پاکستان میں جو منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان اور منشیات جس
طرح ہماری نسلوں کو متاثر کررہی ہے وہ خطرناک حد تک پہنچ گٸی ہے۔ بلوچستان,
سندھ , پنجاب , خیبر پختونخواہ , گگت بلتستان اور آزاد کشمیر سب منشیات سے
متاثر ہیں لیکن بلوچستان میں اس وقت منشیات نے پورے صوبے کو متاثر کیا ہوا
ہے اور نوجوان , خواتین , بوڑھے , بچے لاکھوں کی تعداد میں اس لت کا شکار
ہوگٸے ہیں اور اس طرح بلوچستان کو ایک منظم پلاننگ کے تحت شکار کیا گیا ہے
یا کردیا گیا ہے پر حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں اس وقت اکثریت کو منشیات
نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے شاید کوٸی گھر ایسا ہو جہاں پر منشیات کا
استعمال نا ہوتا ہو۔ ایک منظم سازش کے تحت منشیات کا زہر اس طرح نوجوان میں
پھیلا دیا گیا ہے کہ بلوچ نوجوان نسل کے اپنے روشن مستقبل کو اپنے ہی
ہاتھوں تاریک کررہی ہے۔ اور ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنا ہوگا۔ کسی دانشور
نے کیا خوب فر مایا،” اگر تم کسی قوم کو تباہ کرنا چاہتے ہو تو اس کے
نوجوانوں نسل کو نشہ کی لت لگا دو”۔
انسداد منشیات کے لیٸے کام کرنے والے اداروں کی بعض رپورٹس کے مطابق
پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ کے قریب ہے اور یہ
لوگ شراب، ہیروئن، چرس، افیون، بھنگ، کرسٹل، آئس، صمد بانڈ اور سکون بخش
ادویات اور دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کرتے ہیں اگر ان میں مین ہوری گٹکا
شامل کردیا جاٸے تو اس کی تعداد کٸی گنا بڑ جاٸے گی۔ اگر نشہ کے استعمال کو
دیکھا جاٸے تو اس صورتحال میں پاکستان میں منشیات کے عادی افراد میں سرنج
سے نشہ کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ افراد نشے کے لیے ایک دوسرے
کی سرنجیں استعمال کرتے ہیں، جس سے وہ ایچ آئی وی ایڈز اور ہیپاٹائٹس سمیت
کئی طرح کی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔پاکستان سول سوسائٹی نیٹ ورک
سندھ, بلوچستان, پنجاب,خیبر پختونخوا, گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں
انسداد منشیات کے لیٸے کام کرنے والے متحرک سماجی کارکنان اور سماجی
تنظیموں کا نیٹ ورک ہے جو 2013سے انسداد منشیات کے لیٸے کام کررہا ہے۔
پاکستان سول سوساٸٹی نیٹ ورک کے چیئرمین پیرزادہ اکمل اویسی کا کہنا ہے کہ
منشیات کی وبا کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اور تعلیمی اداروں میں منشیات
کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خاتمہ کے لئے نیٹ ورک پوری ذمہ داری سے حکومت
پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔
پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق منشیات کے عادی افراد کی تعداد
تقریباً ڈیڑھ کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے جن میں سے صرف ہیروئن استعمال کرنے
والوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہے جب کہ 15 فیصد افراد انجکشن کے ذریعے نشہ
کرتے ہیں۔ اس تعداد میں کم عمر بچوں سے لے کر 65 سال کے بزرگ افراد بھی
شامل ہیں ۔
اقوام متحدہ کے آفس فار ڈرگز اینڈ کرائمز (UNODC) کے مطابق پاکستان میں
غیرقانونی منشیات کے استعمال میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ اس کا محلِ وقوع
ہے کیوں کہ یہ منشیات کی سمگلنگ کے حوالے سے دنیا کی مصروف ترین راہ گزر ہے
جس کی ایک بڑی وجہ پڑوسی ملک افغانستان اور ایران کے ساتھ متصل طویل سرحد
ہے۔
اگر دیکھا جاٸے توپاکستان میں منشیات کی روک تھام کے لئے باقاعدہ قوانین
موجود ہیں جن کے تحت اب تک منشیات فروشی میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار کر
کے عدالتوں کے ذریعے سزائیں ہوچکی ہیں۔پاکستان میں اس وقت انسداد منشیات کا
قانون 'کنٹرول آف نارکوٹک سبسٹنسز ایکٹ 1997' لاگو ہے جس میں منشیات کے
استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت شقیں شامل کی گئی ہیں جن کے تحت ایک کلو
سے زیادہ منشیات رکھنے پر جج سزائے موت یا کم سے کم چودہ سال قید سے لے کر
عمر قید تک سزا سنا سکتا ہے۔سزا کا دار و مدار نشے کی مقدار اور کوالٹی پر
ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔دس کلوگرام سے زیادہ
منشیات رکھنے پر کم سے کم سزا عمر قید ہے۔ اس میں ضمانت کا حصول بھی مشکل
کر دیا گیا۔ اس قانون کے تحت عدالت پرائیویٹ گواہ کی عدم موجودگی میں بھی
صرف پولیس کی گواہی پر سزا دے سکتی ہے۔اس قانون کے تحت اپنے آپ کو بے گناہ
ثابت کرنے کا بوجھ بھی ملزم پر ہوتا ہے۔تاہم ان سخت قوانین کے باوجود
منشیات کے استعمال پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ اس کی وجوہات میں کمزور
استغاثہ اور ڈرگ بیرنز پر ہاتھ نا ڈالنا اور 'ڈرگ بیرنز' کو سزائیں نہ
ملناہے اور لوگوں میں راتوں رات امیر بننے کا شوق بھی منشیات کے ہھیلاو کا
ایک بڑا سبب ہے ۔
پاکستان سول سوساٸٹی نیٹ ورک نے ان تمام باتوں کو محسوس کرتے ہوٸے انسداد
منشیات کے لیٸے جواٸنٹ کوارڈینیشن سسٹم کے زریعے اداروں کی کارکردگی بہتر
بنانے کے لیٸے کام شروع کیا جس میں منشیات کو کنٹرول کرنے والے اداروں کے
ساتھ میٹنگز نشستوں کا انعقاد کیا گیا اور اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے
میں عوام کے سول سوساٸٹی کے کردار پر زور دیا گیا اور موثر حکمت عملیوں کی
تشکیل کے لیٸے کاوشیں کی گٸی اور اس کے لیٸے قومی کانرنس براٸے انسداد
منشیات کا انعقاد کیا گیا اور اب تک چار نیشنل کانفرسز منعقد ہوچکی ہیں اور
اس بار انچویں انسداد منشیات کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے اور واضع رہے
کہ سول سوساٸٹی نیٹ ورک نے 2020سال نو کے آغاز پر انسداد منشیات کے حوالے
سے بیلہ میں ریلی کا انعقاد کیا اور سال 2020کو انسداد منشیات کے سال کے
طور پر منانے کا اعلان کرتے ہوٸے انسداد منشیات کے آواز اٹھانے کی اپیل کی
اور انسداد منشیات کے لیٸے متحرک تحریک کی ضرورت پر زور دیا اور منظم کردار
کے ساتھ سال بھر سرگرمیاں جاری رکھنے کا عہد کیا۔ لوچستان بھر میں بلوچستان
کے فکری طبقات نے اس پر سوچ وفکر شروع کی لیکن بلوچستان کے علاقے مند کی
ایک معصوم بچے اور ایک خاتون بلوچ کی منشیات کے استعمال کی وڈیو نے پورے
بلوچستان میں اہل فکر کو متحرک کردیا اور شاید بلوچستان کوٸی ضلع ایسا ہو
جہاں پر انسداد منشیات کے لیٸے یا منشیات فروشوں کے خلاف آواز نہ اٹھی ہو,
سیاسی پارٹیز بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی , نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل
پارٹی کے قاٸدین کی طرف سے بھی آواز اٹھی یہ سب بلوچستان میں منشیات کی
تباہی دیکھ کر نوجوان نسل کی بربادی دیکھ کر بول پڑے تھے حکومتی سطح پر بھی
اقدامات کے اعلانات نظر آٸے کچھ اضلاع میں علاج معالجے کے مراکز کے قیام کا
اعلان بھی ہوا اور ضلع لسبیلہ بھی ان مراکز میں سے ایک ہے جہاں پر اوتھل
میں منشیات کے علاج کے مرکز کا کام جاری ہے۔ جس تیزی سے بلوچستان میں
منشیات پھیل رہی ہے اور جس منظم انداز میں پڑھے لکھے طبقے کو نوجوانوں کو
منشیات کی لت کا شکار کیا جارہا ہے اسی منظم انداز میں انسداد منشیات کی
جدوجہد کو بھی منظم بنانا ضروری ہے اور اس مقصد کے لیٸے پاکستان سول
سوساٸٹی نیٹ نے پانچویں قومی کانفرنس کوٸٹہ میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس
میں ملک بھر سے مندوبین کانفرنس میں شرکت کرینگے اور اینٹی نارکوٹکس اور
دیگر منشیات کنٹرول کرنے والے اداروں کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔ اینٹی
نارکوٹکس فورس کے سربراہ کمانڈر برگریڈیٸر عاقب نذیر چوہدری کی قیادت میں
اے این ایف بلوچستان میں منشیات فروشوں کے خلاف سرگرم عمل ہے اور حال ہی
میں منشیات فروشوں کے خلاف جنگ میں اے این ایف کے جوان شہید بھی ہوٸے ہیں۔
پاکستان سول سوساٸٹی نیٹ ورک کو کانفرنس کے انعقاد میں ہر ممکن تعاون کا
یقین دلاتے ہوٸے پانچویں انسداد منشیات کانفرنس کو بلوچستان میں انعقاد کو
انسداد منشیات کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل قرار دیاہے۔پاکستان سول سوساٸٹی
نیٹ ورک کے زیر اہتمام پانچویں قومی کانفرنس براٸے انسداد منشیات 19-20
نومبر 2020 کو کوٸٹہ میں ہوگی جس میں ملک بھر سے مندوبین شرکت کرینگے جسکی
پاکستان سول سوساٸٹی نیٹ ورک بلوچستان چیپٹر کے زیراہتمام تیاریاں جاری
ہیں۔
|