|
|
فلمی دنیا کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے
کہ یہاں پر ہر چیز فلمی ہی ہوتی ہے اور یہاں کے رشتے تعلقات کی حقیقت بھی
عارضی ہوتی ہے اور پردہ اسکرین کی طرح ہوتی ہے ۔ مگر جس طرح ہر شعبہ زندگی
میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں ویسے ہی شوبز کی دنیا میں بھی کچھ ایسی محبتیں
بھی اپنی مثال آپ رہی ہیں جو سانسوں کی ڈوری کے ساتھ بندھ گئیں اور جیون
بھر ساتھ نبھائيں گے- ہم دونوں کی بات صرف زبانی کلامی نہیں رہی بلکہ عملی
طور پر بھی ثابت کی گئی ایسی ہی محبت کی ایک داستان محمد علی اور زيبا کی
بھی تھی جس کو ستر کی دہائی کے افراد علی زیب کے نام سے جانتے تھے- |
|
1962 میں فلم چراغ چلتا رہا سے اپنے کیرئیر
کا آغاز ایک ساتھ کرنے والے محمد علی اور زيبا اس بات سے نا آشنا تھے کہ ان
کا یہ ساتھ ایک فلم کے لیے نہیں بلکہ ساری عمر کے لیے تھا- اداکارہ زیبا
پہلی فلم سے قبل ہی خواجہ رحمت علی سے شادی کر چکی تھیں اور اس سے ان کی
ایک بیٹی بھی تھیں مگر شوبز میں آنے کے بعد ان دونوں کے درمیان طلاق ہو چکی
تھی ۔ |
|
اداکارہ زیبا نے اگرچہ کیرئير کا آغاز محمد
علی کے ساتھ کیا مگر ان کی محبتوں اور تمناؤں کا مرکز ایکشن فلموں کا ہیرو
سدھیر ٹہرا اور وہ بے ساختہ ان کی مردانہ وجاہت اور خوبصورتی کی جانب
کھنچتی چلی گئیں- نتیجہ کے طور پر ان دونوں نے 1964 میں ایک دوسرے سے شادی
کر لی مگر جس طرح ان دونوں کی محبت کا طوفان چڑھا اسی طرح صرف دو سال کے
قلیل عرصے میں یہ طوفان وقت کے ساتھ بیٹھ گیا اور طلاق پر پہنچ کر ختم ہوا- |
|
|
|
سدھیر کے بعد زیبا نے کام کے دوران محمد
علی کی اخلاقی اوصاف کو دیکھا تو بہت متاثر ہوئيں- محمد علی کا شمار
پاکستان فلم انڈسٹری کے ان اداکاروں میں ہوتا تھا جو شرافت میں اپنی مثال
آپ تھے- رفتہ رفتہ یہ دونوں ایک دوسرے کے قریب آتے گئے ان کے تعلق کا سب سے
حیران کن پہلو یہ تھا کہ محمد علی نہ صرف صف اول کے ہیرو تھے بلکہ وہ
کنوارے بھی تھے جب کہ اداکارہ زیبا دو بار کی طلاق یافتہ اور ایک بیٹی کی
ماں بھی تھیں- مگر 1968 میں محمد علی نے نہ صرف زیبا کو اپنایا بلکہ ان کی
بیٹی کو بھی کھلے دل سے اپنا لیا- |
|
علی زیب کے ایک ہونے کے بعد سے ان کا لاہور
میں موجود گھر فلم و ادب کا ایک مرکز بن گیا- یہاں پر اداکاروں ، ادیبوں
یہاں تک کہ چوٹی کے سیاست دانوں کی محافل کا مرکز بن گیا اس جوڑی نے نہ صرف
فلمی حلقوں میں خوبصورت ترین جوڑی کا اعزاز حاصل کیا بلکہ سماجی حلقوں میں
ان کی میزبانی کی دھوم مچ گئی- یہاں تک کہ جب 1970 میں لاہور میں اسلامی
سربراہ کانفرنس کا انعقاد ہوا تو اس کانفرنس کے سب سے اہم مہمان شاہ فیصل
نے علی زیب کے گھر ہی میں قیام کیا- |
|
یہی وجہ ہے کہ علی زیب کے سعودی حکمران
خاندان آل سعود کے ساتھ قریبی تعلقات قائم ہو گئے جو کہ محمد علی کی زندگی
تک قائم رہے اور اس گھرانے نے اس جوڑی کو بہت سے قیمتی تحائف بھی دیے جن
میں سے ایک قالین خاص طور پر مشہور ہے- |
|
|
|
محمد علی کا بیماری کے سبب 19 مارچ 2006
میں انتقال ہو گیا ان کی موت کے وقت بھی زیبا ان کے ہمراہ موجود تھیں-
مگر ذرائع کے مطابق محمد علی کی موت کے بعد وہ گھر جو کہ محمد علی اور زیبا
نے بہت محبتوں سے بنایا تھا زیبا نے موجودہ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو70
کروڑ میں فروخت کر دیا اور وہ پلنگ جس پر شاہ فیصل نے آرام کیا تھا صرف دس
ہزار میں نیلام کر دیا اور وہ قالین جو آل سعود نے انہیں تحفے میں دیا تھا-
صرف چھ سو روپے میں نیلام کر دیا کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اداکارہ زیبا
نے یہ سب چیزیں اپنے داماد کے کہنے پر فروخت کیں- |
|
ان سب چیزوں کو فروخت کرنے کے بعد ماضی کی
ممتاز ترین شخصیت زیبا اب کہاں ہیں اور اس طرح کی زندگی گزار رہی ہیں ان کے
حوالے سے کسی کو کچھ نہیں پتہ ہے- |
|
|