یقین کا فرشتہ

دایان ایک بہت ہی نیک اور سمجھدار لڑکا تھا ۔ پڑھائی لکھائی میں دل لگانے والا اور اپنے بزرگوں کی اطاعت اور عزت کرنے والا ۔ دایان جس گاؤں میں رہتا تھا وہ گندم کی فصل کے حوالے سے بہت مشہور تھا ۔ پر اس بار پورا سال بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زمین فصل کے لیے بالکل تیار نہیں تھی ۔

دایان اپنے بڑوں اور گاؤں کے دوسرے لوگوں کے منہ سے گندم کی فصل کے حوالے سے پریشانی کی باتیں سنتا رہتا تھا ۔

ایک دن دایان کے ابو اس کی امی سے بات کر رہے تھے کہ گھر کی مرمت کے لیے انھوں نے قرض لیا تھا ۔ اور فصل کی کٹائی پر ادائیگی کا وعدہ کیا تھا ۔ پر بارشیں نہ ہونے سے تو اچھی فصل کی کوئی امید ہی نہیں ۔ دایان کے ابو قرض کی ادائیگی کے لیے بہت پریشان تھے ۔

دایان اپنے ابو سے بے پناہ محبت کرتا تھا ۔ وہ ان کی پریشانی کا سن کر بہت پریشان ہو گیا تھا ۔ اس کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اپنے ابو کی پریشانی دور کرنے کے لیے کیا کرے ۔ اسی پریشانی میں وہ قرآن کا سبق پڑھنے مسجد چلا گیا ۔ مولوی صاحب نے سبق سنتے ہوئے دایان کی بے دھانی خاص طور پر محسوس کی ۔ چھٹی کی بعد جب سب بچے جارہے تھے تو مولوی صاحب نے دایان کو روک لیا ۔ سب بچوں کے جانے کے بعد مولوی صاحب نے دایان سے پوچھا کہ بیٹا کیا بات ہے آج تم کس سوچ میں گم تھے ۔ دایان نے ان کو ساری بات بتا بتائی ۔

مولوی صاحب شفقت سے مسکرائے اور بولے “ میں خوش ہوا کہ تم اپنے ابو کی پریشانی پر ان کے لیے اتنے پریشان ہو گئے ۔ تم ایک اچھے بچے ہو “ دایان بولا کہ “مولوی صاحب میں کیسے اپنے ابو کی پریشانی دور کروں۔ “ مولوی صاحب نے کہا “ بیٹا انسان کی اوقات ہی کیا ہے کہ وہ خود سے کچھ کر سکے ۔ جو رب آزمائش ڈالتا ہے وہ ہی اس کا حل بھی نکالتا ہے ۔ دایان بیٹا تم اللہ سے اپنی پریشانی کا حل مانگو ۔ اور پورے یقین سے مانگو ۔ اللہ اپنے بندوں کی ضرور سنتا ہے ۔
مولوی صاحب سے بات کر کے دایان بہت خوش ہو گیا ۔

رات سونے سے پہلے دایان نے امی سے کہا کہ صبح اسے نماز کے لیے ضرور جگائیں ۔ صبح اس نے دل لگا کر نماز پڑھی اور پورے خلوص سے اللہ سے اپنے ابو کی پریشانی کے لیے دعا مانگی ۔ اور بارش کا انتظار کرنے لگا ۔ پورا دن گزر گیا پر بارش نہ ہوئی پر دایان ہر روز لگا تار نماز ادا کرتا رہا اور دعا مانگتا رہا ۔ کافی دن گزر گئے ۔

دایان ایک بار پھر مولوی صاحب کے سامنے اپنی پریشانی لے کر گیا ۔ مولوی صاحب بولے دایان بیٹا اپنا یقین ٹوٹنے مت دینا بعض اوقات اللہ کو اپنے بندوں کا مانگنے کا انداز اتنا پسند آ تا ہے کہ اللہ چاہتا ہے کہ میرا بندا بار بار مانگے ۔

اگلی صبح دایان پھر پورے دل سے نماز کے لیے کھڑا ہوا اور نماز کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھاے ۔

“پیارے اللہ میاں جی مجھے معلوم ہے آپ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میں ہمیشہ آپ سے ایسے ہی اپنے دل کی باتیں کرتا رہوں ۔ اللہ میاں جی میں اپنے ابو کے لیے بہت پریشان ہوں ۔ اگر اس سال ہماری گندم کی فصل اچھی نہ ہوئی تو میرے ابو اپنا وعدہ پورہ نہیں کر سکیں گے ۔ اللہ میاں جی آپ تو اپنے بندوں کی ہر جائز خواہش پوری کرتے ہیں ناں پلیز میری یہ دعا پوری کر دئیں بارش برسا دئیں ۔ میں ہمیشہ آپ کا اچھا بندہ بن کر رہوں گا ۔ “

ابھی احمد نے ہاتھ چہرے سے ہٹائے نہیں تھے کہ یقین کے فرشتے نے اس چھوٹے سے گاوں کے چاروں طرف گہرے کالے بادلوں کو لا کر کھڑا کردیا۔ دایان دوڑ کر باہر نکلا اور کالے بادلوں کو دیکھ کر خوشی سے اپنے امی اور ابو کو آوازیں لگا ۔

امی ابو آئیں دیکھیں میری دعا قبول ہو گئی ۔ اللہ میاں جی آپ کا بہت شکریہ ۔ آئی لو اللہ میاں جی ۔

چھم چھم برستی بارش میں زمین پر امی ابو اور آسمان پر یقین کا فرشتہ اللہ کے اس ننھے بندے کی پہلی دعا کی قبولیت کی خوشی کو دیکھ رہے تھے ۔
 

Maryam Sehar
About the Author: Maryam Sehar Read More Articles by Maryam Sehar : 48 Articles with 58415 views میں ایک عام سی گھریلو عورت ہوں ۔ معلوم نہیں میرے لکھے ہوے کو پڑھ کر کسی کو اچھا لگتا ہے یا نہیں ۔ پر اپنے ہی لکھے ہوئے کو میں بار بار پڑھتی ہوں اور کو.. View More