بہار انتخاب میں پھر ایک بار لالو پرشاد یادو کے چارہ
گھوٹالا کو بی جے پی اچھال رہی ہے ایسے میں دہلی کی سی بی آئی کورٹ کے
ذریعہ اٹل بہاری واجپائی کی کابینہ میں وزیر روچکے دلیپ رے کو کوئلہ
بدعنوانی میں ملنے والی تین سال سزا اور دس لاکھ جرمانہ ایک زناٹے دار
طمانچہ ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ مودی سرکار کے تحت کام کرنے والی سی بی آئی
اس معاملے میں دلیپ رے کے لیے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا ۔ کوئلہ
گھوٹالا کانام آتے ہی منموہن سنگھ ذہن میں آجاتے ہیں ۔ 2014 کی انتخابی
مہم سے قبل جب یہ معاملہ سامنے آیا تو ہر کوئی کہہ رہا تھا کہ کوئلے کی
دلالی میں ہاتھ کالا لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ جو بی جے پی اچھل اچھل کر
یہ نعرہ لگا رہی تھی عدالت نے اس کے کمل پر ہی سیاہی پوت دی۔ ہوا یہ تھا کہ
24 جون 2013 کو یو پی اے سرکار کے وزیر قانون اشونی کمارنے کوئلہ گھوٹالے
کی سی بی آئی جانچ رپورٹ میں چند تبدیلیاں کرکے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا
نام ہٹوانے کی کوشش کی اور اس پر بوال مچ گیا نتیجہ یہ نکلا کہ انہیں اپنے
عہدہ سے دستبردارہوناپڑا۔ اس وقت سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو خاص ہدایت دی
تھی کہ وہ جانچ کی رپورٹ سرکار کے کسی بھی وزیر کو نہ دکھائے اور ایسے وزیر
کو تو ہرگز نہیں، جس کے خلاف معاملے کی جانچ چل رہی ہو۔ یہ اس وقت کی بات
ہے جب عدالت عظمیٰ میں آزادانہ فیصلے ہوتے تھے اب وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل
چکا ہے۔
ملک میں مذکورہ 26 لاکھ کروڑ کا کوئلہ گھوٹالہ 2006 سے 2009 کے درمیان ہوا
تھا۔ اُس وقت کے وزیر کوئلہ شیبو سورین کے جیل میں تھے اس لیے یہ وزارت
وزیر اعظم منموہن سنگھ کے زیر نگرانی تھی ۔ اس دوران 17 بلین ٹن کوئلہ نجی
کمپنیوں کو دیا گیا۔ سی بی آئی کے مطابق، اگر اسے 50 روپے فی ٹن کی کم از
کم قیمت پر بھی بیچا گیا ہوتا تو سرکاری خزانے کو 850,000 کروڑ کا فائدہ
ہوتا۔ یہ حقائق ایک ایسے وقت میں سامنے آئے جب انا ہزارے سے لے اروند
کیجریوال تک سارے لوگ بدعنوانی کے خلاف زبردست مہم چلا رہے تھے ۔ گجرات کے
سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اس کا فائدہ اٹھا کر وزیر اعظم بن گئے ۔اس کے
بعد 21جنوری 2015 کوبھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے
مطالبہ کیا کہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی تصویر ایماندار لیڈر کی
رہی ہے. ملک کی بھلائی کے لئے انہیں کوئلہ گھوٹالے کا سچ بتانا چاہئے،
کیونکہ کوئلہ گھوٹالہ کے وقت وہی مذکورہ وزارت کے انچارج تھے۔ اس معاملے
میں میں سيبيا نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے جون2015پوچھ گچھ کیاور
مودی راج کے اندر سی بی آئی کے خصوصی جج بھرت پراشر کے سامنے اکتوبر میں سی
بی آئی نے منموہن سنگھ کو نہایتدو ٹوک انداز میں کلین چٹ دے کر ان کا
کردار بحال کردیا۔
کانگریس اور منموہن سنگھ کا ہاتھ تو کوئلے کی دلالی میں کالا نہیں نکلا
لیکن سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی سربراہی میں قومی جمہوری اتحاد
(این ڈی اے) حکومت کے اندر وزیر دلیپ رے کوئلہ گھوٹالے کے ایک معاملے میں
