میں نے اپنے قلم کو ہی اپنی طاقت بنایا۔۔۔کینسر سے لڑتی پاکستانی ڈرامہ نگار

image
 
اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کا مہینہ تو قرار دیا ہے لیکن اس مہینہ کے آغاز نے کئی ایسی کہانیوں کو بھی سامنے کیا جن کی تکلیفوں اور مشکلات سے بہت سارے لوگوں کو آگاہی ہی نہیں تھی۔۔۔اپنے الفاظ سے ڈرامہ میں جان ڈالتے مصنف بھی درد کے کئی سرابوں سے گزرتے ہیں اور ان کی تحریر میں کہیں نا کہیں ان کا درد بھی جھلکتا ہے جسے محسوس صرف وہی کر سکتا ہے جو خود درد کی منازل طے کر چکا ہو۔۔۔ پاکستانی ڈراموں کے مصنفیں میں سے کچھ کینسر جیسی بیماری سے ْلڑے اور کچھ ابھی بھی لڑ رہے ہیں۔۔۔
 
حسینہ معین
ڈرامہ ’’کرن کہانی‘‘، ’’آہٹ‘‘ ، ’’تنہائیاں‘‘ جیسے کامیاب ڈراموں کا اسکرپٹ لکھنے والی حسینہ معین ایک عرصہ تک اسکرین سے غائب رہیں۔۔۔پھر پتہ چلا کہ وہ کینسر سے جنگ لڑ رہی ہیں۔۔۔یقیناً ان کی جنگ آسان نہیں تھی۔۔۔کینسر صرف ماحول ہی نہیں بدلتا بلکہ دل کے اندر بھی کئی طوفان کھڑے کردیتا ہے۔۔۔جسم کے درد میں کئی خدشات اور کئی وسوسوں کو پیدا کر دیتا ہے۔۔۔لیکن حسینہ معین جیسی کامیاب ترین مصنفہ نے اس جنگ کو بڑی ہی کامیابی سے نا صرف لڑا بلکہ جیتا بھی۔۔۔ان کو پچھلے دنوں ایک تقریب میں بریسٹ کینسر سے آگاہی دینے کے لئے بلایا بھی گیا اور وہیں پتہ چلا کہ وہ دو ویب سیریز اس حوالے سے بنا رہی ہیں۔۔۔یقیناً ان ویب سیریز میں معاشرے کے کئی پہلوؤں کو سامنے لایا جائے گا جہاں ایک عورت اپنی بیماری کو بھی چھپانے پر مجبور ہے۔۔۔
image
 
اسماء نبیل
ڈرامہ ’’خدا میرا بھی ہے‘‘، ’’خانی‘‘، ’’دل کیا کرے‘‘، ’’دمسہ‘‘ جیسے سپر ہٹ پراجیکٹس کی مصنفہ اسماء نبیل نے بھی زندگی کا یہ مشکل وقت بہت ہمت اور مسکراہٹ کے ساتھ جھیلا اور اسے گزارا۔۔ان کا کہنا ہے کہ جس وقت مجھے یہ پتہ چلا کہ مجھے بریسٹ کینسر ہے اور اسٹیج بھی کافی ّآگے کی ہے تو میرا ری ایکشن تو صرف ایک مسکراہٹ تھا لیکن میرے گھر والے کافی زیادہ پریشان ہوگئے۔۔۔میرے دونوں بچے کافی چھوٹے تھے اورمیرے شوہر ، بھائی اور امی کافی زیادہ پریشان تھے میری صحت کو لے کر۔۔۔۔اسماء کا کہنا ہے کہ میرے بال اس وقت کافی لمبے تھے ارو میں اپنے بالوں کو لے کر کافی حساس بھی تھی لیکن یں نے بہت ہمت سے اپنی صحت کو جاتے بھی دیکھا ارو لوٹ کر آتے ہوئے بھی دیکھا۔۔۔ایک بار اسماء تین دن کے لئے کومہ میں چلی گئی تھیں اور جب آنکھ کھلی تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے جیسے نئی زندگی ملی۔۔۔پھر وی ایڈورٹائزنگ سے ڈراموں کی طرف آئیں اور لکھنا شروع کیا۔۔۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: