کیا اُلٹی گنتی شروع ہوگئی؟

سیلاب، امدادی سرگرمیوں کے لیے حکومت کی ناقص کارکردگی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف کرپشن کے الزامات نے ان عناصر کے ہاتھ مستحکم کردیے ہیں جو زرداری حکومت کو مزید برسرِاقتدار نہیں دیکھنا چاہتے اور اب سیاسی پنڈتوں نے ایک بار پھر حکومت کی روانگی اور مستقبل قریب میں ایک قومی حکومت کے قیام کی باتیں شروع کردی ہیں۔

اس ضمن میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان مسلم لیگ، نواز نے بھی پی پی پی کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرلی ہے۔ الطاف حسین کا حالیہ بیان ایم کیو ایم کی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ پی ایم ایل این کے اندرونی ذرائع نے فرائیڈے ٹائمز کو بتایا کہ نواز شریف نے بھی اپنی پالیسی پر نظرِثانی کرنے اور پی پی پی حکومت پر دباؤ بڑھا کر حکومت سے جان چھڑانے اور مڈٹرم الیکشن کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ایم ایل این نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران پی پی پی کے خلاف زیادہ سخت مؤقف اختیار کرلیا ہے۔

پی ایم ایل این کے ایک سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ایم ایل این آئندہ چند روز میں بعض انقلابی فیصلے کرے گی۔ پی پی پی مخالف سرکاری اورغیر سرکاری عناصر کو یقین ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد پی پی پی کے لے اپنا گراف بلند کرنے کا آخری موقع تھا جو کہ اُس نے ضائع کردیا ہے۔ ان حالات میں جب سیاسی پارٹیاں اپنی کارکردگی ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں تو پاکستان آرمی، عسکریت پسندوں اور مذہبی گروپوں نے اپنے انتھک امدادی کاموں کے باعث بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل کرلی ہے۔

یہ امر پی پی پی کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہوگا کہ جماعت الدعوة (جے یو ڈی) سکھر میں اہم امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے جو کہ پی پی پی کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ جماعت الدعوة کے چیریٹی ونگ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) نے سکھر میں ایک پبلک اسکول میں ایک امدادی کیمپ قائم کرلیا ہے جہاں کوئی بھی شخص یہ دیکھ سکتا ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام، سیو دی چلڈرن (Save the children) اور دیگر تنظیمیں اسی کیمپ سے امدادی اشیاءتقسیم کررہی ہیں۔ سیو دی چلڈرن کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ہمارے پاس ایف آئی ایف کے شانہ بہ شانہ امدادی کام کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، کیوں کہ حکومت نے سکھر میں کوئی کیمپ قائم نہیں کیا ہے۔

موجودہ حالات میں مذہبی قوتیں پی پی پی حکومت کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکا رہی ہیں۔ حکومت کی خراب گورننس کے باعث لوگوں میں جذبات بھر گئے ہیں۔ مظفر گڑھ میں بھی صرف دو ادارے عوامی خدمت میں مصروف ہیں۔ پاک فوج اور جماعت الدعوة اور لوگ انہیں اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی کے حلقے سے سیلاب سے متاثرہ شخص محمد حسین کا کہنا تھا کہ ”ہم ان لوگوں سے نفرت کرتے ہیں جنہیں ہم نے اپنے علاقے سے منتخب کیا تھا۔ ہم اس قدرتی آفت کے عذاب سے نکل آئیں تو پھر حکمرانوں سے ان کی غفلت کا انتقام لیں گے۔“

عوامی سطح پر یہ جذبات پی پی پی کے لیے ایک انتباہ ہونے چاہئیں جس کے سر پر پہلے ہی سپریم کورٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے حوالے سے پی پی پی کے حلقوں میں سخت پریشانی پائی جاتی ہے۔ پی پی پی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ تین اہم کیسز میں سے ایک ہمارے خلاف جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ قومی مصالحتی آرڈیننس، 18ویں ترمیم اور صدر زرداری کے دو عہدوں کو چیلنج کیے گئے مقدمات سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہیں۔ متعدد تجزیہ نگاروں کو یقین ہے کہ ان نیتوں میں سے ایک فیصلہ حکومت کے خلاف ہونے کی صورت میں فوج کو مداخلت کی دعوت مل جائے گی۔ کئی میڈیا اینکرز اور صحافی پہلے ہی سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوں کے دوران فوج کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کررہے ہیں۔

ان کی جانب سے صورتِ حال کو قصداً یہ رخ دینا خطرناک ہے، کیوں کہ وہ یہ باور کرانے میں ناکام رہے ہیں کہ پاکستان آرمی وہ واحد ادارہ ہے جو امدادی کاموں کے لیے ضروری آلات سے لیس ہے اور وہ حکومت کے زیرِ انتظام اپنی یہ ذمہ داری انجام دینے کی اہلیت رکھتی ہے، جب کہ وہ تنخواہیں اور سہولیات ٹیکس دہنگان کی رقم سے حاصل کرتی ہے۔ عمران خان کی عوامی حیثیت میں اچانک اضافہ اور ان کا شفاف امیج ایک اشارہ ہے۔ لامحدود میڈیا شوز مسیحا کی حیثیت سے ان کا امیج بنا رہے ہیں، جب کہ ان کے مخالف برسرِ اقتدار سیاست دانوں کو کرپٹ اور نااہل ظاہر کیا جارہا ہے۔

اب یہ حقیقت کوئی راز نہیں رہی کہ پی پی پی مخالف سیاسی قوتیں، مذہبی گروپس اور اسٹیبلشمنٹ کے بعض کردار پہلے سے مشکلات کی شکار پی پی پی حکومت کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دینے کے لیے متحرک ہیں۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پی پی پی کے بعض رہنما اب تک صورتِ حال سے قطعی بے خبر ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ان کی حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔

صدر زرداری کے ایک ساتھی کی حیثیت سے کام کرنے والے ایک پولیٹیکل کوآرڈینیٹر نوید چوہدری کا کہنا ہے کہ ”پی پی پی حکومت کے پاس سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لیے ایک زبردست منصوبہ ہے اور جب وہ اپنی بحالی کے لیے ہماری کارکردگی دیکھیں گے تو وہ ہر بات بھول جائیں گے اور پی پی پی اپنی مدت پوری کرے گی۔

پی پی پی کے ایک پرانے ورکر کا کہنا ہے کہ اگلے چند ہفتے نہایت اہم ہیں۔ جب ڈرامہ اپنے اختتام کو پہنچے گا تو ماضی کے حوالے سے ہمیں سخت میڈیا ٹرائل سے گزرنا پڑے گا۔ دوسری جانب سے قدرتی تباہی کے اثرات تبدیلی کی رفتار بڑھا سکتے ہیں۔
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 76271 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More