احساس زیاں کی موت

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
سچ پوچھیں ڈھاکہ تو ہاتھوں سے چلا گیا میرا اسے یاد کرنے سے کیا فرق پڑتا ہے لیکن ایک بات ہے میں نے اپنی نسلوں کو کبھی یہ نہیں کہا کہ بنگالی سور کے بچے تھے اور نہ ہی انہیں بوجھ قرار دیا ہے۔یہ احساس زندہ ہے اور رہے گا

لعنت لفظ بھی کمزور سا پڑ گیا ہے اور مذمت تو ہے ہی کم ۔کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ بھارت مذمت سے نہیں مرمت سے سمجھے گا۔ہماری فوج نے تو بار بار مرمت کی حتی کے 1971میں بھی ہم مغربی محاذ جیتے قیصر ہند فتح کیا یہ الگ بات ہے کہ مشرقی محاذ پر ہمیں اپنی داخلی غلطیوں کی سزا ملی۔موجودہ دور اس لحاظ سے دور ملامت ہے کہ فوج دشمنی میں پی ڈی ایم والے ہمارے قومی ہیرو بھی بھلا بیٹھے
کیا پاکستان کی دو کروڑ سے زائد مسجدیں اس لئے ٹیکس دیتی ہیں کہ ان کے پیسے سے لوگ ان لوگوں کی گفتگو سنیں جن کو سن کر شرمائے یہود۔یعنی ملک و قوم کے خلاف جب یہ لوگ بولتے ہیں تو چھپڑ پھاڑ دیتے ہیں ۔مشاہ داﷲ بولے تو کہنا پڑتا ہے بیٹی اندر جاؤ اب یہ ستریا بہتریا پتہ نہیں کس لمحے کیا کہہ دے گا میں اپنی اولاد کو وطن کے سرفروشوں کی محبت کا درس دیتا ہوں انہیں بتاتا ہوں کہ ۶۵ میں ہماری فوج نے کیا کیاکارنامہ انجام دئے انہیں چونڈہ میں ٹینکوں کی لڑائی کی کہانیاں سناتا ہوں جب اسی ٹی وی پر جاوید ہاشمی کہتا ہے کہ وہ جنگ بھی ہم ہار چکے تھے تو ٹینکوں کے نیچے بم باندھ کر شہید ہو جانے والی کہانی جھوٹ ثابت کی جاتی ہے پھر ایم ایم عالم کی بات کرتا ہوں تو یہ ٹی وی نجی خاص طور پر بتاتا ہے کہ وہ بھی کہانی تھی ۔بیٹے بڑھے ہو گئے ہیں اب وہ بات سمجھ جاتے ہیں وہ سوال نہیں کرتے ایک بھدہ سا موٹا سا ملا آتا ہے وہ ملا کہ جس کے باپ نے کہا تھا کہ اﷲ کا شکر ہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں ہوئے جس کا بھائی بھتیجہ اسمبلی میں ہے لاکھوں کا مال پانی بناتے ہیں اس پاکستان کا کھاتے ہیں اسی کی تھالی میں چھید کرتے ہیں جی چاہتا ہے کہ اس وقت سکرین توڑ دوں جب کو ئی پوری فوج کو گالی دیتا ہے۔حیا شرم غیرت نامی چیزیں صرف تیمور کے گھر سے نہیں گئیں وہ لگتا ہے ان بے حسوں کے کے پاس سے بھی چلی گئی ہیں۔ ایک ایاز صادق ہی نہیں یہاں درجنوں ایسے ملتے ہیں اس روز صدیق الفاروق سے چینیل فائیو پر مڈ بھڑ ہو گئی میں سمجھا کہیں گے کہ زبان پھسل گئی تھی کوئی بات نہیں نون لیگ معافی مانگ لے گی لیکن
افسوس حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

موصوف بھی ڈٹ گئے اور ادھر ادھر کی مارنے لگے میں نے بھی کہا کہ قافلے لٹنے کی بات کریں ۔لیکن کیا کیا جائے یہ تھی پاکستان کی تخلیق کی دعوے دار جماعت اور اس کے حواری۔

متاع کارواں اور احساس زیاں دونوں چوری ہو گئے ہیں۔دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔متاع گئی کوئی فکر نہیں لیکن اس احساس زیاں کی چوری پر دل گرفتہ میں نہیں پوری قوم ہے۔بات تو ایزا صادق نے کہہ دی لیکنلوگوں نے سوشل میڈیا پر جو سنائیں میں خدا کو حاظر و ناظر جان کر کہتا ہوں میں ہوتا تو اپنے آپ کو گولی مار لیتا ۔کم از لوگ یہ تو کہتے کہ غیرت سے مر گیا۔

