پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی
بھی سانحہ رونما ہوتا ہے یا دہشت گردی کی کوئی بھی واردات ہوتی ہے تو اس کی
ذمہ داری تحریک طالبان پر ڈال دی جاتی ہے لیکن اکثر لوگ یہ سوچتے ہیں اور
ان کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ طالبان کون ہیں؟؟ان کی پرورش کس نے
کی اور کس نے بنایا؟کون ان کی معاونت کرتا ہے؟کیا یہ مسلمان ہیں؟آج ان
سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لئے ہمیں کچھ پیچھے جانا ہوگا جب روس دنیا
میں سپر پاور کے طور پر جانا جاتا تھااور پوری دنیا میں روس کا ایک رعب سا
چھایا ہوا تھا جب اس نے افغانستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو وہاں سے اس
کا زوال شروع ہوگیا جہاں سے روس کازوال شروع ہوا ،وہیں سے طالبان کا دور
شروع ہوتا ہے جب روس افغانستان پر تسلط جمانے کی کوشش کر رہا تھا اس وقت
امریکہ نے پاکستان کو اپنا اتحادی بنا کر افغانیوں کی مدد کی لیکن یہ صرف
امریکی امداد کا کمال نہیں تھا کہ اس نے روس جیسی سپر پاور کو پارہ پارہ کر
دیا بلکہ اس امداد کے ساتھ پاکستان کے اس وقت کے صدر جناب جنرل ضیاءالحق نے
نعرہ جہاد کو بلند کرکے افغانیوں کے خون کو گرما دیا اور وہ جذبہ شہادت سے
لبریزاور جدید امریکی اسلحے سے لیس روس پر ٹوٹ پڑے اور روس کو ٹکڑے ٹکڑے کر
کے رکھ دیا یوں دنیا کی سپر پاور ریزہ ریزہ ہوئی اس میں امریکہ کا خواب بھی
پورا ہو گیا اور روس کے بعد وہ دنیاکے نقشے میں سپرپاور کے طور پرسامنے
آگیا لیکن افغانستان میں روس کے خاتمے کے بعد ملا عمر کی قیادت میں جو
حکومت بنی وہ طالبان کی حکومت تھی جنہوں نے افغانستان میں سختی سے شریعت کو
نافذ کیا اسی وجہ سے افغانستان کی تاریخ میں پہلی بار امن و امان کی فضا
دیکھنے میں آئی افغانی طالبان نے اپنے دور حکومت میں اسلامی تعلیمات پر
سختی سے عمل کروانا شروع کیا یوں انہوں نے امریکہ سے ڈکٹیشن لی نہ اس کے
آگے سر کو جھکایاجس کی وجہ سے امریکہ کو نائن الیون کا ڈرامہ رچانا پڑا جس
ڈرامے کے دو مقاصد تھے ایک تو مسلم دنیا کے خلاف جنگ خاص کر طالبان حکومت
کو ختم کرنا کیونکہ امریکہ کے نزدیک طالبان مذہبی انتہا پسند ہیں اور دوسرا
پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ۔(یہاں پر طالبان کے بارے بتانا مقصود ہے
اس لئے نائن الیون کے بعد کے واقعات کو مختصراََ بیان کررہا ہوں) یوں
امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کو اپنا اتحادی بناتے ہوئے طالبان کی حکومت
کو نشانہ بنایا یہاں پر ایک عجیب اتفاق دیکھنے میں آیا کہ روس کے خاتمے کے
لئے جو اسلحہ امریکہ نے طالبان کو فراہم کیا تھا طالبان اسی امریکی اسلحے
سے امریکہ کو نشانہ بنانے لگے،امریکہ کو افغان جنگ لڑتے ہوئے دس سال کا
عرصہ بیت چکا ہے لیکن ابھی تک وہ افغانستان پر مکمل قبضہ نہیں جما سکا اور
آج طالبان سے مذاکرات پر مجبور ہوچکا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس نے جنگ کا رخ
پاکستان کی طرف کرنا شروع کر دیا جس کے لئے اس نے اسرائیل اور بھارت کو بھی
اپنے ساتھ ملا لیا ،امریکی سی۔آئی۔اے،اسرائیلی موساد ،بھارتی خفیہ ایجنسی
’را‘امریکی ڈائن کارپ اور بدنام زمانہ بلیک واٹر نے پاکستان میں ایک دہشت
گردتنظیم بنائی جو آج تحریک طالبان کے نام سے جانی جاتی ہے یہاں پر یہ قابل
ذکر بات یہ ہے کہ افغانی طالبان اور پاکستانی تحریک طالبان میں زمین آسمان
کا فرق ہے دونوں کا نام ایک ہونے کے باوجود ٹارگٹ مختلف ہیں تحریک طالبان
پاکستان خالصاََ دہشت گرد تنظیم ہے کیونکہ اس نے سیکیورٹی اداروں،مارکیٹوں
کے علاوہ مساجد میں بھی خود کش حملے کر کے کئی معصوم زندگیوں کے چراغوں
کوگل کیا جس کی وجہ سے کافی مفتی کرام نے اس طرح کے حملوں کو حرام قرار دیا
ہے جبکہ افغانی طالبان ایک مذہبی انتہا پسند قسم کے ہیں جنہیں اغیار کی
مداخلت پسند نہیں ہے لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ یہ دونوں قسم کے طالبان کی
پرورش امریکہ نے کی ہے اس کے علاوہ بھی طالبان کی ایک اور قسم بھی ہے جسے
پنجابی طالبان کہتے ہیں لیکن مجھے ان کے بارے اتنا علم نہیں کبھی رحمان ملک
صاحب سے ملاقات ہوئی تو ان سے پنجابی طالبان کی بابت دریافت کروں گا اور اس
کے بارے میں لکھوں گا لیکن جہاں تک میرا خیال ہے کہ پنجابی طالبان کا کوئی
وجود بھی نہیں ہے یہ ہمارے ملک صاحب کی ذاتی اصطلاح لگتی ہے۔۔ |