فرانس کی حکومت کے اس گستاخانہ اور کفریہ ہتھکنڈوں کا جواب مسلمان کس طرح دیں؟

میرے خیال میں کفّار جو اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں، وہ زیادہ تر اس لئے کرتے ہیں کے ان کو نہ اسلام کا پتا ہے نہ ہی یہ پتا ہے کے نبی کریم محمّد صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء عليهم السلام کی عظمت اور عزت کا مسلمانوں کے دل میں کیا معیار ہے. اس بارے میں وزیر اعظم پاکستان صاحب کے ایک بیان سے میں کلّی طور متفق ہوں کے ہمیں لوگوں کو اسلام اور انبیاء کی عظمت کو ان میں عام کرنا چاہے. اس لئے ہمیں جذباتی سلوگنز کی بجائے حکمت سے کام کرتے ہوئے، اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑے پیمانے پر دین کی تبلیغ، توحید کی دعوت ان کی تینوں اقسام کے ساتھ اور القوائد الاربع یعنی ٤ وہ شرک کی بنیادیں اپنے لوگوں میں اور کفّار میں دلائل سے عام کرنی چاہے. ظاہر ہے یہ اس کے لئے ہى سود مند ہے جو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہے

آپ یقین مان لیں کے امریکا جیسی ریاست میں آج بھی کنٹری سائیڈ (دیہاتی علاقے) میں بلکہ شہروں میں بھی ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں لوگوں نے اسلام کا نام بھی شاہد نا سنا ہو. كیوں کے، ہمارے بر عکس، عام طور پر نہ وہ انٹرنیشنل میڈیا دیکھتے ہیں، نہ انٹرنیشنل سیاسی بحثيں دیکھتے اور پڑھتے ہیں، وہاں پر کئی لوگ ٹى.وى جیسی چیز دیکھتے ہی نہیں. بلکہ کام کے دوران بھی وہ یہ باتیں نہیں کرتے، تو انھیں عام طور پر اسلام کا پتا ہی نہیں ہوتا. اس لئے ہميں ان پر فتوى بازی کی بجائے، اور لوگوں کو قتل عام کی طرف بھڑکانے کی بجائے، دین کو ان تک پہنچانا چاہے. اسی طرح فرانس بھی ہے. میں نے کہیں پڑھا تھا کے ایک ريورٹ (یعنی اسلام قبول کرنے والی خاتون) نے کہا، مفہوم: کے وه پہلے شارٹس اور کم کپڑے زیب تن کرتی تھی، مگر اسے یہ معلوم ہی نہیں تھا کے یہ غلط ہے، بل کہ وه اس کو اپنی خواہش سمجهه کر ایسا کرتى اور اس کو صحیح سمجھتی، مزید اس خاتون نے لکھا کے اسے یہ پتا بھی نہیں تھا اسلام بھی کچھ ہے اور امریکا کے باھر بھی کوئی دنیا آباد ہے.

لیکن جب حکمت سے اس كو اسلام کی دعوت پہنچی تو الله نے اس کے دل میں اسلام کی محبّت کو ڈال دیا اور اس نے اسلام بھی قبول کر لیا ما شاء الله. الله ان جیسے لوگوں کے لئے آسانی پیدا فرمائے، امین.

ہمارے علماء کا مسئلہ آج یہ ہے کے وہ لوگوں کو جذباتی بناتے ہیں، ان میں حکمت نہیں پیدا کرتے نہ ہی ان کو علم کی طرف لاتے ہیں بلکہ آج کے علماء تو عام لوگوں کو اپنا مقلد بناتے ہيں، اس کے اندر سوچ اور فکر کی صلاحیّت کو بیدار نہیں کرتے.

پھر اسی اثنا میں انجنیئرز اور ڈاکٹرز پیدا ہوتے ہیں جو کہيں کہيں اپنے فہم میں غلط بھی ہوتے ہیں مگر لوگوں میں تفکّر اور تدبّر کی کیفیّت کو بیدار کرتے ہیں تو ہر قسم کے علماء کو اپنی مسند بچانے کے لالے پڑ جاتے ہیں. پھر وہ علماء ان لوگوں پر کفر اور گستاخ کے فتاوے لگاتے ہیں، اور ان کے پیروکار ان فتاوں کو اندھوں کی طرح عام کرتے ہیں. اور يہ انجنیئرز اور ڈاکٹرز حضرات جو ان علماء سے نہ چندہ مانگتے ہیں نہ پیسہ اور نہ مال مانگتے ہیں بس ہر معاملے میں بخاری اور مسلم سامنے رکهتے ہیں. میری رائے میں جب ان کی بات صحیح ہو تو مان لی جاۓ، جب غلط ہو تو چھوڑ دی جاۓ، اسی طرح علمِ صحیح پھیلتا ہے.

بہر حال اصل نقطہ یہ ہے کے اس گستاخانہ فعل پر مسلمان کو اپنی دعوت دین یعنی ایک الله کو رب ماننے، اسی کو خالق، تدبیر کرنے والے اور اسی کی عبادت کرنے اور اسى رب کے ناموں اور صفات کو سمجھنے کی دعوت کو کھول کھول کر بیان کرنا مسلمانوں اور کفّار میں شروع کر دینا چاہے كیوں کے جب لوگوں کو دعوت حق پہنچے گی تو انھی ملکوں میں اسلام کو قرآن اور سنتہ سے محبّت رکهنے والے مرد و زن ريورٹس ضرور ملیں گے.

یہ میری ذاتی رائے ہے، ہر سوچنے اور سمجھنے والے انسان کا اس سے متفق ہونا یا اختلاف کرنے کا استحقاق حاصل ہے. الله ہمیں سمجھنے کی توفیق دے، امین
 

Manhaj As Salaf
About the Author: Manhaj As Salaf Read More Articles by Manhaj As Salaf: 291 Articles with 408389 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.