تحریر:اقراسجاد ،زراعت آفیسر پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی
کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز قصور۔
گندم ہمارے ملک کی اہم فصل ہے ۔گندم صدیوں سے کاشت ہو رہی ہے۔پاکستان میں
گندم کی پیداوار اگرچہ پہلے کے مقابلہ میں بڑھی ہے لیکن پھر بھی اس میں
اضافہ کی کافی حد تک گنجائش موجود ہے۔پاکستان میں گندم کی اوسط
پیداوار33.2من فی ایکڑ ہے۔مختلف ممالک میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار ہماری
فی ایکڑ پیداوار سے زیادہ ہے۔آبادی کے روز بروز بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث
ملک میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔گندم کی اچھی
پیداوار کے حصول کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے۔ایک اندازے کے
مطابق جڑی بوٹیوں کی وجہ سے پیداوار میں14سے42 فیصد تک کمی واقع ہو جاتی
ہے۔جڑی بوٹیوں کے نقصانات:فصل کے ساتھ کھاد،خوراک، پانی،دھوپ اور ہوا میں
حصہ دار بن جاتی ہیں اور پودے سے دوگنی نائٹروجن اور فارسفورس جبکہ تین گنا
پوٹاش استعمال کرتی ہیں۔فصل میں کیڑوں کو جائے پناہ دیتی ہیں۔فصل میں
بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ فصل کو کمزور کرکے پیداوار میں نمایاں کمی کا
باعث بنتی ہیں۔فصل کی کٹائی میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔گندم میں 50سے
زیادہ اقسام کی جڑی بوٹیاں ہوتی ہیں ان میں جنگلی جئی،دمبی سٹی ،لومڑ گھاس
،کرنڈ،باتھو،لہیہ، لہیلی،ریواڑی، سینجی،مینا، گاجر بوٹی، شاھترہ، بلی
بوٹی،گیلیم، مڑی اور جنگلی پالک فصل کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں ان میں سے
بھی دمبی سٹی،جنگلی جئی اور باتھو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں دھان کے
بعد کاشتہ گندم میں دمبی سٹی ،باتھو، جنگلی پالک، جنگلی مٹر یامٹری ،بلی
بوٹی اور دمب گھاس زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ کپاس کے بعد کاشتہ گندم
میں دمبی سٹی، جنگلی جئی، کرنڈ، لہیلی اور چاولی زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں
بعض علاقوں میں چاولی ،ترکنڈی پالک،سرمچو گھاس اور پارتھینیم جیسی نئی جڑی
بوٹیاں بھی سر اٹھا رہی ہیں۔گندم کی جڑی بوٹیوں کو دوگروہوں میں تقسیم کیا
جاسکتا ہے۔1۔نوکیلے پتوں والی (گھاس نما )جڑی بوٹیاں: ان میں جنگلی
جئی،دمبی سٹی اور لومڑ گھاس وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ 2۔چوڑے پتوں والی جڑی
بوٹیاں: ان میں کرنڈ،باتھو،لہیہ، لہیلی،ریواڑی، سینجی،مینا، گاجر بوٹی،
شاھترہ، بلی بوٹی،گیلیم، مڑی اور جنگلی پالک وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔گندم کی
فصل میں جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے صاف ستھرا بیج استعمال کریں، داب
کے ذریعے جڑی بوٹیوں کو تلف کریں اس کے علاوہ فصلات کا ادل بدل کرنا چاہیے
اور گندم والے کھیتوں میں دو تا تین سال بعد چارہ برسیم وغیرہ کاشت کرنی
چاہیے اور اگرپھربھی فصل میں جڑی بوٹیاں اگ آئیں تو درج ذیل ادویات میں سے
کوئی زہر زرعی کارکنان کے مشورہ سے سپرے کریں۔ نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں
کو کنٹرول کرنے کے لئے کلوڈینوفاپ پراپرجائل15ڈبلیوپی(120گرام فی ایکڑ( اور
پنا کساڈین050ای سی(330ملی لیٹر فی ایکڑ) استعمال کی جاتی ہیں۔جبکہ چوڑے
پتوں والی جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے برومکسینل+ایم سی پی اے40ای
سی(500ملی لیٹر فی ایکڑ)اور فلورکسی پر+ایم سی پی اے 60ای سی(300ملی لیٹر
فی ایکڑ) استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نوکیلے اور چوڑے پتوں والی جڑی
بوٹیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے سلفوسلفیوران (13.5گرام فی ایکڑ) اور
آئسوپروٹوران+کارفینئرازون میتھائل(100گرام فی ایکڑ) استعمال کی جاتی
ہے۔درج بالا زہروں میں سے کوئی زہر 100سے120لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے
کریں۔
|