پاکستان کا سوئٹزرلینڈ ”سوات“۔۔۔ جہاں کے جنت نظیر مقامات شوٹنگ، سیر و تفریح اور ایڈونچر کیلئے لوگوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں!

image
 
سوات خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے ۔ 1970 تک اسے ایک ریاست کا درجہ حاصل تھا تاہم اس کے بعد اسے ضلع کی حیثیت دی گئی۔ ملاکنڈ ڈویژن کا صدر مقام سیدو شریف بھی اسی ضلع میں واقع ہے۔
 
سوات کی حسین وادیاں اسے ملک کا خوبصورت ترین مقام کا درجہ دلواتی ہیں ۔ اس ضلع کو اپنی سرسبز وادیوں اور خوبصورت مقامات کی وجہ سے پاکستان کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے ۔ شمالی علاقہ جات کی ترقی ميں سوات کا ايک اہم کردار رہا ہے۔ سر سبز و شاداب وسیع ميدانوں کے علاوہ يہ تجارت کا مرکز بھی ہے ۔ يہاں خوبصورت مرغُزار اور شفاف پانی کے چشمے بہتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں مقامی لوگوں کیلئے بہترین تعلیمی ادارے موجود ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ انتہائی محنتی ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی لحاظ سے بھی ترقی و تعلیم یافتہ ہیں ۔
 
image
 
دنیا کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ ضلع پشاور سے اس کا فاصلہ 170 کلومیٹر ہے۔ اس کا کل رقبہ 5337 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے شمال میں ضلع چترال، جنوب میں ضلع بونیر، مشرق میں ضلع شانگلہ، مغرب میں ضلع دیراور ملاکنڈ ایجنسی کے علاقے اور جنوب مشرق میں سابق ریاستِ امب (دربند) کا خوب صورت علاقہ واقع ہے ۔ سوات کو تین جغرافیائی حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔پہلا بالائی سوات، دوسرا زیریں سوات اور تیسرا کوہستان سوات۔
 
سوات میں 2005 میں شدت پسندوں کیا اور ملافضل اللہ نے اپنا ریڈیو چینل شروع کردیا تھا ، کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ ریڈیو ہی یہاں کے لوگوں تک خبریں پہنچانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے ، اس لئے اسی کے ذریعے علاقے پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ۔ سوات کے لوگ زیادہ تر کھیتی باڑی اور زمین داری کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان کے لوگوں کے درمیان میں ہونے والے زمین کے تنازعات کو جلدی حل کرنے میں مدد کرتے تھے۔ ان طالبان کی وجہ سے سوات کے لوگوں کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنی پڑی ، کیونکہ جب طالبان کے خلاف آپریشن ہوا تو یہاں رہنا کئی لوگوں کیلئے مشکل ہوا کیونکہ یہاں کے لوگ امن پسند ہیں اور کسی معاملے میں نہیں پڑتے ۔ سوات میں قیام پاکستان کے بعد بہت ترقی ہوئی ہے اور یہاں کے لوگ شدت پسندوں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور امن کے قیام کے بعد دوبارہ یہاں سکون سے زندگی گزار رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں سیاحت میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔مقامی لوگ یہاں آنے والے سیاحوں کو خشک میوہ جات، پھل، خواتین کے ہاتھوں سے تیار کردہ ٹوپیاں ، شالز ، مقامی کھانے وغیرہ بیچتے ہیں تو ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
 
image
 
وادی سوات کی خاص بات یہ ہے کہ یہا ں کی دلکش حسین سرسبز وادیاں اور نظارے، بہتی آبشاریں اور دریا ہر وقت یہا ں آنے والے سیاحوں کو خوش کردینے کیلئے کافی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی ایک خاص موسم میں نہیں بلکہ لوگ تو یہاں سال کے ہر سیزن میں ہی آنا پسند کرتے ہیں اور سال بھر یہاں سیاحت جاری رہتی ہے۔
 
image
 
سوات کے حسین مقامات اور شوٹنگ:
 کالام، مدین، بحرین، مالم جب، گبین جبہ، رونیال وادی میں لوگ ناصرف گھومنے بلکہ اپنے ڈراموں اور فلموں کی شوٹنگ کیلئے بھی آتے ہیں۔ یہاں کے حسین قدرتی مقامات ڈائریکٹرز کو نقلی سیٹ لگانے کے بجائے ان حسین وادیوں میں شوٹنگ کرنے کی طرف مائل کردیتے ہیں ۔
 
image
 
2008 میں پاکستان آرمی کی جانب سے آپریشن راہ راست کے بعد یہاں کی کئی وادیوں میں امن قائم ہوا تو یہاں ڈراموں کی شوٹنگز کا بھی آغاز ہونا شروع ہوا ۔ ہم ٹی وی کا ایک ہٹ ڈرامہ ”سنگ مرمر“ شوٹ کیا گیا ۔ جس کی شوٹنگ کیلئے اداکار نعمان اعجاز، میکال ذوالفقار ، کبریٰ خان اور ثانیہ سعید وغیرہ یہاں کئی دنوں تک موجود رہے اور رونیال کی حسین وادی کی تصاویر کھینچ کر شئیر کرتے دکھائی دئیے ۔ یہ پورا ڈرامہ سوات کی اس حسین وادی کی خوبصورتی کو ناظرین کی ٹی وی اسکرین تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا دکھائی دیا ۔
 
