سانحہ مہران بیس اور بھارتی ریشہ دوانیاں

سانحہ مہران بیس نے ملک دشمن قوتوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ایک منظم اورٹھوس حکمت عملی کے تحت پاکستان کی دفاعی قوت پر ضرب لگاکردشمنانِ وطن نے اپنی موجودگی کا ثبوت فراہم کردیاہے۔ملک عزیز کے استحکام،بقااورسلامتی کے خلاف مکار وعیار دشمن جس طرح پینترے بدل بدل کر حملہ کررہاہے ،اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی جارہی ہے کہ عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت اورنظریاتی مملکت سامراجی آنکھوں میں خار بن کر کھٹک رہی ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ دشمن اس وقت اپنے آپ کو دوست کے روپ میں پیش کررہاہے اورہمارے غیرت وحمیت سے عاری صاحبان اقتدار دیدہ ودانستہ آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ نام نہاد ہشت گردی کے خاتمے کا الاپ ماضی کی طرح پورے زوروشور سے بجایا جارہاہے۔عجیب بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پیش کرنے والے ملک کی، پھربھی عالمی برادری میں کوئی پذیرائی اوروقعت نہیں ۔

شیخ اسامہ بن لادن کی مبینہ شہادت کے بعد پس پردہ جو عناصر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈاکرتے نہیں تھک رہے تھے،حالیہ حملے نے ان کو اورزیادہ شہ دے دی ہے۔کہا جارہا ہے کہ شدت پسند طالبان اس قدر طاقت ور ہوچکے ہیں کہ کسی بھی وقت پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر قابض ہوسکتے ہیں۔پا ک فوج ان اثاثوں کی حفاظت کے لیے نااہل ہے۔ضرورت پڑنے پر امریکا خود اپنے فوجی اتاردے گاوغیرہ وغیرہ۔ لیکن حقیقت کیا ہے ؟درون خانہ کیا کھچڑی پک چکی ہے ؟اورطاغوتی قوتوں کے گماشتے اپنے اہداف کوسرکرنے کے لیے کس حد تک جاسکتے ہیں؟ان سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لیے کسی خاص تگ ودوکی ضرورت نہیں ۔مثلاً22مئی کی صبح قومی اخبارات میں بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان سہ کالمی سرخی کی زینت بناتھا۔جس میں کہا گیا تھاکہ :”پڑوس کی کمزور حکومتیں ہماری آزادی اورسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔پی چدم برہم نے اپنی فورسزسے کہا کہ وہ بھارت کو درپیش خطرات میں کمی اوراس کی آزادی ،خودمختاری اورسلامتی کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔“حملے کے دوروز بعد 24مئی کو بھارتی وزیر داخلہ نے ایک اوربیان داغاکہ:”ثابت ہوگیا بھارت دہشت گردی سے متاثرہ ملک کا پڑوسی ہے۔ہماری سیکورٹی کوبھی خدشات لاحق ہیں۔“

دوسری جانب پوری دنیا میں اسلحے کی خریداری میں سرفہرست” ملک“ کے وزیردفاع نے پاکستان کی جوہری تنصیبات کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ :”پاکستان کے جوہری اثاثوں کے تحفظ کا معاملہ عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث بن گیاہے،دہشت گردی کے ممکنہ حملوں کو ناکام بنانے کے لیے تینوں مسلح افواج پیشگی اقدام اٹھارہی ہیں،پڑوسی ملک کی سرزمین پر امریکی طرز کی کوئی کاروائی نہیں کریں گے۔“یہ وہی بھارت ہے جوا مریکاکی صلیبی جنگ میں اپنا ایک تنکا خرچ کیے بغیر اوباما انتظامیہ سے اپنے مفادات سمیٹنے میں کبھی نہیں چوکا۔اس کے برخلاف اگرپاکستان وچین کے درمیان دفاعی نوعیت کے تعلقات قائم ہیں تو اس پر اس کے ماتھے کی شکنیں گہری ہورہی ہیں۔اے کے انتھونی کا کہنا ہے کہ:”بھارت کو پاکستان اورچین کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات پرگہری تشویش ہے۔اوراس کا واحد جواب یہ ہے کہ بھارت کو بھی اپنی فوجی طاقت مزید بڑھانا ہوگی۔“

