جو مسلمان رسول الله، صلی اللہ علیہ وسلم سے محبّت کا
دعویٰ کرتا ہے اور کفّار جو الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں
گستاخی کرتے ہیں، ان كفار کے اس عمل پر جو مسلمان سخت اور جائز غصّہ کرتا
ہے، اور كرنا بهى چاہيے، اسے چاہے مسلمان ہونے کے ناتے اِن امور کو اپنی
زندگی میں ضرور لاگو کرے، جو آسان زبان ميں اس پوسٹ میں شيئر کيے گيے ہیں:
١. اللہ کی توحید کو ماننا اور توحید کو تینوں جزیات سے سمجھنا، اور توحید
الحاکميت جو توحید کے تینوں جزيات کی دعوتِ عام کا آخری نتیجہ ہے، اس کو
صحیح طور پر سمجھنا،
٢. چار قسم کے شرک کی اقسام جس کو القواعد الاربع سے تعبیر کیا جاتا ہے ان
کو سمجھنا اور پھر ان سے براءت (دوری اختیار) کرنا،
٣. نیک اعمال کی دعوت دینا مثلا لمبی داڑھی چھوڑنا، ماں باپ کے ساتھ بہترین
سلوک کرنا، رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا، جھوٹ بالکل نہ بولنا، رشوت
نہ لینا نہ دينا، سود خوری سے کلی اجتناب كرنا، اپنے دین اور دنیا کہ ہر
عمل میں امانت داری اختیار کرنا، مسواک سے محبت كرنا
٤. عورتوں کا غیر محرم مردوں سے سخت حجاب و پردہ کرنا، مرد کا بھی غیر عورت
کی طرف بغیر شرعی علّت کے نہ ديكهنا،
٥. مردوں کا متواتر 5 وقت مسجد میں نماز پڑھنا یا کم از کم اس کی تگ و دوہ
اور کوشش کرنا، 1. اپنے مال پر سال میں ایک مرتبہ زکوۃ دینا، مردوں کا اپنے
پانچوں کا ٹخنوں سے بلند رکھنا،
٦. دین اور دنیا کا گہرائی سے علم حاصل کرنا، مسلمان حکام کی اتباع کرنا،
اور حکّام کے گناہوں کو نہ اچھالنا اور نہ ہی ممبر سے ان کے خلاف نام لے لے
کر غیبتیں كرنا وغیرہ وغیرہ
ورنہ صرف شرکیہ یا غیر شرکیہ نعتیں پڑھنے، نعرے لگانے، آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کے نام پر انگوٹھے چومنے کا نام ہی محبت ہے تو اللہ ایسی بے عملی محبت
سے بچا کر رکھے.
اسی طرح تنظیم پرستوں کا جلسے جلوس کرنے جس سے امّت میں توحید کی افادیّت
اور شرک سے براءت کے امر نہ واضع ہو تو اس کا فائدہ نہیں ہوتا.
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم میں شرعیت کی فقہ اور سمجھ عطاء فرمائے اور دین کو
سیکھنے اور پھر خود عمل کرنے اور پھر دوسروں میں اخلاص سے پھیلانے کی توفیق
عطاء فرمائے اور بدعات سے دوری میں ہماری مدد فرماۓ، آمین.
1. یا پہلے مرحلے میں کم از کم نماز تو ٥ وقت پڑھنا اگر چھ فى الوقت اکیلے
ہی پڑ رہے ہو (آج تو لوگوں نے نماز پڑھنا ہی چهوڑ دیا ہے، مسجد جانا تو دور
کی بات ہے، ولعياذ بالله).
|