موجودہ سیاست او ر میڈیا

سیاست اور میڈیا کے مابین چولی دامن کارشتہ ہے،گویاجوسیاسی حضرات چاہتے ہیںوہ زرخریدمیڈیا رول پلے کرتاہے۔بے قصور کومجرم بنانا ،زندہ کومارڈالنا،مردے کوقبرسے اکھیڑکر زندہ کر دینا،یہ سارے کردار میڈیااداکرتے ہیں۔یہ کب کس رخ کی ہوا چلا دیں کسی کومعلوم نہیں،یہ کسی کی ہجو کرنے پراتریںتو اسے تہ زمین کر دیں اور کسی کی مدح سرائی میںلگ جائیںتو بس اللہ خیر!انہیں آسمان و زمین کی بادشاہت سے نوازدیں،اور ان کی قسمت کاستارہ اوج ثریا پر چمکنے لگے۔آج کے عالمی حالات کی خرابی اور مغرب ومشرق کی کشمکش کی واحد ذمہ دار اگر غیر ذمہ دار میڈیا کو کہاجائے تو شاید غلط نہ ہو،ورنہ یہ اگر جانبدار نہ ہوتے اور بغیر کسی لوچ پو چ کے بحسن و خو بی اپنے فرائض کو انجام دیتے توشاید عالمی منظر نامہ اس قدر دگرگوںنہ ہوتے۔عرب کے داخلی حالات کا جائزہ لیں،مصر میں اقتدار کی منتقلی، یمن کی بغاوت ،لیبیا کی تباہی اور سعودی عرب کی عوام کو بغاوت پر اکسانا،یہ سارے کارنامے میڈیا کے انجام دیے ہوئے ہیں۔اسامہ کی حقیقت کیا ہے ؟وہ مردہ تھا کہ زندہ ؟ایبٹ آباد میں اسکی رہائش کاسچ کیا ہے؟امریکی سیل کمانڈوز آپریشن میں اسکی ہلاکت کی تصدیق،مارے جانے کے بعد اسامہ سے متعلق ویڈیو ز کانشرکیا جانا،اسکی شبیہ کو داغدار بنانے کیلئے میڈیاکے توسط سے بے سروپیر کی باتیں او ر تضادبیانیاں،یہ سارے میڈیائی کر دارہیں،اور ان کا اصل روپ یہی ہے۔یہ بہت بڑا سوال ہے کہ انٹرنیشنل ذرائع ابلاغ کاسرا کہاں ہے؟اس کی کمانڈنگ کون کرتا ہے؟وکی لیکس کیاہے؟اس کاسچ کیاہے؟اس کے مقاصد کیاہیں؟یہ کیسے کیسے انکشافات کرتا رہتاہے کہ اس کاایک انکشاف دوست ملکوں کو دشمن بنادیتا ہے،کس حکمراں کے دل میں کس کے تئیں کیا پک رہا ہے ،کو ن کس کے کتنے حامی ہیں،یہ حمایت بے لوث ہے یامفاد پر مبنی ہے،کس کے آستین میںخنجر ہے اور کون آستین کا سانپ ہے،یہ وکی لیکس سب کی پول کھول دیتا ہے۔وکی لیکس کے ایسے انکشافات جن سے دنیاکی امن وسلامتی کو خطرہ پہنچے ،آخر اس کا جواز کس حد تک درست ہے ؟کیایہ جاسوسی کے زمرے میںنہیں آتا؟غور کر نے کی بات یہ ہے کہ اس وکی لیکس کے حوالے سے اب تک کوئی ایسی بات دیکھنے کو نہیںملی،جو عالمی ،ملکی یاعوامی فائدے کی ہو،بلکہ اس کے سارے انکشا فات پروپیگینڈے پر مبنی اور بین الاقوامی سلامتی کیلئے نہایت ہی خطرناک ہیں۔ایک اہم بات جس پہ بہتوں کی نظر ہو ،بلکہ بہت سارے غیر جانبدار حضرات تو اسے ببانگ دہل اور اعلانیہ بیان بھی کرتے ہیں اورکھل کر لکھتے بھی ہیں کہ "انٹر نیشنل پیغام رسانی کے سارے سورسیزپر امریکہ کا کنٹرول ہے ،و ہ جو چاہتا ہے وہی میڈیا کرتا ہے ،جس سمت کو چاہتا ہے میڈیائی ہوااسی رخ کوبہتی ہے"۔اگر ایسانہیںتو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کیا کچھ نہیں کیا ،افغانستان کو کھنڈر بنا ڈالا،عراق کی تباہی لکھ دی ،لیبیا آگ کا بگولہ بن کر دھواں-دھواں ہورہا ہے،پاکستان دھشت گردی کا اڈہ قرار دیدیا گیااور انکی بربادی بھی طے ہوچکی ہے۔لیکن ان سارے ہلاکت خیزواقعات میںمیڈیاکے کر دار کا جائزہ لیںتو معلوم ہوگاکہ ان کا کردار کہیںبھی غیر جانبدار نہیں رہا ،ہر جگہ یہ امریکہ کی ڈفلی بجاتے نظرآئیں گے۔جو باتیں انٹر نیشنل ذرائع سے ان تک پہنچیں،بس اس پر ایمان لے آئے اور اسکی تصدیق کردی ،کس خبر کی کیا حقیقت ہے،نہ کوئی تفتیش ہے نہ جانچ پڑتال ۔۔۔اسامہ کے حوالے سے کئی تضاد بیانیاں سامنے آئیں ،ملا عمر کے مارے جانے کی خبر اور اس کی تردید بھی سامنے ہے،اس طرح کے اور بھی بہت سارے خرافات میڈیا کے پنڈورا بکس میںبندہیں۔کل ملا کر دیکھیںتو عالمی ،ملکی ،سماجی اورسیاسی ہر مسائل میںان کا کردار بہت ہی گھناﺅ نا اور منفی ہوا کرتا ہے ،یہ جس کی کھاتے ہیں اسی کی گاتے ہیں۔
md.shakir adil
About the Author: md.shakir adil Read More Articles by md.shakir adil: 38 Articles with 58068 views Mohammad shakir Adil Taimi
From India
.. View More