حد ہوتی ہے اور پھر کہا کہ میرے سینے میں راز ہیں راز کیوں نہیں ہوں گے کہ تم اس ملک کی اسمبلی کے سپیکر تھے ساری خفیہ باتیں تمہارے سامنے ہی ہونا تھیں اگر آپ کو ان رازداروں کی محفل میں نہ بٹھایا جاتا تو یہ اس پوری اسمبلی توہین تھی کسی کی کیا مجال کے راز کی باتیں ہو رہی ہوں اور اس میں پ نہ ہوں سینیٹ کے چیئرمین نہ ہوں وزیر اعظم وزیر خارجہ دفاع کے وزیر فوج کے سربراہ نہ بیٹھیں ہاں جناب ایاز صادق اس سے پہلے آپ نے ایک حکف اٹھایا ہو گا جس میں آپ نے ضرور کہا گا کہ میں ان قومی رازوں کو افشاء نہیں کروں گا۔آپ جھوٹے آپ کا لیڈر مصدقہ جھوٹا ۶۲،۶۳ پر نہ پورا اترنے والے کے پیرو کار سے ہم توقع ہی کیا کر سکتے ہیں

پی ڈی ایم کو آپ کے بیانات نے تباہ و برباد کر دیا ہے اب آپ جلسے کرنے نکلیں گے تو لوگ آپ کو وٹے ماریں گے ۔کیا شگوفے چھوڑے گئے لندن کے مفرور اشتہاری نے کہا باجوہ اور جنرل فیض آپ ٹھیک نہیں ہو یہاں باجوہ عمران باجوہ انصاف ویلفئر ونگ کا جنرل سیکرٹری نہیں فوج کے جرنیل باجوہ کی بات کی گئی ہے اور آئی ایس آئی کے چیف جنرل فیض کی بات کی گئی ہے یہ لوگ استعارے ہیں پوری فوج کے اور جنرل فیض آئی ایس آئی کے چیف ہیں ان کو نہیں پوری آئی ایس آئی کو رسوا کرنے کی کوشش کی ہے ۔یہ سب کچھ ہمیں براہ راست دکھایا جاتا ہے ۔میڈیا کی اچھائیوں کو سلام لیکن جو چیزیں عوام کو دکھائی جا رہی ہیں وہ لوگوں کی دماغی صحت اور سوچ کے لئے ٹھیک نہیں ہیں انہیں یہ بتایا اجا رہا ہے کہ محمود اچکزئی جو کہہ رہا ہے در اصل قائد اعظم محمد علی جناح کی گفتگو کی نفی کر رہا ہے یعنی قائد اعظم غلط تھے اور بقول لاہور سے میاں منیر کے کہ وہ جو نائی کی چادر لے کر بھاگ جانے والا شخص ہے وہ ٹھیک ہے ۔

پاکستان کے ناظرین سیاسی نابالغ ہیں انہیں یہ علم نہیں کہ اس ملک کو کیسے کس طرح اور کیوں حاصل کیا گیا تھا انہیں کسی نے نہیں بتایا کہ جب کوئی ایک بچہ بھی ہمدووں کے باورچی خانے سے گزرتا تھا تو وہ ناپاک ہو جاتا تھا کیا کسی نے بتایا نہیں کہ قیام پاکستان سے پہلے پانی بھی ہندو تھا مسلم تھا ۔ہندو ہوٹل مسلم ہوٹل غرض مسلم بینک بھی بن گئے تھے۔

روک دیجئے ان لوگوں کو جو جب وہ ٹی وی پر آتے ہیں تو اسلام پاکستان اور دو قومی نظرئے کی ایسی کی تیسی کر دیتے ہیں ایک ماڈرن اسکول ہی کم تھے جو ایک لادین نسل تیار کر رہے ہیں اوپر سے ان ملک دشمنوں کے لئے آپ ٹی وی کھول دیتے ہیں جہاں وہ کبھی عدلیہ کبھی اور کبھی فوج کے خلاف نعرے لگاتے ہیں

