اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے
نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ
نوازشریف کا بیرون ملک جانا پورے نظام کی تضحیک ہے اور ملزم کو پتا ہے وہ
سارے نظام کو شکست دے کر گیا ،وہ وہاں بیٹھ کر پاکستان کے سسٹم پر ہنس رہا
ہوگا۔جی بلکل درست اور سو فیصد درست فرمایا صرف ایک نواز شریف ہی نہیں بلکہ
ہر صاحب اقتدار ،ہر لٹیرا ،ہر ڈاکو ،ہر فراڈیا اور انکی سرپرستی کرنے والے
وہ عہدیدارجو مختلف اداروں میں بیٹھے ہوئے ہیں خود بھی لوٹ رہے ہیں اور
لوٹنے والوں کے لیے سہولت کار بھی بنے ہوئے ہیں نواز شریف جس طرح چکر دیکر
ملک سے بھاگے ہیں اسی طرح یہاں پر ہر نوسر باز قانون سے کوسوں دور بھاگ
جاتا ہے ہمارے تمام ادارے میاں نواز شریف اور ان جیسوں نے تباہ کیے میرٹ کا
جنازہ نکال کر اپنے غلاموں کو بھرتی کیا گیا جو آج انکے لیے سہولت کار بنے
ہوئے ہیں ہمارے ہاں جھوٹے جھوٹے چوروں کی وہ درگت بنا دی جاتی ہے کہ اکثر
جان سے بھی چلے جاتے ہیں مگر اربوں روپے کا چونا لگانے والے آج بھی اپنے آپ
کو عوامی لیڈر کہلاتے ہیں قیام پاکستان سے لیکر آج تک کسی سیاستدان کو
کرپشن پر سزا نہیں ہوئی حالانکہ سبھی کمیشن خور ہیں کسی نے ٹھیکوں سے کمایا
تو کسی نے نوکریاں بانٹ کر کسی نے ملک بیچ کر کمایا تو کسی نے ملک کو لوٹ
کر مال کمایا مگر آج تک کسی کو سزا نہیں ہوسکی سیاست تو پیسے والوں نے ایسا
آسان کھیل بنا دیا ہے کہ وہ ووٹ خرید کر اقتدار میں پہنچ جاتے ہیں اور پھر
پورے نظام کے مامے بن کر لوٹتے ہیں اگر ان سیاستدانوں کو میرٹ پر سرکاری
نوکری دی جائے تو یہ کانسٹیبل بھی بھرتی نہ ہوسکیں مگر جیسے تیسے الیکشن
جیت کر اقتدار میں آکر انسپکٹروں کی بھرتیوں کی لائن لگا دیتے ہیں ملک کا
کوئی ادارہ ایسا نہیں جو ان کے شر سے محفوظ رہا ہو یہی وجہ ہے کہ ہر جگہ سے
انہیں ریلیف مل جاتا ہے جسکے بعد انہوں نے مسکرانا نہیں تو اور کیا کرنا ہے
ماتم کرنے کے لیے ہم لوگ جو ہیں جنہیں انہوں نے غلام بنا رکھا ہے میاں نواز
شریف لندن میں بیٹھ کرتقریر فرماتے ہیں کہ انگریزوں کی غلامی سے تو ہم نے
نجات حاصل کرلی مگر اپنوں سے غلامی حاصل نہ کرسکے تو میاں صاحب وہ اپنے آپ
لوگ ہی ہو جن سے ہمیں آزادی نہیں مل رہی خدارا ہمیں آزاد کردیں بہت لوٹ لیا
آپ نے اور آپکے حواریوں نے آپ نے تو اربوں ڈالر لوٹ لیے آپکے نئے رشتہ دار
جسکے والد بازار حسن میں سائیکلوں کو پنکچر لگایا کرتے تھے اور وہ ایک خاص
نام بودی ۔ ۔ ۔ کے نام سے جانے جاتے تھے جی ہاں میں اسحاق ڈار کی بات کررہا
ہوں جو آج آپ سے بھی امیر بننے کے چکر میں ہے جس نے خود بھی لوٹا اور آپ کو
بھی لوٹنے کے طریقے سکھائے آپ کے اردگرد ایسے ہی لوگوں کا جھمگٹا لگا رہتا
تھا جو اب بھی ہے آپ نے ہی تو اس نظام پر مسکرانا ہے کیونکہ اس نظام کی
جڑیں کھوکھلی کرنے والے بھی آپ ہی ہو پنجاب میں آپ ہی کی حکمرانی رہی اور
خیر سے یہاں کوئی ادارہ کرپشن سے محفوظ نہیں یہاں تک کہ کرپشن کو پکڑنے
والے اینٹی کرپشن بھی اسی دلدل میں دھنسی ہوئی نظر آئی وہ تو بھلا ہو چند
ایسے افسران کا جو اب آٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں انہی میں ڈائریکٹر
