سورۂ نوح مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن،
تفسیر سورۃ نوح، ۴/۳۱۱)۔ اس سورت میں 2رکوع،28آیتیں ہیں ۔
وجہ تسمیہ:
اس سورت میں چونکہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم
کا واقعہ بیان کیا گیا ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ نوح‘‘ کہتے ہیں ۔
کلام مجید میں حکمت و دانائی کے خوشبو ہی خوشبو ہے ۔آئیے ہم بھی جاننے کی
کوشش کرتے ہیں۔سورۃ نوح میں حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے متعلق بیان
موجود ہے ۔حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو بُت پرستی چھوڑ دینے اور
صرف اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی دعوت دی،ان کے سامنے اللّٰہ تعالیٰ کی
قدرت اور وحدانِیَّت کے دلائل بیان کئے، اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر
اس کے غضب اور عذاب سے ڈرایا لیکن انہوں نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ جب نو سو سال سے زیادہ
عرصے تک دعوت دیتے رہنے کے باوجود قوم اپنی سرکشی سے باز نہ آئی تو حضرت
نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی
کوشش اور قوم کی ہٹ دھرمی عرض کی اور کافروں کی تباہی و بربادی کی دعا کی
تو اللّٰہ تعالیٰ نے ان کی قوم کے کفار پر طوفان کاعذاب بھیجا اور وہ لوگ
ڈبو کر ہلاک کردئیے گئے۔
|