ہم جانتے ہیں کہ زبان پھسل سکتی ہیلیکن نواز شریف محمود اچکزئی مولانا فض الرحمن مع برادر اور بیٹے کے،بشمول محمود اچکزئی ،مریم نواز ،کیپٹن صفدر ان سب کی زبانیں پھسلن کا شکار ہو گئی ہیں نہیں جناب پوری مسلم لیگ نون ایاز صادق کے کہنے پر کھڑی ہے ۔ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ہمیں تنگ کیا جا رہا ہے ہمیں اسمبلی میں بولنے نہیں دیا جاتا حضور یہ جو مشاہد اﷲ ،عبدالقادر پٹیل بول رہے ہوتے ہیں شاہد خاقان عباسی سعد رفیق ،اور یہ جو ہے والے خواجہ آصف اپنے گندے خیالات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں یہ کون لوگ ہیں یہ بھی تو آپ ہی کی صفوں سے ہیں۔کسی یوگنڈہ کی اسمبلی سے تو نہیں آئے

جناب عالی! کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے شکر ہے کہ یہ جملہ مستند ہے اور اسے پاکستان کی اسمبلی کے ریکارڈ میں خواجہ صفدر نے جو ضیاء کی مجلس شوری چیئرمین رہے ہیں کے بیٹے خواجہ آصف نے درج کرایا ہے۔پچھلے دنو وریو ہاؤس گیا تھا راستے میں دیکھا کہ ایک میڈیکل کالج ان کے نام سے بنا ہے مجھے سیالکوٹ کے لوگوں سے پوچھنا ہے کہ ان کی کون سی ایسی خدمات تھیں جس کے عوض ایک میڈیکل کالج ان کے نام پر کھولا گیا ہے

ان سیاسی نابلغوں نے میرے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے شائد کسی نے اسی بارے میں کہا تھا کہ
میرے وطن کی سیاست کا حال مت پوچھو
گھری ہوئی ہے طوائف تماشبینوں میں

یہ تماش بین ملک بناے میں شامل نہ تھے بلکہ قائد اعظم کو کافر اعظم کہا کرتے تھے آج تک جشم آزادی نہیں منایا ۔ان کی چھیڑ یہ ہے کہ ان سے کہئے کہ وہ قائد اعظم زندہ باد کا نعرہ لگائیں۔یہ ہمیں بتانے آئے ہیں کہ سب خرابیوں کے پیچھے وردی ہے ہاں کچھ عرصہ تک تھی کہپ جیسے ملک دشمن کو اپوزیشن لیڈر بھی بنایا اور صوبہ سرحد کی حکومت بھی دی۔

آپ ٹی وی کھولیں اسمبلی کی کاروائی دیکھیں بعض حکومتی اراکین بھی انہیں پیچھے چھوڑتا نظر آئیں گے۔چنگے او وی نئیں تے گھٹ تسی وی نئیں ۔کیا ضرورت تھی پلوامہ میں گھس کی مارنے کی بات کی اب آپ سو تسلیاں دیں ہاں فواد چودھری آپ میں اور ایاز صادق میں فرق یہ ہے کہ کہہ کر غلط بات پر ڈٹ گیا اور آپ نے وضاحت دے دی۔

میں حکومتی بنچوں سے بھی درخواست کروں گا کہ خدارا ابھی مراد سعید کو ریسٹ دیں بہتیرہ اڑھائی سال سمع خراشی کرا لی اب اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کے لئے علی محمد خان کو موقع دیں ۔کم از کم کانوں کے پردے تو محفوظ رہیں گے۔

ویسے ایک بات بتاؤں مسلم لیگ کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہوے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی لونڈی جماعت رہی ہے اسے ہنس کی چال چلنے سے اجتناب کرنی چاہئے یقین کیجئے آپ چند بٹ بھراء اکٹھے کر کے فوج کے خلاف نعرے بازی تو کرا سکتے ہیں لیکن یہ سوچنا بھی نہیں کہ پنجاب آپ کی اس سوچ پرآپ کا ساتھ دے گا۔

پاکستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے پنجاب اور فوج کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے کے پی کے نے ہمیشہ فوج کا ساتھ دیا ہے ملک کے دوسرے حصے بھی کسی سے پیچھے نہیں لیکن شمالی پنجاب تو خاص طور پر فوج کی نرسری رہا ہے ۔نواز شریف کی رہی سہی قوت ان کی فوج دشمنی ختم کر دی ہے۔میرے کالم کا بنیاد مقصد یہ ہے کہ پیمرا ان سیاست دانوں کی براہ راست تقریروں کو نہ نشر کرے آج دیکھ لیں پورا بھارتی میڈیا پی ڈی ایم کی پاکستان دشمن باتوں کو اچھال رہا ہے۔عمران سے دشمنی کیجئے لیکن پاکستان سے نہیں
 

Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 323615 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More