جنرل اینٹی کرپشن گوہرنفیس جیسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے ادارے سے
کرپشن ختم کرنے کے لیے جہاد کا اعلان کردیا اور اپنے ہی اہلکاروں کو
نوکریوں سے فارغ کرکے گرفتار کروادیا اسی طرح سی سی پی او لاہور شیخ عمر
بھی پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف جہاد کررہے ہیں کیونکہ پولیس کا
ہمارے معاشرے میں بہت اہم رول ہے مگر بدقسمتی سے آج جتنے بھی جرائم ہورہے
ہیں انکے پیچھے پولیس والے ہی نظر آتے ہیں قبضہ مافیاکی سرپرستی سے لیکر
منشیات فروشی تک سبھی کے پیچھے انہی پولیس والوں کا ہاتھ ہوتا ہے اور اب تو
یہ بازگشت قاومی اسمبلی میں بھی پہنچ گئی گذشتہ روز قومی اسمبلی کی ذیلی
کمیٹی برائے تعلیم نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال پر شدید تشویش
کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلئے
وزارت داخلہ، وزارت انسداد منشیات اور وزارت صحت سے تجاویز طلب کر لیں یہ
واقعی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات سرے عام پی اور
فروخت کی جارہی اور یہ سب کچھ پولیس کی سرپرستی میں ہوتا ہے کیونکہ ہر
تھانہ کی سطح پر منشیات فروشوں ،جواریوں ،قبضہ گروپوں ،نوسربازوں اور مافیا
کی لسٹیں موجود ہیں متعلقہ پولیس ان پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالتی اس لیے کہ
انہوں نے اپنے تھانہ کے ہر اہلکار کو خریدا ہوتا ہے اگر باہر سے کوئی
کاروائی ہونے بھی لگے تو انکے یہ ٹاؤٹ انہیں بروقت اطلاع کردیں اور وہ اپنا
بچاؤ کرلیں اسی طرح ہمارے تمام ادارے تباہ اور ان میں بیٹھے ہوئے افراد
کرپٹ ہیں یہ سب لوگ میاں نواز شریف کی طرح اس نظام پر مسکراتے ہیں کہ کوئی
کیا بگاڑ لے گا رہی بات ملک میں سیاسی تبدیلی کی وہ ہوتی ہوئی نظر نہیں
آرہی حالانکہ لندن سے میاں نواز شریف نے عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش
کی پی ڈی ایم کو استعمال کرکے ایک بار پھر اقتدار حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ
رہی سہی کسر بھی پوری کردی جائے مگر ایسا کچھ ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا
کیونکہ اب احتساب کا نظام پروان چڑھ چکا ہے ہماری عدلیہ میرٹ پر فیصلے
کررہی ہے اور فوج نے سیاست سے کنارا کشی کرلی ہے عوام نمائندے عوامی فیصلے
کررہے ہیں رہی بات اقتدار سے باہر والوں ان کے لیے بس اتنا ہی کہوں گا کہ
ملک میں سیاسی تبدیلی کی خواہش رکھنے والے اپنی حسرتوں پر آنسو بہا کر
سوجائیں کیونکہ جنوری میں تبدیلی کی باتیں کرنے والوں کیلیے کہ موسم تو
تبدیل ہوگا مگر سیاسی تبدیلی ممکن نہیں عمران خان کی حکومت اپنے پانچ سال
پورے کرے گی اور مارچ میں سینیٹ کے انتخابات بھی ضرور ہونگے کرپٹ مافیا کی
حکومت گرانے کی دھمکیاں گیدڑ بھپکیوں سے زیادہ کچھ نہیں تحریک چلا کر
اپوزیشن معیشت اور قومی اداروں کو کمزور کرنا چاہتی ہے پیپلز پارٹی پچھلے
13 سالوں سے سندھ کو لوٹ رہی ہے اب بھٹو کے نام پر مزید سیاست نہیں چلے گی
جبکہ حکو مت نواز شریف کو وطن واپس لانے میں سنجیدہ ہے تاکہ احتساب کا عمل
پائے تکمیل تک پہنچے۔ احتساب کا عمل پائے تکمیل تک پہنچا تو زرداری اور
شریف فیملی کی سیاست ختم ہو جائے گی جسکے بعد حقیقی طور پر نیا پاکستان
ابھر کر سامنے آئے گا۔
|