image
 
سردیوں میں سیاحت:
 سیاحت کے لئے آنے والے خپل، مٹہ، رونیال کا بھی ضرور دورہ کریں ۔ وہ لوگ جنہیں برف سے ڈھکی ہوئی وادیوں کا نظارہ دیکھنا ہو وہ یہاں سردیوں (دسمبر سے فروری) کے موسم میں آئیں تاکہ وہ مالم جبہ میں موجود چئیر لفٹ پر بیٹھ کر جب وادی کا نظارہ کریں تو انہیں یہ حسین وادیاں سفید سے ڈھکی برف کی چادر تلے موجود دکھائی دیں ۔ اس کے علاوہ سفید برف سے ڈھکی وادیوں میں وہ اسکینگ کرسکتے ہیں، کیونکہ یہاں کی وادیاں سردیوں میں ”ونڈرلینڈ“ کا نظارہ پیش کرتی ہیں۔ یہاں کئی سالوں تک شدت پسندوں کا قبضہ تھا ، اس لئے یہاں اسکینگ کرنے کو حرام سمجھا جاتا تھا، تاہم شدت پسندوں سے چھٹکارا ملنے کے بعد جنوری 2017 میں یہاں اسکی ریزورٹ بنا کر ’’عالمی اسکینگ ٹورنامنٹ“ بھی کروایا گیا ، جس کے بعد سے یہاں سردیوں کے دوران سیاحت کی بحالی کو مزید مدد ملی ۔ اس کے بعد 2019 میں یہاں ”سنو جیپ ریلی“ کا بھی انعقاد کیا گیا ، جس میں شریک لوگوں نے مھوڈنڈ سے لے کر کلام تک جیپ چلائی ۔ اس ریلی کے دوران بھی سیاحوں کا جوش دیدنی تھا ۔
 
image
 
سیاح اپنے ساتھ کیا لائیں:
سردیوں میں یہاں آنے والے سیا ح اپنے ساتھ گرم شالز، جیکٹس، سوئیٹرز،موزے، چمڑے کے لمبے جوتے ودیگر سامان ضرور لائیں۔ ورنہ یہاں کی یخ بستہ ہوائیں ان کا خون جمادیں گی۔
 
مالم جبہ، گبین جبہ، میاندم،ودیگر میں موجود ہوٹلز اور ریزورٹس سیاحوں کونہایت ہی آرام دہ ماحول فراہم کرتے ہیں۔
 
image
 
گرمیوں میں سیاحت:
وہ لوگ جنہیں ایڈونچر کا شوق ہے اور یہاں کے پہاڑوں پر چڑھنے اور اونچائی سے سوات کی خوبصورت وادیوں کو دیکھنے کا شوق ہے، انہیں یہاں گرمیوں کے موسم میں آنا چاہئے۔ کیونکہ اس موسم میں سیاح آرام اسے کیمپنگ کرسکتے ہیں، پہاڑوں پر چڑھ سکتے ہیں اور اپنے ایڈونچر کو پورا کرسکتے ہیں۔ یہاں کے پہاڑی اور درختوں کے سلسلے، خوبصورت دریا اور آبشارو ں کا اصل حسن گرمیوں کے سیزن میں دکھائی دیتاہے۔ ایسے لوگ جنہیں نیلگوں یا ہرے پانیوں والی جھیلیں دیکھنے کا شوق ہے، وہ مٹلتان اور مھوڈنڈکی جھیلوں کا رُخ ضرور کریں۔ مہوڈنڈ جھیل کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں کیا جاسکتا ہے۔ سیاح یہاں آکر بوٹنگ کرکے جھیل کے شفاف پانی میں اپنا عکس تک دیکھ سکتے ہیں، جھیل کے اردگرد موجود پہاڑی سلسلے اور سرسبز وادیاں سیاحوں کو زندگی پھر یاد رہتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جو ایک بار یہاں آجائے وہ باربار آنے کی خواہش کرتا ضرور کرتا ہے۔
 
image
 
سیاح سوات کی حسین وادی میں آتے تو ہیں لیکن جی ٹی روڈ، مالم جبہ روڈ اور بحرین سے کالام تک کی مرکزی شاہراہ کی خراب حالت ان کے موڈ کو بھی خراب کردیتی ہے۔ کئی مقامات پر سیاحوں کو طویل ٹریفک کی قطاریں بھگتنی پڑتی ہیں ۔ جب یہاں زیادہ برف باری اور بارشں ہوجائے تو پھر روڈ کے ذریعے سفر ناممکن ہوجاتا ہے ۔ یہ وہ تمام مسائل ہیں جنہیں حل کرلیا جائے تو پاکستان کے اس سوئٹرزلینڈ کی سیاحت کو مستقبل میں مزید فروغ دیا جا سکتا ہے ۔
YOU MAY ALSO LIKE: