفر آباد میں زلزلہ آیا
تو میں اور امجد ساتھ ساتھ تھے اور پھر اس کے انتقال سے پہلے ایک شو کے
سلسلے میں ہمیں واپس مظفر آباد جانا پڑا تو اس نے میرا استقبال گانا گا کر
کیا ہوٹل میں۔۔۔وہ دوستوں کا دوست تھا اور میری امی نے جب بھی اسے کال کرکے
بلایا وہ دوڑا چلا آیا۔۔۔نعمان مسعود اور امجد صابری کو اکثر شوز میں ایک
ساتھ بلایا جاتا تھا مہمان کے طور پر کیونکہ ان کی دوستی شو میں مثبت رنگ
جما دیتی تھی۔۔۔ |
|
|
انور مقصود اور معین اختر |
یہ انڈسٹری کی وہ دوستی تھی جسے ساتھ دیکھنے کی لوگوں کو بھی عادت ہوگئی
تھی۔۔۔حد تو یہ ہے کہ جب معین اختر کے اچانک انتقال کی خبر ان کے فینز کو
بھی ملی تو سب کی ایک ہی فکر تھی کہ انور مقصود کا کیا حال ہوگا۔۔۔ان دونوں
کا ساتھ اتنا ہی پرانا تھا جتنا ان کا کیرئیر۔۔۔شوبز میں دوستی ہوئی لیکن
گہری ہوتی چلی گئی۔۔انور مقصود اکثر اسکرپٹ لکھتے بھی تھے تو ذہن میں معین
اختر ہوتے تھے اور پھر وہ اسکرپٹ میں جان ڈال دیتے تھے۔۔۔اے آر وائی کے در
و دیوار میں ان دونوں کے قہقہے ایک ساتھ گونجتے تھے کیونکہ انہوں نے سالوں
وہاں سے شو کیا اور ان کی جوڑی کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا تھا۔۔۔معین
اختر مرحوم ان لوگوں میں سے تھے جن کے جانے کا دکھ صرف ان کے دوستوں کو ہی
نہیں بلکہ پوری انڈسٹری کو ہوا لیکن ساتھ یہ بھی فکر تھی کہ انور مقصود خود
کو اس صدمے سے سنبھال لیں۔۔ |
|