معدنیات کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں اہم
کردارادا کرتی ہیں۔ بلوچستان وسائل سے مالا مال خطہ ہے جہاں تیل ،گیس ،تانبہ
اور سونے کے وسیع ذخائر ہیں تاہم بدقسمتی سے ان وسائل کا درست طریقہ سے
استفادہ نہیں کیاگیا۔ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ آنے والے برسوں میں بلوچستان
خود انحصاری کی منزل حاصل کرلے گا۔امن وامان کی خراب صورتحال بلوچستان میں
بین الاقوامی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت بین الاقوامی
سرمایہ کاروں کوبلوچستان میں مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرارہی ہے۔
اسلام آباد سے شائع ہونے والے ایک ہفت روزہ پلس کے مطابق جاپانی قونصل جنرل
ماساہاروسیتو نے حال ہی میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی سے
ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نے جاپان کو نہ صرف سرمایہ
کاری کی دعوت دی بلکہ انہیں مکمل تحفظ کی یقین دہانی بھی کرائی۔ وزیراعلیٰ
بلوچستان نے کہاکہ غیر ملکی ہاتھ اپنے مفادات کے لئے بلوچستان میں گھناﺅنا
گیم کھیل رہے ہیں تاہم یہ قوتیں کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم
اچھی طرح جانتے ہیں کہ اپنے وسائل کاکسی طرح تحفظ اوراستعمال کیاجاسکتا ہے
کیوں کہ یہ وسائل بلوچ قوم کا سرمایہ ہیں انہوںنے مزید کہاکہ بلوچ قوم
کواعتماد میں لئے بغیر یہ وسائل استعمال میںنہیں لائے جاسکتے ۔ انہوں نے
کہاکہ بلوچستان میں طالبان قطعی مختلف ہیں کیونکہ وہ مذہبی ہیں اوراسکولوں
میں جدیدتعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ پاکستان اور بلوچستان میں وہ طالبان بڑا
فتنہ ہیں جوسیکورٹی فورسز کے خلاف ہتھیاروں سے لڑرہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا
کہ بلوچستان میںٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے کیونکہ نوجوان بہت باصلاحیت ہیں۔انہیں
صرف سنہری مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت اس ضمن میں پختہ اقدامات
کررہی ہے۔نواب محمداسلم رئیسانی نے کہاکہ بلوچ نوجوان کسی بین الاقوامی
پروپیگنڈہ کا حصہ نہیں اورنہ ہی وہ مختلف تحریکوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ طاقت کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے کیونکہ ہم طاقت کے نتائج
افغانستان ،عراق اورکویت میں دیکھ چکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ تمام مسائل کا
حل مذاکرات میں پوشیدہ ہے اورمیں نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ معاشی ترقی کے
لئے سہولیات مثلاً صحت ،تعلیم اورپینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی
جائے۔
انہوں نے کہاکہ گوادر پورٹ دنیا کی بہترین بندرگاہ ہے جس میں چینل 4کلو
میٹر ہے ۔گوادر کی بندرگاہ آبنائے ہرمز، بحرالکاہل ،یورپ ،افریقہ کے مشرقی
ساحل اور مشرق وسطیٰ کے نزدیک ترہے۔ کوئی بھی اس کی افادیت سے انکارنہیں
کرسکتا۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ اس بندرگاہ کودرست طریقہ سے چلایا جائے ۔
انہوں نے کہاکہ چین نے یہ بندرگاہ چلانے کے لئے دلچسپی کااظہار کیاہے جبکہ
صوبائی حکومت بندرگاہ کوچلانے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پورٹ
آف سنگاپور سے مطمئن نہیں ہیں اور وفاقی حکومت کواس ضمن میں آگاہ کردیاہے ۔انہوں
نے کہاکہ ہم گوادرپورٹ سے مستفید ہونے کےلئے پورٹ آف سنگاپور سے معاہدہ
منسوخ کرنے پرغورکررہے ہیں کیونکہ دوسرے ممالک اس بندرگاہ سے فائدہ اٹھائیں
گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر ”ریکوڈک “
میں موجود ہیں سابقہ حکومت نے چلی کی ایک حکومت سے معاہدہ کیا تھا اوراب ہم
وفاقی حکومت سے اس معاہدہ پر نظرثانی کےلئے بات چیت کررہے ہیں۔انہوں نے
مزید کہاکہ ہم معاہدہ کے تحت رائلٹی کے حصول پر نظرثانی بھی چاہتے ہیں یہ
رائلٹی2فیصد کی بجائے 5 فیصد ہونی چاہئے ۔سونے اورتانبے کے نرخ بھی بین
الاقوامی مارکیٹ میں نرخوں کی تبدیلی کے ساتھ تبدیل ہونے چاہئیں۔ بلوچستان
میں مخالف قوتوں نے اعلان کیا ہے کہ کسی کوبھی بلوچستان میں سرمایہ کاری کی
اجازت نہیں دی جائے گی اوریہ بے وقوفی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں
کوبلوچستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جارہی ہے۔تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان
کویقین ہے کہ وہ مخالفت قوتوں کوبات چیت کے ذریعے منالیں گے
(یہ آرٹیکل روزنامہ جرات میں شائع ہو چکا ہے) |