ایک شوھر کو چاھیے کہ وہ اپنی بیوی کو اھمیت دے. اسے ایک
قیمتی چیز کی طرح سنبھال سنبھال کر رکھے. اسے بےتوقیر نہ ھونے دے. نہ خود
اولاد کے سامنے اس کی بےعزتی کرے اور نہ کسی کو کرنے دے..
یاد رکھیے ! اس کی بیوی کی عزت اس کی اپنی عزت ھے اور بیوی کی بےعزتی اس کی
ذاتی بےعزتی ھے.. جس عورت کو اس کی اولاد کے سامنے مارا پیٹا جاتا ھے یا
گالی گلوچ اور طنز و استہزاء کا نشانہ بنایا جاتا ھے وہ اپنی اولاد کی نظر
مین بے توقیر اور بے وقار ھو جاتی ھے،
پھر ایسی ماں سے اولاد سنبھالے نہیں سنبھالی جاتی.. وہ بھی ماں کو ھاؤس میڈ
کی طرح ٹریٹ کرتے ھیں.. ایسے بچے آگے چل کر اپنی بیویوں کے لئے بھی برے
شوھر ثابت ھوتے ھیں. یا پھر وہ بچے ماں کی محبت میں باپ کو ظالم سمجھنا
شروع کردیتے ہیں اور انکے دل میں باپ کی محبت اور عظمت ختم ہوجاتی ہے ایسے
بچے بڑھاپے میں اپنے والد کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے.
میاں بیوی میں ناچاقی یا رنجش ھو بھی جائے (جو کہ ایک فطری اور لازمی چیز
ھے) تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ میں بہت اچھا انسان ھوں تو میرے گھر میں نہیں
ھو سکتی.. عورت بھی انسان ھے اسے بھی غصہ آتا ھے تو وہ غصہ اپنے شوھر پر ھی
نکالے گی یا محلے والوں پہ نکالے گی..؟
میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ھیں.. لباس ستر بھی ڈھانپتا ھے اور
خوبصورتی اور زینت بھی بخشتا ھے..
کبھی اس کے والدین یا بھائیوں کے لطیفے نہ بنائیں.. اپنی اولاد کے سامنے ان
کے ننھیال کو تمسخر کا نشانہ نہ بنائيں بلکہ انہیں اپنے والدین کی سی عزت
ديں تاکہ بیوی بھی اس کے والدین کی دل و جان سے خدمت کرے !!
|