اخباری اطلاعات کے آئینے میں یہ حقیقت خوب ظاہر ہوچکی ہے کہ حملہ آو رطالبان بالکل نہیں تھے۔تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق:”سیکورٹی اداروں کی جانب سے نادرا کو حملہ آوروں کے جو فنگر پرنٹنس بھیجے گئے تھے،ان کے بارے میں نادرا نے جواب دیا ہے کہ وہ اس کے ڈیٹا سے مطابقت نہیں رکھتے ۔جس سے اس دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ بیس پر حملہ کرنے والے غیر ملکی تھے۔تحقیقات کے دوران انکشاف ہو اہے کہ مارے جانے والے دہشت گردوںمیں سے دو کے ختنے نہیں ہوئے تھے،جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ دہشت گر دہندوتھے۔“دوسری اطلاع یہ ہے کہ پی این ایس مہران حملے میں ملوث حملہ آوروں نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ حملے میں 4غیر ملکی ایجنسیوں کی معاونت ومدد حاصل تھی۔جن میںبھارتی خفیہ ایجنسی را کانام بھی شامل ہے۔تادم تحریریہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ 6امریکی انجینئروں کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا جاچکاہے۔تحقیقاتی افسروں نے واضح کیا ہے کہ اندرونی مدد کے بغیر بیس پر حملہ ناممکن تھااورانہیں شبہ ہے کہ یہ مدد بیس پر خدمات انجام دینے والے امریکی انجینئرز نے فراہم کی ہے۔

درج بالا حقائق کے تناظر میں منموھن سنگھ اس سوال کا جواب دیں کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز بنانے میں ان کے اپنے ملک اورخفیہ اداروں کا کس قدرعمل دخل ہے ؟وہ اوران کی حکومتی مشینری کے کل پرزہ جات پاکستان مخالف پروپیگنڈاکرکے اپنے ناپاک کرتوتوں پر پردہ ہرگز نہیں ڈال سکتے ۔بھارت کی سیاسی وعسکری قیادت کی ریشہ دوانیاںچھپائے نہیں چھپ رہیں۔بنیے کی چھپی مکاری اور اس کے ہم نواﺅں کی دوعملی ایک بار پھر اہل پاکستان کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔ خطے میں اپنی دھونس جمانے کے زعم باطل میں مبتلا بھارتی وزیر اعظم اس امرکو بھول گئے ہیں کہ پاکستانی قوم ابھی اس قدرغفلت کا شکار نہیں ہوئی کہ”بغل میں چھری منہ میں رام رام“کے عملی مصداق کو پہچان اورجان نہ سکیں۔

امریکا ،بھارت اوراسرائیل مملکت خداد ادکے استحکام وداوام کو اپنے لیے خطرہ گرادنتے ہیں۔یہ شیطانی مثلث روز اول سے ارض پاک کی جڑوں کو کھوکھلاکرنے مصروف رہی ہے۔ہماری قومی تاریخ اس پر شاہد ہے۔ سقوط مشرقی پاکستان ہو یا مسئلہ کشمیر،ملک میں جاری اندرونی شورشیں ہوں یامعاشی ابتری ہرموقع پر ان تین کرداروں کاشیطانی رنگ، ملکی خاکے میں صاف نظرآتاہے۔ نیول بیس حملہ اس ثبوت کی تازہ کڑی ہے۔یہ بھی کھلی حقیقت ہے کہ اس وقت اگر ملک ایٹمی صلاحیت کا مالک نہ ہوتا تو یہ کفریہ طاقتیں کب کی وطن عزیز کو ہضم کرچکی ہوتیں۔بقول محسن ِپاکستان:”ایٹمی طاقت ہیں ،ڈرنے کی ضرورت نہیں بھارت ہم پرکوئی جنگ مسلط نہیں کرسکتا۔“

نیٹوافواج افغانستان میں جس بربادی کا ہدف بن رہی ہیں ،اس نے عالمی” چنگیزخان “کو ہلا کررکھ دیاہے۔ اس عیار دوست نے اپنی خفت مٹانے اورپاکستان سے چھپی عداوت کے اظہار لیے جو وقت چنا ہے ،وہ خطے سے اُس کی رخصت کی گھڑی کاہے۔ امریکاجانے سے پہلے افغانستان میں بھارتی مفادات کی آبیاری ، پاکستان کو مسلسل غیرمستحکم رکھنے اورافغانستان میں کٹھ پتلی حکومت کو تشکیل دینے جیسے مذموممنصوبوں کوبرو ئے کارلاناچاہ رہاہے۔لیکن وقت کے ان فرعونوں کوذراکوئی بتلادے کہ”اللہ سب سے بہترمنصوبہ بنانے والاہے“
Yareed Ahmed Nomani
About the Author: Yareed Ahmed Nomani Read More Articles by Yareed Ahmed Nomani: 21 Articles with 32200 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.