جب فیس کا سنا تو میرے ابو نے کہا یہ تو بہت زیادہ ہے۔۔۔مقدر ڈرامہ کی مدیحہ امام کی زندگی کے کچھ سچ
|
|
نازک سی ، بھولی بھالی شکل کی مدیحہ امام کو لوگ ایک وی
جے کی حیثیت سے ہی جانتے تھے لیکن پھر جب انہوں نے اداکاری میں قدم رکھا تو
ان کی یہ صلاحیتیں دیکھ کر تو سب نے ہی مان لیا کہ مدیحہ ایک بہت ہی ٹیلنٹڈ
لڑکی ہے۔۔۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ بالی وڈ کے لئے بھی کام
کیا۔۔۔دشمن جاں، دھانی، ہیر، زخم، بابا جانی اور کئی ڈرامے تو ان کے مقبول
ہوئے لیکن آج کل وہ ڈرامہ مقدر میں فیصل قریشی کی بیوی کی حیثیت سے مقبول
ہو رہی ہیں۔۔۔ |
|
|
|
بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ مدیحہ امام جب انڈسٹری میں
آئیں تو ان کے حالات کچھ اتنے خاص نہیں تھے۔۔۔وہ اے لیولز کرنا چاہتی تھیں
لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے انہوں نے ہوم اسکولنگ کی۔۔۔ان کے والد اور
والدہ بہت سپورٹ کرنے والے والدین ہیں لیکن مدیحہ ہمیشہ سے ہی سمجھدار بیٹی
رہی ہے جو کسی بھی فیصلے کو سوچتی اور سمجھتی ہے۔۔اے لیولز کرنا کافی مہنگا
ہوجاتا ہے کیونکہ اسے پاس کرنے کے لئے ٹیوشنز ضروری ہیں، پھر فیس، پھر
امتحان کی فیس۔۔۔تو مدیحہ نے بھی ہوم اسکولنگ کی اور جیسے جیسے پیسے آتے
گئے اپنے کام سے بھی تو وہ آگے پڑھتی گئیں اور ابھی بھی پڑھ ہی رہی ہیں۔۔۔ |
|
|
|
مدیحہ چار بہنیں ہیں اور انہیں بہت عجیب لگتا تھا جب
کوئی یہ بات سن کر اکثر افسوس کرتا تھا کہ کوئی بھائی نہیں ہے۔۔۔یہ بہنیں
گھر کے سارے کام کرتی ہیں اور اگر والدین یہ بولتے ہیں کہ یہ تو ہمارا بیٹا
ہے تو وہ ناراض ہوتی ہیں۔۔۔ان کا ماننا ہے کہ بیٹی ہونا بھی ایک فخر ہے۔۔۔ |
|