26 اکتوبر 2020 کو مجرم قرارپائے گئے ۔ جھارکھنڈ کے اندریہ معاملہ 1999 میں
کوئلے کے بلاکس مختص کرنے میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔سی بی آئی کی
خصوصی عدالت نے اپریل 2017 میں دلیپ رے کے علاوہ کوئلہ کی وزارت میںزیر
ملازمت سابق اعلیٰ عہدیداران پردیپ کمار بنرجی اور نتیانند گوتم کے علاوہ
کیسٹران ٹیکنالوجیز لمٹیڈ اور اس کے ڈائریکٹر مہندر کمار اگروال کے خلاف
دھوکہ دہی، مجرمانہ سازش اور مجرمانہ خیانتِ کے تحت الزامات طے کیے تھے۔
دلیپ رے اٹل بہاری حکومت میں کوئلے کے وزیر مملکت تھے جبکہ پردیپ کمار
بنرجی کوئلے کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری اور پروجیکٹ کے مشیر تھے۔
اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی سی بی آئی ٹیم کا کہناتھا کہ دلیپ رے اڈیشہ
میں ایک ایم ایل اے ہیں اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اس معاملے کو
روزانہ کی بنیاد پر چلنا چاہیے۔ سی بی آئی نے خصوصی عدالت سے درخواست کی
تھی کہ دلیپ رے کے ساتھ ساتھ کوئلے کی وزارت کے سابق اعلی عہدیداروں کو عمر
قید کی سزا دی جائے۔ بحث میں سی بی آئی کے وکیل وی کے شرما اور اے پی سنگھ
نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت وائٹ کالر جرم بڑھ رہا ہے اور ایسی صورتحال
میں معاشرے میں پیغام پہنچانے کے لئے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دئے
جانے کی ضرورت ہے۔ کوئلے کی کانوں کو مختص کرنے کے جرم میں سزا کا یہ پہلا
مقدمہ ہے جس میں زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہو۔ عدالت کے اندر ملزمین نے
اپنی عمر کو بڑھا چڑھا کر کم سے کم سزا کی درخواست کی اور اس کا خاطر خواہ
اثر ہوا حالانکہ اگر ان کے بیان کے بجائے پیدائشی سرٹیفکیٹ کی جانچ کرتی تو
عدلیہ کو رحم نہیں آتا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ دلیپ رے کی عمر 75 سال اور دیگر افسران کی 80سال ہے
جبکہ ویکی پیڈیا کے مطابق دلیپ رے کی عمر صرف 66 سال بنتی ہے۔ خیربدعنوانی
کے اس سنگین معاملے میںمجرمین کو صرف 3سال کی سزا سنائی گئی اور10 لاکھ
روپے جرمانہ عائد کیا گیا نیزکمپنی کے ڈائریکٹر مہندر کمار اگروال کو تین
سال کی سزا کے ساتھ 60 لاکھ روپے کا جرمانہ اداکرنے کاحکم دیا گیا۔ یہ
کانیں قبائلی علاقوں میں ہیں ۔ کان کنی کے لیےقومی ترقی کے نام پر انہیں
اپنے گھروں اور روزگار سے بے دخل کردیا جاتا ہے ان قدرتی ذخائر سے ملنے
والا منافع نہ تو قومی خزانے میں جاتا اور نہ ا سے بے خانماں لوگوں کی
بازآباد کاری پر خرچ کیا جاتا ہے بلکہ وہ سیاستدانوں اور افسران کی جیب
میں چلا جاتا ہے۔ اس ناانصافی کے خلاف ہونے والی بغاوت نکسلوادی تحریک ہے۔
حکومت اسے طاقت کے ذریعہ کچلنا چاہتی ہے حالانکہ ناانصافی کا اندھیرا تو
صرف اور صرف عدل و انصاف کی روشنی سے ہی دور ہوتا ہے۔ این ڈی اے وزیر کے
خلاف سی بی آئی کی سخت پیروی اس لیے تھی کہ دلیپ رے نے بی جے پی میں شامل
ہونے کے بجائے بی جے ڈی (بیجو جنتا دل) بنائی ۔ ان کے ساتھ ڈی کے بجائے پی
ہوتا تو احسان فراموش بی جے پی بابری مسجد کے مجرمین کی طرح انہیں کو ئلے
کی بدعنوانی کا خاتمہ کرنے والا جہد کارقرار دے دیتی ۔
|